نہ لے یوں سسکیاں اے جان جاں
درد کو تیرے سمجھتا ہوں میں
ہے رواج بے وفائ کا یہاں
چہار سو یہی دیکھتا ہوں میں
درد کو لے سلا دے کے درد کی تھپکیاں
صنم تیرا ہے بے وفا جانتا ہوں میں
ہو گا کہیں وہ ناؤ نوش میں مگن
کر نہ خود کو ویراں کہتا ہوں میں
اس عشق میں ملے گا اس کا عشق
ملے گا پھر کل جہان یہ مانتا ہوں میں