اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کی طرف سے کیے گئے امتحانی اقدامات پر مطمئن ہیں

image
اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کی طرف سے کیے گئے امتحانی اقدامات پر مطمئن ہیں، بورڈ کی جانب سے امتحانات کے صرف ایک ماہ بعد نتائج کا اعلان حیران کن ہے، بورڈ کی کارکردگی قابل تحسین ہے، حکومت ملک بھر میں نظام تعلیم کا یکساں معیار مقرر کرنے کے اقدامات کرے، شہر میں امن و امان کی خراب صورتحال سب سے بڑا مسئلہ ہے، بجلی کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ نہایت ضروری ہے،دورانِ امتحان بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے طلباء کی کارکردگی شدید متاثر ہوئی، حکومت خصوصی طلباء کیلئے سرکاری ملازمتوں کے کوٹے میں اضافہ کرے اور اس پر عملدرآمد کو بھی یقینی بنائے۔ان خیالات کا اظہار اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے تحت سال دوم آرٹس ریگولر، آرٹس پرائیویٹ، خصوصی طلباء، ہوم اکنامکس اور ڈپلومہ ان فزیکل ایجوکیشن کے سالانہ امتحانات برائے 2015ء میں پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء و طالبات نے میڈیا کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر چیئرمین پروفیسر انوار احمد زئی، ناظم امتحانات محمد عمران خان چشتی، ڈائریکٹر جنرل کالجز ڈاکٹر ناصر انصار اور ڈائریکٹر جنرل پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز ڈاکٹر منسوب صدیقی بھی موجود تھے۔آرٹس ریگولر میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والی اقراء حفاظ ڈگری کالج کی طالبہ حافظہ حفصہ انور نے کہا کہ امتحانات کے ایک ماہ بعد نتائج کا اعلان بورڈ کی اعلیٰ کارکردگی کا ثبوت ہے، لڑکوں کا تعلیم کی طرف رجحان کم ہوا ہے جبکہ طالبات کے پاس تعلیم کے مواقع زیادہ ہوتے ہیں، کراچی کے حالات کا خوف ہمیشہ سامنے رہتا ہے، اس وجہ سے امتحانات کی تیاری میں زیادہ مسئلہ پیدا ہوا۔ دوسری پوزیشن حاصل کرنے والی حافظہ عائشہ الیاس نے کہا کہ امتحانات کے شفاف انعقاد میں کوئی شک نہیں اور نتائج بھی میرٹ پر ہوئے ہیں،حفظ کرنے کے بعد تعلیم کے حصول خصوصاً امتحانات کی تیاری میں بہت مدد ملتی ہے کیونکہ حفظ کرنے سے انسان کا دماغ کھلتا ہے،گزشتہ سالوں کی نسبت اس سال بورڈ کے امتحانات کے اقدامات قابل تقلید ہیں۔ چیئرمین اور کنٹرولر امتحانات کے انقلابی اقدامات قابل ستائش ہیں، حکومت بنیادی مسائل کے خاتمے پر خصوصی توجہ دے۔ تیسری پوزیشن حاصل کرنے والی طالبہ حافظہ عفیفہ بن قمر کا کہنا تھا کہ مخلوط تعلیمی نظام گو کہ اسلامی اقدار کے منافی ہے لیکن ہمارے ملک میں یہ نظام عام ہوچکا ہے، دنیاوی تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم بھی قرآن و سنت کے مطابق دی جائے تو ہمارے بہت سے مسائل حل ہوجائیں گے۔آرٹس پرائیویٹ گروپ میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والی طالبہ صالحہ مبین کا کہنا تھا کہ ملک میں دہرا نظام تعلیم نہیں ہونا چاہئے ، تعلیمی نصاب میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ دوسری پوزیشن کی حامل بلقیس شہزادی کا کہنا تھا کہ پڑھائی کے سلسلے میں لڑکے لاپرواہ ہوتے ہیں، تعلیمی نظام لڑکے اور لڑکیوں کا علیحدہ ہونا چاہئے کیونکہ لڑکے اور لڑکیوں کا ساتھ تعلیم حاصل کرنے سے پڑھائی سے توجہ ہٹ جاتی ہے، شہر میں لوڈشیڈنگ کا مسئلہ زیادہ گمبھیر صورت اختیار کر گیا ہے، حکومت کوا س طرف توجہ دینی چاہئے۔ تیسری پوزیشن حاصل کرنے والی رابعہ جاوید کا کہنا تھا کہ شہر میں ہنگامی صورتحال کی وجہ سے طلباء و طالبات کو غیریقینی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے ان کی تعلیمی کارکردگی شدید متاثر ہوتی ہے۔ہوم اکنامکس گروپ کی ثانیہ جمال نے کہا کہ حکومت کو ہوم اکنامکس کی تعلیم کو فروغ دینے کے لئے تمام کالجز میں ہوم اکنامکس کی کلاسز شروع کرنی چاہئیں۔ خصوصی طلبہ کے امتحانات میں پوزیشن حاصل کرنے والی دیوا اکیڈمی کی طالبہ ندا شمس نے کہا کہ خصوصی طلباء کو اپنا موقف دوسروں کو سمجھانے میں مشکل پیش آتی ہے، حکومت قوت سماعت سے محروم طلباء کو عام طلباء کے ساتھ روابط آسان کرنے کے لئے خصوصی توجہ دے۔ مریم علی نے کہا کہ انسان کو ہر چیز کے حصول کے لئے محنت کرنی چاہئے، امتحانات کے شفاف عمل کے انعقاد میں بورڈ کا کردار نہایت قابل تحسین ہے۔


Click here for Online Academic Results

About the Author:

مزید خبریں
تعلیمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.