قوم کی عزت اغیار کے ھاتھوں میں ھے
پھر بھی قوم مبتلا بے کار کی باتوں میں ھے
درندے لے گئے اٹھا کے ھماری عافیہ
پھر بھی ھم نے اس کے لیے کچھ نہ کی
دشمن سے شاید ھم ایسے ڈر گئے
لاےء نہ اسے واپس سالوں گزرگئے
ظلم اور وحشیت کا نشانہ اسے بنا یا گی
پھر بھی یھاں سے کوئ قدم نہ اٹھا یا گی
پل پل وہ ظلم سھتی ھے
پر منہ سے پھر بھی نہ کچھ کھتی ھے
آنسؤں کا دریا ھےبنی اس کی آنکھیں
آسماں کو چیرتی ھیں اس کی آھیں
ھر وقت گاتی ھے وہ یھی گیت
آئے کوئی محمد بن قاسم یا خالد بن ولید
قوم نے کانوں کواپنے بند ھے کی
ورنہ فرشتے بھی سنتےھیں اس کی سسکیاں
زندگی کاایک لمحہ سال ھے اس کے لیے
سچ ھے کہ یہ سفر طے کرنہ محال ھے اس کے لیے