Add Poetry

اندازہ

Poet: کنول نوید By: kanwalnaveed, Karachi

محبت میں کچھ لمحے
بڑے شدید ہوتے ہیں
جن میں خود ہمیں بھی
ہماری پہچان نہیں ہوتی
ڈوب کر محبت کے سمندر میں
سیپوں کو ڈھونڈ لاتے ہیں
محبوب کو دیکھاتےہیں
کہ ہم سا کوئی ہو نہیں سکتا
کوئی ہم سا ہو گا بھی کیسے
جو اس کی چاہت میں مرتا ہو
یہ تسلیم کرتا ہو
کہ جان تک دے وہ سکتا ہے
اپنی وفاکے موتی دیکھا کے
یقین دلاتا ہو
جہاں وہ دے سکتا ہے
میں بھی تو ایسی تھی
کیسے جوش سے کہتی تھی
مجھے تم سے محبت ہے
محبت تو عبادت ہے
اگرچہ عبادت سے عاری تھی
وہ محبت جو بیماری تھی
اسی کو سب کچھ سمجھتی تھی
مگر جو بیمار نہیں تھا وہ
اکثر خاموش رہتا تھا
سنتی ہوئی نظروں میں
عجیب الفاظ رکھتا تھا
میں جو جذبہ محبت میں اکثر
اس سے سوال کرتی تھی
کیا آزمائش پہ پورا اُترے گا
کبھی جو میں آزمائش لوں
وہ فقط مسکراتا تھا
یوں چیرہ گماتا تھا
کہ جیسے ناآشنا ہے وہ
لینے دینے کے جذبہ سے
پھر میں کہتی تھی اس سے
میں تو کر سکتی ہوں کچھ بھی
اگرچہ جو مرنا پڑے مجھ کو
تو بھی مشکل نہیں ہو گا
مگر اندازہ نہیں تھا مجھ کو
یہ باتوں کا بادل ہے
جو برسات سے عاری ہے
یہ محبت جو بیماری ہے
بہت جلد ٹھیک ہو جائے گی
یہ جھوٹی ساری باتیں تھیں
جو میرا نفس بناتا تھا
مگر وہ کہاں قفس بناتا تھا
آزاد کر گیا مجھ کو
فقط دو ٹھہرے آنسو دے کر
جو میرے دل پر باقی ہیں
کوئی موتی نہیں ہیں وہ
پتھر ہیں
سلوں سے بھاری
محبت جو ہے بیماری
وہ محبت میں اب نہیں کرتی
کر نہیں پائے گا وہ بھی
اتنے تلخ تجربے سنگ
چھین لیتا ہے جو جیون رنگ
تھک جاتاہے جیون سفر میں
جو تنہا پیادہ ہے
کنول یہ میرا اندازہ ہے
 

Rate it:
Views: 285
12 Dec, 2016
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets