وہ رہتا ہے سوچوں میں ، میرے خیالوں میں
ملا مجھ سے جب بھی ، ملا وہ میرے خوابوں میں
زندگی جو سبق دیتی ہے ہم انسانوں کو
نہیں ملتے کہیں بھی زمانے کی کتابوں میں
زندگی کی حسیں لمحات ان جانے اندیشوں میں
ہم گذار دیتے ہیں سوالوں میں ، جوابوں میں
دنیا کی زندگی دو دنوں کی ہے آخر موت آنی ہے
گذارو نہ اسے ہر گز، شرابوں میں، سرابوں میں
غریبوں کی زندگی میں وہ سکھ چین و طرز حیات کہاں
ہوتے ہیں جوزمانے کے امیروں میں ، نوابوں میں
کرم ہے رب کا ، فضل ہے رب کا ورنہ کاشف
عمل ایسے ہمارے ہیں، زندگی کٹتی عذابوں میں