Add Poetry

یاد ایک جھولنا ہے

Poet: Shakira Nandini By: Shakira Nandini, Oporto

یاد ایک جُھولنا ہے
جس میں جُھولتا ہے دم بہ دم
ترا بدن مرا بدن
کہ جیسے تیز پانیوں پہ تیرتی ہے
رات بھر
یہ خواب سے اور اصل سے جڑی
حیاتِ جاوداں

تمام رات آسماں تھپکتا ہے
ہر ایک تارے کی کمر
دمِ سحر غلافِ شب لپیٹ لے
جو دن جا چکا ہے اور دوپہر کا وقت ہے

تو رات کے طلسمی جال سے بہت ہی دور
جُھولنے میں پاؤں
جُھولتے ہیں روز و شب
جو گفتگو کا ورد ہے
ترا بدن مرا بدن

جو رات میں اتر رہا ہے دم بہ دم
جو ذات میں اتر رہا ہے دم بہ دم

یہ تیز پانیوں کا اک جو شور ہے
جو رقص آب میں ہے محو
خواہشوں کی جھیل کے کناروں پر چھلک رہا
طویل گفتگو کا ورد ہے
ترا بدن مرا بدن

Rate it:
Views: 384
06 Nov, 2017
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets