Add Poetry

ٹوٹی حسرت کا تقاضہ کیا تھا

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیا

ہر طرف ہجر کا چرچا کیا تھا
ٹوٹی حسرت کا تقاضہ کیا تھا

داستاں عشق بیاں کر دی میں نے
حالتِ کرب کا رونا کیا تھا

درد کو اپنا منانے کے لئے
دل کو وہ رنج تمہارا کیا تھا

رنج و غم کرب و خوشی کڑوی ہے
اور یہ سب سےخدارا کیا تھا

شمع جلتی ہے کسی اور کے لیے
اس کے پہلو میں اجالا کیا تھا

تجھ سے آنکھیں ہے ملانا مشکل
تنکے چننا پڑے سارا کیا تھا

کوسا اس دشمنِ جاں نے جو مجھے
دوست کہنے لگے چرچا کیا تھا

تیرے آنے کی خبر سن بلبل
باغ میں بول تمہارا کیا تھا

اپنے مرنے کی دعا گر مانگوں
اور بھی آئے ہے سوچا کیا تھا

جو بھی تہذیب و تمدن کی یہاں
اس کی آنکھوں کا اشارہ کیا تھا

جو ستائیں تجھے ان کو وشمہ
وہ ستمگر کہے اپنا کیا تھا

Rate it:
Views: 212
19 Aug, 2016
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets