انٹرمیڈیٹ سال اول پری انجینئرنگ کے نتائج اور بورڈ کی وضاحت

image
اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے ترجمان نے انٹرمیڈیٹ سال اول پری انجینئرنگ 2017ء کے امتحانی نتائج کے حوالے سے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر چلنے والی خبروں کو مسترد کردیا ہے، بورڈ کے مطابق مختلف حلقوں کی طرف سے پری انجینئرنگ کے نتائج متنازع بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جس کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں ہے،

اس سال چونکہ بورڈ نے نقل روکنے اور شفاف امتحانات کیلئے سخت اقدامات کیے اور کمرۂ امتحان میں نقل کے مواد اور اسمارٹ فونز کی سختی سے روک تھام کی گئی جس کی وجہ سے کامیاب ہونے والے امیدواروں کے تناسب میں کمی آئی ہے، کاپیاں جانچنے کے عمل سے منسلک سینئر اساتذہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ طلباء نے پرچے اچھے نہیں کیے جس کی وجہ سے رزلٹ خراب ہوا،بورڈ ترجمان کے مطابق کہ اگر کچھ طلباء اپنے نمبروں سے مطمئن نہیں ہیں تو ان کی شکایات دور کرنے کیلئے بورڈ میں پرچوں کی اسکروٹنی کا نظام موجود ہے جبکہ اس سال اسکروٹنی کے طریقہ کار میں تبدیلی کر کے اسے مزید موثر بنادیا گیا ہے اور اب پرچوں کی اسکروٹنی متعلقہ مضامین کے سینئر اساتذہ سے کروائی جارہی ہے۔ بورڈ ترجمان نے بتایا کہ اس سے قبل بھی انٹرمیڈیٹ کے نتائج کے حوالے سے طلباء کی شکایات کا ازالہ کیا گیا ہے ،جن طالب علموں کو نمبرز کم آنے کی شکایت تھی اسکروٹنی کے عمل میں ثابت ہوا کہ ان کے پرچے اچھے نہیں ہوئے، صوبائی محتسب کے پاس جن طلباء نے شکایات جمع کروائی تھیں انہیں بھی مطمئن کیا گیا ہے، اس کے علاوہ کچھ طلباء کو شکایت ہے کہ پرچہ دینے کے باوجود انہیں غیرحاضر قرار دے کر فیل کردیا گیا تو واضح ہو کہ امتحانی مرکز میں پرچے دینے والے طلباء کی باقاعدہ حاضری لی جاتی ہے، امتحانات میں حاضر طلباء کی حاضری امتحانی مرکز سے تصدیق کے بعد بورڈ آفس آتی ہے جس میں غلطی کی گنجائش بہت کم ہوتی ہے۔بورڈ ترجمان نے کہا کہ ایسے تمام طلباء جو اب بھی کم نمبروں یا خود کو غیرحاضر قرار دینے کی شکایت کررہے ہیں بورڈ ان کے ساتھ مکمل تعاون کرے گا اور ان کی جائز شکایات دور کی جائیں گی۔ ترجمان کے مطابق بورڈ کا نظام بہت اچھے طریقے سے چل رہا ہے، سیکرٹری بورڈ کی تبدیلی کا امتحانات کے نتائج سے کوئی تعلق نہیں ہے، سیکرٹری کا کام بورڈ کے انتظامی معاملات دیکھنا ہوتا ہے۔ مزید یہ کہ اخبار میں چھپنے والی خبر کے حوالے سے جب ڈی جے سائنس کالج اور دہلی کالج کے پرنسپلز سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔
 


Click here for Online Academic Results

About the Author:

مزید خبریں
تعلیمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.