آرزو میں اتر نہ جائے کہیں
جام اشکوں سے بھر نہ جائے کہیں
پہلے کرتے ہیں پیار کا وعدہ
پھر محبت میں مر نہ جائے کہیں
جانے کتنے یہ آفتاب یہاں
زندگی ہی بکھر نہ جائے کہیں
تیرے گاؤں کی شام کے منظر
بامِ دل پہ ٹھہر نہ جائے کہیں
چاند نکلے تو یاد کے جلوے
شب کو پچھلی پہر نہ جائے کہیں
آج لکھتے ہوئے غزل وشمہ
آنسوؤں سے گزر نہ جائے کہیں