Add Poetry

کچھ یادیں پرانی

Poet: Ibn e Niaz By: ابن نیاز, Islamabad

کچھ یادیں پرانی
یوں یاد آگئیں
گزرے جو اک مقام سے
رہے جو بے نام سے
کسی کے انتظار میں
گھومنا ہر بازار میں
پنہا اپنی آنکھوں میں
پیار کی اک جوت جگائے
ہم نے پلٹ کر جو دیکھا
سراب تھا اک ماضی کا
بند کمرے میں تنہا تنہا
آگے پیچھے چینل چینل
شوخ و چنچل اک صدا
گرم گرم وہ پیزا کھانا
ٹکڑے ٹکڑے کر کے کھانا
چکن سلاد کا ڈبہ جب
کھولا تو پائن ایپل تھا
ہنستے ہنستے وہ بھی چکھا
چکھتے چکھتے چٹ کر گئے
گرمی میں جب رات ڈھلے
آئس کریم کا چسکا لینا
کہیں بیٹھ کر چمچ چاٹنے کو
چمن کوئی متحرک ڈھونڈنا
ہر رات کو ڈھلتے چاند میں
ہاتھ میں ڈالے ہاتھ چلے
چاکو کوکو کے چسکے
زبان کے چٹخارے لیتے لیتے
جب پلتے ہم بند کمرے میں
خود کو دیکھا تنہا پایا
اشک آنکھ سے لڑھک آیا
یادیں بھی تنہا جھیلیں
زیست بھی ایسے گزرے گی
جیسے تیسے گزرے گی

Rate it:
Views: 1355
13 Apr, 2015
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets