کہانی کہ عنوان میں الجھ جاتا ہوں
میں سب کچھ بھول جاتا ہوں
راستے میں بورڈ پڑھنے رکتا ہوں
کہاں جانا تھا بھول جاتا ہوں
مجھے لہجوں سے شناسائی ہے
میں الفاظ گفتگو کہ بھول جاتا ہوں
میں اتنے غور سے دیکھتا ہوں چہروں کو
انہیں پکارنا ہی بھول جاتا ہوں
مجھے تیور ید رہ جاتے ہیں
میں شکلیں بھول جاتا ہوں
وہ میرے سامنے آکے بیٹھ جاتی ہے
جسکو منانا بھول جاتا ہوں
جو بہت سالوں میں ملے یاد رہتا ہے
روز ملنے والوں کو بھول جاتا ہوں
اسکو معلوم نہیں ہونے دیتا خالد
جسے یاد رکھنے کو سب بھول جاتا ہوں