میرے عشق کو نِڈھال کر
کبھی ہجر کو بھی وِصال کر
مجھے دَرس دے تُو فنا کا
میرا عشق میں بُرا حال کر
مجھے دے سزا کوئی سخت سی
مجھے اِس جہاں میں مثال کر
میری اصل صورت بگاڑ دے
کسی عشق بھٹی میں ڈال کر
تیری طلب میں ہوں مَیں در بدر
کبھی اِس طرف بھی خیال کر