Add Poetry

وہ شام آنکھوں میں بس چکی ہے!!

Poet: ایم آر چشتی By: M R Chishti, Muzaffarpur, Bihar, India

میں تم سے جب دور ہورہا تھا
ستارے بام فلک سے منہ میرا تک رہے تھے
ہوائیں رہ رہ کر چل رہی تھیں
وہ فصل سرسوں کی جو ابھی تک پکی نہیں تھی
وہ میرے قدموں سے بے سبب ہی الجھ رہی تھی
مسافتوں کی تھکان اوڑھے
پرندے اپنے گھروں کی جانب رواں دواں تھے
تمہارے گھر کی طرف جو پگڈنڈی جا رہی تھی
اسی سے کچھ دور دائیں جانب
جو پیڑ پیپل کا تھا
وہ بالکل خموش تنہا کھڑا ہوا تھا
وہ شام جب سارے وعدے، قسمیں
بھلا کر ہم دور ہو رہے تھے
وہ شام آنکھوں میں بس چکی ہے
وہ شام، پیپل کے اک طرف سے
جو چاند چہرہ دکھا رہا تھا
وہ چاند بھی کتنا غمزدہ تھا
وہ چاند تھا رازدار الفت
اسے پتہ تھا
کہ پیار کی راہ کے مسافر
بھٹکتے رہتے ہیں خواب کی اجنبی فضا میں
گواہ ہے عالم محبت
کہ ان کو منزل ملی نہیں ہے
دلوں میں ان کے
کلی خوشی کی کھلی نہیں ہے

وہ شام آنکھوں میں بس چکی ہے
تمہاری آنکھوں میں حسرتوں کے چراغ سارے
اب ایک اک کر کے بجھ رہے تھے
وہ وقت آیا
جب دور تم مجھ سے جا چکے تھے
میں اپنے خوابوں کو دفن کرنے میں آہ!! کچھ ایسے کھو گیا تھا
مجھے پتہ ہی نہیں چلا
کہ رات کب آئ کب گئی کب فلک سے سورج نے منھ نکالا
پتہ چلا تب
جب زندگی اس جہاں میں پھر سے گھسیٹ کر مجھ کو لا چکی تھی
سفیدی بالوں میں آچکی تھی

Rate it:
Views: 631
05 Nov, 2017
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets