نظروں سے گرگیا ہے وہ اب لوٹ آئے بھی تو کیا
قدموں سے روندھے ہوئے پھولوں کے ہار بنایا نہیں کرتے
جو موسم چلے جائیں اک بار وہ پھر دوبارہ واپس نہیں آتے
بن موسم برسات میں بھی نہایا نہیں کرتے
تھاما تھا ہاتھ تمھارا بڑی سچائی کے ساتھ ھم نے مگر
اب جن کے دل میں کھوٹ ہو وہ ساتھ نبھایا نھیں کرتے
تنہا ہی کاٹ لینگے ھم باقی سفر زندگی کا شب
دل پہ لگی ہو چوٹ جن کے وہ بار بار دل لگایا نہیں کرتے
راستے دشوار ہوں منزل دور ہی سہی لیکن ارادے مضبوط ہوں جن کے
سفر میں وہ ہمسفر چھوڑ کے جایا نہیں کرتے