سنو! میں منتظر ہوں
موجِ رفاقت میں کَٹھِن وقت کے گزرنے کا
زرا دُکھ سے اُبھرنے کا
ایک ایسے معجزے کا
جو میری آنکھوں کو خوابوں کی روشنی بخشے
میرے دل کو اُمیدوں سے آراستہ کر دے
یہ جو ہیں درد کے پروانے
کبھی خواہش کی شمع میں
جل کر راکھ ہو جائیں
یہ پھر اشکوں کی صورت
میری آنکھوں سے بہہ جائیں
خُشک مٹی کو اپنا کر
یہ بھی خاک ہو جائیں
میری ذات کے آنگن میں
ہنسی کی گونج یوں گونجے
اداسی ڈر کے چُھپ جائے
موقید دھلیز پر میرے
تنہائ کے ڈیرے کو
لوگ چوکھٹ پے یوں روندیں
اِک تماشہ سا لگ جائے
میں اب بھی منتظر ہوں
ایک ایسے معجزے کا
جو میرے احساس اور جزبوں کی سانسوں کو رَواں کر دے
میری اُجڑی ہوئ آنکھوں کو کوئ جِلاَء بخشے
میرے قدموں کی ساعت میں مکمل منزلیں لکھ دے
میں اب بھی منتظر ہوں
سنو! میں منتظر ہوں
میں تمھارا منتظر ہوں