رمضان المبارک میں کسی روزہ دار کوافطاری کروانے کا بھی اجر و ثواب ہوتا ہے جس کی وجہ سے پوری دنیا میں مسلمان دوسرے روزہ داروں کا روزہ افطار کروانے کی کوشش کرتے ہیں تاہم مصر میں ایک ایسا علاقہ بھی ہے جہاں صدیوں سے روزہ افطار کروانے کی روایت چلی آرہی ہے۔
زیدبن خالد الجہنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص نے کسی روزہ دار کو افطارکروایا تو اس شخص کو بھی اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا ثواب روزہ دار کے لئے ہوگا اور روزہ دار کے اپنے ثواب میں کچھ بھی کمی نہیں کی جائے گی۔
رمضان المبارک میں اگر کسی روزہ دار کو افطار کروایا جائے تو ایک تو یہ کہ اس سے گناہ معاف ہوتے ہیں، دوسرا یہ کہ یہ جہنم سے نجات کا ایک سبب بنے گا اور تیسرا یہ کہ افطار کروانے والے کو روزہ رکھنے والے کے برابر ثواب ملے گا۔
حضور ﷺنے تو فرمایا کہ اس ثواب کو پانے کے لئے پیٹ بھر کھلانا بھی ضروری نہیں، اگر کسی نے ایک کھجور یا ایک گھونٹ پانی یا ایک گھونٹ دودھ بھی پلایا تب بھی اس کو یہی اجر حاصل ہوگا یعنی روزہ دار کے ثواب کے برابر ثواب اس کھجور کھلانے والے کو ملے گا۔
اب آپ کو مصر کے بارے میں بتائیں تو مصر کے ایک علاقے میں صدیوں سے ایک خوبصورت روایت چلی آرہی ہے جہاں گلیوں میں دسترخوان لگتے ہیں، جس گھر میں جو پکا ہے وہ افطاری سے پہلے دستر خوان کی زینت بنتا ہے، راہگیر، مسافر اہل محلہ سب مل کر روزہ افطار کرتے ہیں۔