عالمی امن کیلئے بھارت کو نکیل ڈالنا ضروری

ضرب عضب اورردّالفسادکے علاوہ دیگرعسکری آپریشنزکی بے مثال اورناقابل یقین کامیابیوں کے بعد پاک ،روس اورچین کے بڑھتے ہوئے تعلقات نے خطے میں مستقبل کی معاشی ترقّی کے کئی نئے راستے کھول دیئے ہیں اورامریکاکی اپنی پے در پے سیاسی اورعسکری فاش غلطیوں کی بناء پرسابقہ سات دہائیوں پرمشتمل مضبوط گرفت نہ صرف کمزوربلکہ ختم ہوتی نظر آرہی ہے جس کی بناء پراس نے حسبِ روایت موجودہ دوستوں کی قربانی دیکر خطے میں بھارت کوگودلے لیاہے اور یہی وجہ ہے کہ بھارت جوروزِ اوّل ہی سے خطے بلکہ پوری دنیاکے امن کو غارت کرنے میںشب وروزمصروف تھااب امریکاکی شہ پراس کاجنون انتہاء کوپہنچ گیاہے۔پاکستان نے بھارت کوباورکرادیاہے کہ گجرات کے قریب نیاائیربیس بنانااس کی کولڈاسٹارٹ ڈاکٹرائن کاحصہ ہے جس سے اس کے جارحانہ وتوسیع پسندانہ عزائم کی عکاسی ہوتی ہے اورپاکستان ،بھارت کے ان جارحانہ عزائم کابھرپوراورناقابل تلافی جواب دینے کیلئے مکمل تیار ہے۔

دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹرمحمدافضل نے اپنی پریس بریفنگ میں بتایاکہ مقبوضہ کشمیرمیں گزشتہ دنوں مزیدکشمیری شہید کردیئے گئے ہیں جبکہ ایک عرصے سے حریت قیادت بالخصوص بزرگ اورعلیل جناب سیدعلی گیلانی کو کئی برسوں سے نظربندکرکے نارواسلوک کیاجارہاہے اوردختران ملت کی رہنماء سیدہ اندرابی کو بھی جیل میں بے شمارصعوبتوں کاسامناہے۔انہوں نے کہاکہ افغانستان میں سرگرم غیرریاستی عناصرپاکستان کیلئے بڑاخطرہ ہیں جبکہ جماعت الاحراراورکالعدم تحریک طالبان پاکستان بھارتی خفیہ ایجنسی ''را''کے ساتھ گٹھ جوڑکرکے پاکستان دشمن کاروئیوں میں مصروف ہیں۔دوسری جانب اسلامی ممالک کی نمائندہ تنظیم اوآئی سی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹریوسف نے مقوضہ کشمیرمیں خواتین اور بچوں پربھارتی فوج کے بڑھتے ہوئے نارواظلم وستم پربھی اپنی گہری تشویش کااظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ اوآئی سی مسئلہ کشمیرکے حل کیلئے پاکستان کے مطالبے کی مکمل حمائت کرتی ہے اورتنظیم کے تمام رکن ممالک کشمیری عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔انہوں نے جدہ میں پاکستانی قونصلیٹ کی جانب سے بھارتی مظالم اجاگرکرنے کیلئے اوآئی سے کے اشتراک کے ساتھ منعقدکی گئی تصاویرکی نمائش میں بطورمہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بھارت کسی بھی عالمی ادارے کی قرارداداورمطالبے پرکان نہیں دھررہااورنہ ہی پاکستان کے ساتھ مسائل کے حل کیلئے مذاکرات میں سنجیدہ ہے۔

بانی پاکستان حضرت قائداعظم نے کشمیر کی نظریاتی وجغرافیائی اہمیت کے پیش نظرہی اسے پاکستان کی شہ رگ قراردیاتھا اورجب بھارت نے قیام پاکستان کے بعدبدنیتی کے ساتھ کشمیرمیں اپنی فوجیں داخل کیں توقائداعظم نے انگریزکمانڈر جنرل ڈگلس گریسی کوکشمیر سے بھارتی فوج کوباہردھکیلنے کے احکام جاری کئے مگرپاکستان کے انگریزکمانڈرانچیف نے قائداعظم کے احکام کی تعمیل سے انکارکردیاکہ وہ اپنے برطانوی فوجی سربراہ کے زیر کمان ہیں اورانہی کے احکام کی تعمیل کرسکتے ہیں۔ جنرل گریسی کے اس انکارسے یہ حقیقت بھی آشکارہوگئی کہ بھارتی لیڈرشپ نے برطانوی وائسرے لارڈ ماؤنٹ بیٹن کے ساتھ گٹھ جوڑکرکے کشمیرکاتنازع کھڑاکیاتھاتاکہ پاکستان کواقتصادی اوردفاعی طور پرمستحکم نہ ہونے دیا جائے۔

اگرپاکستان کابھارت کے ساتھ کشمیرپرتنازعہ پیدانہ ہوتاتویقیناً ان دونوں ممالک کے وسائل ایک دوسرے کے عوام کی ترقی وخوشحالی کیلئے مختص ہوتے اور آج ہماراخطہ دنیاکے مستحکم اور خوشحال ترین معاشروں میں شمارہوتا مگرامن وسکون سے رہناہندوانتہاء پسندوں کی سرشت میں ہی شامل نہیں چنانچہ ہندولیڈر شپ نے قیام پاکستان کے ساتھ ہی اس کے خلاف اپنی جنگی جنونیت کی بنیادرکھ دی تھی ۔اپنی اس جنونیت کے تابع ہی بھارت نے پاکستان پرتین جنگیں مسلط کیں ۔ ایک منظم سازش کے تحت اسے دولخت کیااورپھرباقی ماندہ پاکستان کی سلامتی بھی تاراج کرنے کی نیت سے ایٹمی ٹیکنالوجی حاصل کرلی چنانچہ پاکستان کے پاس بھی اپنی بقاءاورسلامتی کے تحفظ کیلئے خود کوایٹمی قوت سے ہمکنار کرنے کے سواکوئی چارۂ کارنہیں رہا،اس طرح پاکستان کوخاکم بدہن صفحۂ ہستی سے مٹانے کی کوئی بھارتی سازش کامیاب نہیں ہوسکی مگراس نے کشمیری عوام کو عملاً زندہ درگور کردیا ہے جو آزادی کی جدوجہدمیں بھارتی مظالم کامقابلہ کرتے ہوئے اب تک اپنے لاکھوں پیاروں کی جانوں کے نذرانے پیش کرچکے ہیں۔

بھات کی موجودہ انتہاء پسندمودی سرکارتو بالخصوص کشمیری نوجوانوں،بچوں اورخواتین پر مظالم کی انتہاء کردی ہے جن پر اسرائیلی ساختہ پیلٹ گنوں کے ذریعے اندھادھندفائرنگ کرکے انہیں مستقل بصارت سے محروم اوراپاہج بنایاجارہاہے۔ان بھارتی مظالم اورسفاکی کے خلااف دنیا بھرمیں موجود کشمیری عوام مختلف عالمی فورموں پراپنااحتجاج ریکارڈ کراتے اور بھارتی مظالم کواجاگرکرتے رہتے ہیں جبکہ پاکستان بھی اقوام متحدہ سمیت مختلف عالمی اداروں میں کشمیریوں پرہونے والے مظالم کو اجاگراوربین الاقوامی طورپران کے تسلیم شدہ حق خودارادیت کیلئے آوازاٹھاکران کے ساتھ یکجہتی اوراقوام عالم کو کشمیریوں کے ساتھ کئے گئے وعدوں کی تکمیل کا مطالبہ کرتارہتاہے جبکہ بھارت پاکستان کے اس دلیرانہ کردارکوروکنے کیلئے ہی اس کی سلامتی کے خلاف گھناؤنی ساشوں میں مصروف ہے اور جہاد کشمیرپردہشتگردی کالیبل لگاکرپاکستان پر دراندازی کے بے بنیادالزامات لگاکر عالمی قیادتوں کوپاکستان کے خلاف کاروائی کیلئے قائل کرنے کی مختلف ناکام سازشیں کرتارہتاہے جبکہ وہ خودبھی پاکستان کی سلامتی کے درپے ہے۔

اس سلسلے میں پاکستان کی سلامتی پرحملہ آورہونے کیلئے بھارت کی سابق حکومت نے کولڈاسٹارٹ پالیسی طے کی جسے بھارت کی موجودہ مودی سرکار نے مزیدفروغ دیااوراب سرجیکل اسٹرائیکس کی دہمکیاں بھی دے رہاہے۔مودی سرکارنے پاکستان کی سلامتی پراوچھاوارکرنے کی نیت سے ہی کنٹرول لائن پر کشیدگی بڑھائی اورمقبوضہ کشمیرمیں بے گناہ عوام پراپنی درندگی میں بے پناہ اضافہ کردیا۔گزشتہ ایک سال میں سینکڑوں کشمیری نوجوانوں بچوں،خواتین اوربوڑھوں کواپنی جنونی عزائم کی بھینٹ چڑھادیا۔پوری حریت قیادت سمیت محترمہ دخترملت کی رہنماء آسیہ اندرابی کو حراست اورجیل میں ڈال کران پر مذاکرات کیلئے دباؤ بڑھایاجارہاہے لیکن ساری قیادت جوانمردی سے مودی کے ان اوچھے ہتھکنڈوں کوناکام بناتے ہوئے نام نہاد دنیشورشرماسے مذاکرات کوبری طرح مستردکرچکی ہے اورمودی سرکارکوکھلے الفاظ میں اپنے اس عزم سے آگاہ کیاہے کہ اقوام متحدہ میں کئے گئے حق خودارادیت کے وعدے سے ایک بھی انچ پیچھے ہٹنے کیلئے تیارنہیں اورکشمیرکی مکمل آزادی ہی ان کی منزل ہے۔

کشمیریوں کایہ عزم توڑنے کیلئے بھارت اب آئے دن پاکستان پرجارحیت کے نت نئے منصوبے اورسازشیں تیارکررہاہے اوراسی تناظرمیں اب گجرات کے قریب ائیربیس قائم کیا گیاہے جوپاکستان کے خلاف اس کی کولڈاسٹارٹ پالیسی کاحصہ ہے۔اب یہ حقیقت تسلیم کی جاچکی ہے کہ علاقائی اورعالمی سلامتی تنازعہ کشمیرکے حل کے ساتھ منسلک ہے اوراس لئے اوآئی سی سمیت تمام عالمی اداروں کوبھارت کے استعماری جنونی ہاتھ روکنے کیلئے مشترکہ حکمت عملی طے کرنی چاہئے ورنہ علاقائی اورعالمی امن بھارت کے ہاتھوں ہمیشہ داؤپر لگا رہے گااورکسی بھی وقت چھوٹی سی چنگاری بارودپربیٹھے بھارت کے پرخچے تواڑائے ہی گی مگربھارت کی ضدعالمی امن کوبھی تباہی کے سمندر میں غرق کردے گی۔اس لئے اب عالمی قوتوں کی ذمہ داری ہے کہ آنے والی نسلوں کی سلامتی کیلئے بھارت کوابھی سے نکیل ڈال کرمسئلہ کشمیرکے حل میں اپنا ذمہ دارکرداراداکریں۔

Sami Ullah Malik
About the Author: Sami Ullah Malik Read More Articles by Sami Ullah Malik: 491 Articles with 315270 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.