وہ دیکھو درد پھر پکارے مجھے
اب ذہن روح سے اتارے مجھے
مجھ کو احساس نہ ہو موت بھی ہو
زندگی اس طرح نکھارے مجھے
راستہ پاوں میں الجھا جائے
کوئی یوں دل سے نہ اتارے مجھے
میں نہ ہوتا تو کچھ نہیں ہوتا
میرے انفاس ہیں سہارے مجھے
ایک عالم ہے۔۔۔بے خودی خود میں
رنج پیکر سے ہو گزارے مجھے
جسم چبھتا ہے روح میں بجھ کر
میرا دل خوف سے گزارے مجھے