Add Poetry

کچھ معاملے درینہ تھے

Poet: Sayed Faraz Bukhari Summaar By: Sayed Faraz Bukhari, Lahore

ان وقت کے دریچوں میں کچھ معاملے درینہ تھے
نمٹا چکے تھے کچھ ان میں کچھ رہ گئےدرینہ تھے

ملتے رہے تھے لوگوں سے یادوں کے کچھ سمندر تھے
کچھ کر لئے تھے طے ہم نے کچھ رہ گئے درینہ تھے

کچھ بھولنے کے قصے تھے کچھ یاد بھی تو رکھنے تھے
کچھ بھول پائے تھے ان میں کچھ رہ گئے درینہ تھے

کانٹوں کے کچھ نشاں بھی تھے زخموں کے کچھ سفینے تھے
مٹ بھی گئے تھے چند ان میں کچھ رہ گئے درینہ تھے

خوشیاں بھی تھی میسر چند ہنسنے کے بھی فسانے تھے
یادوں میں اب نہیں آتے حالا نکہ کچھ درینہ تھے
 

Rate it:
Views: 335
28 Aug, 2014
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets