پاکستانی حکام سے آٹھ ہزار تجارتی کنٹینرز کے سلسلے میں بات جاری ہے، افغان وزارت تجارت

image

امارت اسلامیہ افغانستان کی وزارت تجارت نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان میں رکے ہوئے تقریباً آٹھ ہزار افغان تجارتی کنٹینرز کے مسئلے کے حل کے لیے پاکستانی حکام سے بات چیت جاری ہے۔ اس سلسلے میں وزارت تجارت کی جانب سے ایک اہم پریس کانفرنس منعقد کی گئی، جس میں نہ صرف پاکستان کے ساتھ تجارتی رکاوٹوں پر گفتگو ہوئی بلکہ ایران کی چابہار بندرگاہ کے ذریعے افغانستان کی بیرونی تجارت کے نئے امکانات کا بھی جائزہ لیا گیا۔

وزارت تجارت کے ترجمان آخوندزادہ عبدالسلام جواد کے مطابق چابہار بندرگاہ افغانستان کے لیے کسی ایک تجارتی راستے کا متبادل نہیں بلکہ متعدد بین الاقوامی تجارتی راستوں میں سے ایک اہم راستہ ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کھلے رکھنے کے لیے بات چیت جاری رہے گی، کیونکہ خطے میں تجارت کا تسلسل دونوں ممالک کے تاجروں کے مفاد میں ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ پہلے افغان برآمدات چابہار کے راستے منزل تک پہنچنے میں دو ماہ لگاتی تھیں، جبکہ اب یہ وقت کم ہو کر صرف 17 دن رہ گیا ہے۔ 2024 میں افغانستان نے چابہار بندرگاہ کے ذریعے 127 ملین ڈالر کی برآمدات کیں جبکہ 1.534 بلین ڈالر مالیت کی درآمدات اسی راستے سے کی گئیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس بندرگاہ سے افغانستان کی تجارت بھارت، چین اور دیگر دور دراز ممالک تک توسیع پا سکتی ہے، تاہم اس راستے سے پاکستان جانے والا سامان نہ تو پہلے جاتا تھا اور نہ اب بھجوایا جا رہا ہے۔

چابہار میں افغان تاجروں کو اب پہلے کے مقابلے میں زیادہ سہولیات دی جا رہی ہیں، جن میں برآمدی عمل میں ترجیح اور مختلف اخراجات میں تقریباً 50 فیصد تک رعایت شامل ہے۔ تاہم کچھ تکنیکی مسائل بھی موجود ہیں۔ افغان وفد نے نشاندہی کی کہ بندرگاہ پر سکیننگ مشین کی عدم موجودگی کی وجہ سے سامان کی کلیئرنس میں تاخیر ہوتی ہے، جس سے خاص طور پر تازہ پھل جیسی اشیاء خراب ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ اس سلسلے میں ایران اور افغانستان کے درمیان مزید اقدامات کی ضرورت پر اتفاق کیا گیا۔

دوسری جانب افغانستان اور پاکستان کے تاجروں میں اس وقت پریشانی پائی جاتی ہے کیونکہ بڑی مقدار میں تجارتی سامان ڈیورنڈ لائن اور کراچی کی بندرگاہ پر پھنسا ہوا ہے۔ افغانستان-پاکستان جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے سربراہ خان جان الکوزئی نے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تاجروں کے نقصان کو کم کرنے کے لیے فوری حل نکالیں۔

مجموعی طور پر، صورتحال ایسی ہے کہ چابہار بندرگاہ افغانستان کے لیے ایک نیا تجارتی موقع فراہم کر رہی ہے، مگر پاکستان کے ساتھ موجود مسائل کے حل کے بغیر خطے میں تجارت کی روانی ممکن نہیں۔ تاجر اور کاروباری حلقے اس اُمید میں ہیں کہ دونوں حکومتیں جلد ایسے فیصلے کریں گی جن سے تجارت بحال ہو اور پھنسا ہوا سامان اپنی منزلوں تک پہنچ سکے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US