Add Poetry

" سائینس اور قدرت "

Poet: Mobeen Nisar By: Mobeen Nisar, Islamabad

کتنا بیقراں ہے ستاروں کا جہاں
حد_ نظر سے بہت دور ہے آسماں

یہ کائینات مسلسل پھیل رہی ہے
ٹھہرا نہیں کسی لمحہ یہ کارواں

حقیقت_ روشنی کوئی سمجھا ہی نہیں
کبھی لہروں کبھی زروں کا ہے طوفاں

راز تو بہت ہیں مگر نظر چاہیے
قدرت تو چاہتی ہے کہ ہو عیاں

عالم_ موجود پر دسترس ہے غائب پر نہیں
عقل و علم بھی لاچار کہ پہنچیں وہاں

سائینس فعل ہے قول_ قدرت کا
قدرت کا قول ہے بس قرآں

قول و فعل میں کہیں تضاد نہیں
کسی کا تخیل جاکر چھو لے آسماں

ذرے ذرے کے دل میں طوفان پوشیدہ
اک بھی ٹوٹے, نیست و نابود یہ جہاں

بخارات بادل بن کے برسیں پہاڑوں پر
برف پگتی ہے، ہوتا ہے سیراب یہ جہاں

قدرت اگر روک دے اس نظام کو
پانی سے ہی لڑ لڑ کے مر جائے انساں

توانائی قدرت_ الہی کا مظہر ہے
پانی،ہوا اور روشنی کیا کیا ہو بیاں

تخیل_ انسانی نے پہیہ بنالیا عقل سے
عقل مرھون_ منت ہے، قدرت_ یزداں

پہیہ بڑا انقلاب ہے تہذیب_ انسانی میں
اس کے گھومنے میں ترقی کا راز نہاں

جہاز اڑنے لگے ہیں آسماں پر
ازل سے پرندوں کا بھی وہی ہے آسماں

انسان نکل گیا چیر کے زمین کے کنارے
لاتنفذن الا بسلطن، قرآن کرے بیاں

عقل راہ بھی دیتی ہے گمراە بھی کرتی ہے
ھدایت کا سر چشمہ ہے رب_ جہاں

جمہوریت اک ایسا طرز_ حکومت ہے
گنے جاتے ہیں انساں، بطریق_ حیواں

نظریہٴ جو متضاد نہ ہو فطرت سے
پلتی ہیں تہذیبیں ہوتی ہے قدرت مہرباں

دیکھا انجام_ فرعون، نمرود اور قوم_ لوط
مٹ گئے عاد و ثمود کے بھی نشاں

بڑے بڑے جہاز کس نے ٹھہراۓ پانی پر
قدرت_ الہی کا ہے انسانی سوچ پر احساں

انسان اپنے تئیں کچھ بھی نہیں کرسکتا
قدرت ہی چاہتی ہے ہوں راز افشاں

Rate it:
Views: 422
14 Sep, 2014
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets