تم موسم ہو
تغیر تمہاری فطرت میں پنہاں ہے
تم موسم تھے لیکن میں
کلی سے پھول بنے کے درمیان رک سا گیا ہوں
کیونکہ موسم اور پھول
تخلیق کے ھنر سے ہی حیا ت پاتے ہیں
تم خواب ہو
میں نے تمہیں پایا
مگر دریافت نہیں کر سکا
خواب کے ٹوٹنے پر
ایک بارش
یادوں کے دریچوں پر برس رہی ہے
جس کے بیچ میرا تنہا سایہ
صدیوں سے بھیگا رہا