جب بھی چاہو غیر کو اپنا بنا لیتے ہیں آپ
میرا چہرہ دیکھ کر کیوں سر جھکا لیتے ہیں آپ
میرے ہونٹوں پہ محبت کی کلی کھلتی ہے جب
گلشنِ ہستی میں آ کر مسکرا لیتے ہیں آپ
جانبِ مسجد جو بڑھتے ہیں قدم وقتِ سحر
ہر قدم پہ ہی فرشتوں کی دعا لیتے ہیں آپ
ہر طرف رنج و الم ہیں ،ہر قدم پہ درد و غم
زندگی کی سیج کو کیسے سجا لیتے ہیں آپ
دستِ شفقت ہے تو بدلے میں یہ دیکھو روز و شب
ہم غریبوں سے محبت کی دعا لیتے ہیں آپ
شدّتِ غم سے ہے جب پگھلا ہوا میرا وجود
پھر بھی میری سانس سے کیسے ہوا لیتے ہیں آپ
ایک ہی کشتی میں بیؔٹھے ہیں مگر وشمہ یہ کیا
آنکھ ملتی ہے تو چشمہ کیوں لگا لیتے ہیں آپ