Add Poetry

پہلو نشیں

Poet: AS By: Azeem, Kamalia

کچھ اس ادا سے آج وہ پہلو نشیں رہے
جب تک ہمارے پاس رہے، ہم نہیں رہے

یارب کسی کے رازِ محبت کی خیر ہو
دستِ جنوں رہے نہ رہے، آستیں رہے

دردِ غمِ فراق کے یہ سخت مرحلے
حیراں ہوں میں کہ پھر بھی تم، اتنے حسیں رہے

جا اور کوئی ضبط کی دنیا تلاش کر
اے عشق ! ہم تو اب تیرے قابل نہیں رہے

اللہ رے چشمِ یار کی معجز بیانیاں
ہر اک کو ہے گماں کہ مخاطب ہمیں رہے

اس عشق کی تلافیء ما بعد دیکھنا
رونے کی حسرتیں ہیں جب آنسو نہیں رہے

Rate it:
Views: 248
12 Nov, 2017
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets