اپنی زلفوں کوجب وہ سنوارے نکلے
دن کو آسمان پہ ستارے نکلے
ادھر دل کہ غنچے کھلنےپاہےتھے
کہ رقیب ہاتھوں میں لےکرآرےنکلے
ان کی یادوں کو اپنےساتھ لے کر
گھر سے ہم ہجر کہ مارے نکلے
ان آنکھوں میں جو ڈوب جاتےہیں
وہ کبھی نہ کسی کنارے نکلے
محبت تو تم نے بھی کی تھی جاناں
عشق میں سارےجرم ہمارےنکلے