الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کی خواتین اور غیرمسلموں کے لیے مختص نشستیں دینے کی درخواست مسترد کر دی

Election Commission
Election Commission

اسلام آباد۔4مارچ (اے پی پی):الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی خواتین اور غیرمسلموں کے لیے مختص نشستیں دینے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے یہ نشستیں قومی اسمبلی میں دیگر سیاسی جماعتوں کو ان کی حاصل کردہ جنرل نشستوں کے تناسب سے الاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پیر کو الیکشن کمیشن کی جانب سے محفوظ کیا گیا فیصلہ جاری کیا گیا جس میں 4-1 سے سنی اتحاد کونسل کی درخواست کو مسترد کر دیا گیا۔

کمیشن نے فیصلے میں قرار دیا کہ آئین کے آرٹیکل 51(6) اور انتخابی قانون 2017 کی شق 104، 92 اور 94 کے تحت سنی اتحاد کونسل خواتین اور غیرمسلموں کے لیے مختص نشستوں کے لیے اہل نہیں ہے کیونکہ سنی اتحاد کونسل کی جانب سے پارٹی کی مخصوص نشستوں پر امیدواروں کی ترجیحی فہرست مقررہ وقت پر جمع نہیں کرائی گئی جو کہ قانونی ضرورت تھی۔ فیصلے میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی میں مخصوص نشستیں خالی نہیں رکھی جا سکتیں، یہ نشستیں سیاسی جماعتوں کو ان کی متناسب نمائندگی کی بنیاد پر انہیں الاٹ کی جائیں گی۔ الیکشن کمیشن نے اس ضمن میں کوٹہ مقرر کرنے کی ہدایت کر دی۔

الیکشن کمیشن کے ممبر بابر حسین بھروانہ نے اس فیصلہ پر اختلافی نوٹ لکھا ہے جس میں انہوں نے لکھا کہ وہ سنی اتحاد کونسل کو مقررہ وقت پر امیدواروں کی ترجیحی فہرست جمع نہ کرانے پر مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کی درخواست مسترد کیے جانے کی حد تک فیصلے سے اتفاق کرتے ہیں تاہم انہوں نے دیگر سیاسی جماعتوں کو یہ نشستیں الاٹ کرنے کے حوالے سے اتفاق نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ میری رائے میں آرٹیکل 51(6-d) اور آرٹیکل 106(3-c) کے تحت سیاسی جماعتوں کو ان کی حاصل کردہ نشستوں کی بنیاد پر مخصوص نشستیں الاٹ کی جاتی ہیں، یہ نشستیں اس وقت تک خالی رہنی چاہیئں جب تک کہ آرٹیکل 51 اور 106 میں پارلیمنٹ ترمیم نہ کر دے۔