فقط اتنا کہنا چاہتی ہوں
تجھ سے کوئی گلہ نہیں
جو کچھ ہوا وہ میرا نصیب ٹھہرا
تُو تو مجرم نہیں
تیری مرضی تو جس طرح سلوک کرے
دل پر تیر چلائے یا جگر چھلنی کرے
ہم نے جب حق دے دیا تجھ کو
تو شکوہ کون کرے
پاتال میں گرا دیا خود کو
تو اونچائی کے خواب کیوں دیکھیں
خواب سارے نوچ دے اب
یہ سارے حق چھین لے اب
اف بھی زباں پر نہ لائینگے ہم
ہر ستم پر فقط مسکرائینگے ہم
درد سہنے کی عادت سی بن گئی ہے اب
تیری ہر بات پر سر جھکا دینگے اب
تیرے مان کو نہ توڑینگے کبھی
مر جائینگے لب نہ کھولینگے کبھی