سوشل میڈیا پر دھونی کے 20 رنز کا شور جس نے روہت شرما کی سنچری کو پھیکا کر دیا

دھونی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنمہیندر سنگھ دھونی کا یہ چنئی سپرکنگز کے لیے 250 واں میچ تھا

سوال: اس فتح میں آپ کو سب سے زیادہ کس چيز کی خوشی ہے؟

جواب: ’یقینی طور پر ہمارے ’نوجوان وکٹ کیپر‘ کا نیچے آکر لگاتار تین چھکے لگانا۔ مجھے لگتا ہے کہ اس سے بہت مدد ملی۔ اور آخر میں مجھے لگتا ہے کہ وہی فرق اہم ثابت ہوا۔‘

گذشتہ رات ممبئی کے وانکھیڑے سٹیڈیم میں آئی پی ایل کے 29ویں میچ میں چنئی سپر کنگز (سی ایس کے) اور ممبئی انڈینز (ایم آئی) آمنے سامنے تھیں جس میں سی ایس کے نے 20 رنز سے کامیابی حاصل کی۔

اور گیم پریزینٹیشن کے دوران زمبابوے کے سابق کھلاڑی اور کمنٹیٹر پی موانگوا نے جب چنئی سپر کنگز کے کپتان رتوراج گائیکواڈ سے مذکورہ سوال کیا تو یہ ان کا جواب تھا۔

سوشل میڈیا پر یہ سوال و جواب گردش کر رہا ہے اور اس کے ساتھ ممبئی انڈینز کے سابق کپتان روہت شرما اور موجودہ کپتان ہاردک پانڈیا بھی ٹرینڈ کر رہے ہیں جبکہ ’سیلفش‘ یعنی خودغرض بھی ٹرینڈ بھی شامل ہے۔

یہاں سوال یہ ہے کہ رتوراج نے ’نوجوان وکٹ کیپر‘ کسے کہا اور اس نے ایسا کون سا کارنامہ انجام دیا جس نے میچ کا فیصلہ چنئی سپر کنگز کے حق میں کر دیا۔

اتوار کی شب وانکھیڑے میں پانچ پانچ بار کی آئی پی ایل فاتح ٹیمیں اپنے چھٹے مقابلے میں ایک دوسرے کے مقابل تھی۔

ہاردک پانڈیا نے ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کا فیصلہ کیا جو وہاں کی کنڈیشن کے لحاظ سے حق بہ جانب تھا۔

دھونی اور رتوراج

،تصویر کا ذریعہsocial media

،تصویر کا کیپشنایم ایس دھونی اور نئے کپتان رتوراج

چنئی سپر کنگز کا خراب آغاز

چنئی کی ٹیم کا آغاز اچھا نہیں تھا کیونکہ اوپنر اجنکیا رہانے جنوبی افریقہ کے فاسٹ بولر کوئٹزی کو اپنی وکٹ دے بیٹھے۔ انھوں نے محض پانچ رنز بنائے تھے۔ اس کے بعد دوسرے اوپنر نیوزی لینڈ کے رچن رویندرا بھی 21 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔

لیکن پھر کپتان رتوراج (69 رنز) اور شیوم دوبے (66 ناٹ آوٹ) نے ٹیم کو سنبھالا دیا لیکن اس دوران ممبئی انڈینز کے سرکردہ فاسٹ بولر بمراہ اپنی جانی پہچانی کفایتی بولنگ کر رہے تھے۔ افغانستان کے محمد نبی نے بھی کافی کفایتی بولنگ کی لیکن یہ دونوں کھلاڑی ٹیم کے مجموعے کو مسابقتی بنانے میں کامیاب ہو گئے۔

پھر رتوراج کے آوٹ ہونے کے بعد ڈیرل مچل کھیلنے آئے لیکن وہ آخری اوور کی دوسری گیند پر محمد نبی کے ہاتھوں کپتان ہاردک پانڈیا کی گیند پر آوٹ ہو گئے۔

ان کے آوٹ ہوتے ہی پورا سٹیڈیم دھونی دھونی کے نعروں سے گونج اٹھا اور دھونی نے لوگوں کو مایوس نہیں کیا۔

دھونی کی آمد سے قبل ٹیم کا سکور 200 تک پہنچنا مشکل نظر آ رہا تھا لیکن انھوں نے پانڈیا کی پہلی گیند کو لانگ آف کے اوپر سے چھ رنز کے لیے سٹینڈ میں بھیج دیا۔

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 1
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 1

پھر دوسری گیند پر انھوں نے لانگ آن اور مڈ وکٹ کے درمیان چھکا لگایا۔ تیسری گیند لیگ سٹمپ پر فل ٹاس تھی اور اسے سکوائر لیگ کے اوپر سے چھ رنز کے لیے سٹینڈ میں پہنچا دیا۔ چوتھی گیند بلے کے نچلے حصے سے لگی اور وکٹ کے پیچھے گئی جس پر دھونی نے دوڑ کر دو رنز لیے۔

اس طرح 42 سالہ وکٹ کیپر اور سابق کپتان نے چار گیندوں میں 500 کے سٹرائک ریٹ سے 20 رنز بنائے اور یہی 20 رنز ان کی جیت کا فرق بھی ثابت ہوا۔

دھونی یوں تو اپنے شاٹ کے لیے جانے جاتے ہیں لیکن انھوں نے جس طرح آخری گیندوں کو سٹینڈز میں بھیجا وہ آج کے نوجوانوں کے لیے مثالی ہے کہ کس طرح کیپٹین کول نے اپنا کام کر کھایا۔

روہت شرما اور ایم آئی کے نئے کپتان ہاردک پانڈیا

،تصویر کا ذریعہAFP

،تصویر کا کیپشنروہت شرما اور ایم آئی کے نئے کپتان ہاردک پانڈیا

ممبئی انڈینز کا جواب

اس کے برعکس ممبئی انڈینز نے عمدہ آغاز کیا اور پہلے چھ اوورز میں جب فیلڈ رسٹرکشن ہوتے ہیں انھوں نے بغیر کسی نقصان کے 63 رنز بنائے جو کہ مطلوبہ اوست سے اوپر ہی تھا۔

ایشان کشن 15 گیندوں میں تین چوکے اور ایک چھکے کی مدد سے 21 رنز بنا کر سری لنکن بولر پتھیرانا کا شکار بنے۔ اسی اوور میں پتھیرانا نے سوریہ کمار یادو کو صفر پر آوٹ کر دیا۔

لیکن دوسری جانب روہت شرما اپنے سٹروکس کھیلتے رہے اور انھوں نے 30 گیندوں پر سات چوکے اور دو چھکوں کی مدد سے اپنی نصف سنچری مکمل کی۔

دوسری جانب نوجوان بیٹسمین تلک ورما اچھی لے میں تھے کہ پتھیرانہ پھر بالنگ کے لیے واپس آئے اور انھوں نے تلک ورما کی وکٹ لے لی۔ ورما نے 20 گیندوں پر 31 رنز بنائے جس میں پانچ چوکے شامل تھے۔

پھر کپتان ہاردک پانڈیا کو دیش پانڈے نے سستے میں نمٹا لیا اور ٹم ڈیوڈ کوئی خاص کارکردگی کا مظاہرہ نہ کر سکے۔

اس دوران مطلوبہ اوسط بڑھتا رہا اور روہت شرما نے 61 گیندون پر دس چوکے اور پانچ چھکوں کی مدد سے اپنی سنچری مکمل کی لیکن وہ ٹیم کو فتح سے ہمکنار کرنے میں ناکام رہے۔

سابق کپتان ایم ایس دھونی اور انڈین ٹیم کے موجودہ کپتان روہت شرما

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنسابق کپتان ایم ایس دھونی اور انڈین ٹیم کے موجودہ کپتان روہت شرما

سوشل میڈیا پر بحث

اور شاید اسی لیے انھیں سوشل میڈیا پر سیلفش کہہ کر ٹرول کیا جا رہا ہے۔ پتھیرانہ کو ان کے چاروکٹوں اور کفایتی بولنگ کی وجہ سے پلیئر آف دی میچ قرار دیا گيا۔

سوشل میڈیا پر لوگوں کو کپتان رتوراج کا دھونی کو ’نوجوان وکٹ کیپر‘ کہنا بے حد پسند آ رہا ہے۔ اس سے قبل جب دھونی نے گجرات ٹائٹنز کے خلاف جست لگا کر ایک کیچ پکڑا تھا تو رتوراج نے کہا تھا کہ 'یہ سب ٹیم کے چند نوجوان کھلاڑیوں کی وجہ سے ہو رہا ہے'۔ اس وقت بھی ان کا اشارہ دھونی کی طرف تھا۔

جب ہاردک پانڈیا سے پوچھا گیا کہ شکست کی کیا وجہ رہی تو انھوں نے کہا کہ 'چنئی نے اچھی بولنگ کی اور وکٹ کے پیچھے ایک کھلاڑی ہیں جو ان کو یہ بتاتے رہتے ہیں کہ کیسی گیند ڈالنی ہے۔' ان کا اشارہ بھی دھونی کی طرف تھا۔

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 2
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 2

چنئی کی ٹیم کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ اگرچہ دھونی باضابطہ کپتان نہیں ہیں لیکن کپتانی انھی کی ہے۔ اس بات پر چنئی کے کوچ اور مینٹور فلیمنگ نے کہا کہ ’رتوراج اور دھونی میں کوئی فرق نہیں ہے، وہ اتنے ہی کول ہیں جتنے ہو سکتے ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ ہمارے سابق کپتان بہت کول تھے لیکن یہ لڑکا رتو اسی کپڑے کا حصہ ہے۔ وہ ایک بااثر نوجوان ہے اور اسے پتا ہے کہ کیا کرنا ہے۔‘

بہر حال اس جیت کے بعد چنئی کنگز پوائنٹس ٹیبل پر آٹھ پوائنٹس کے ساتھ تیسری پوزیشن پر جبکہ ممبئی انڈینز چار پوائنٹس کے ساتھ آٹھویں پوزیشن پر ہے۔