میں سلمان ہوں(١٢٨)

خود کو کوئی نام دے کر دیکھتے ہیں
ذرا سا بدنام ہو کے دیکھتے ہیں
اس کے شہر میں بے مکان ہوکر دیکھتے ہیں
ہو گلابی شام خود کو آزما کے دیکھتے ہیں
مظلوم ہیں تو کیا ظالم بن کے دیکھتے ہیں
چلو الزامِ بے وفائی لے کے دیکھتے ہیں

دیکھو ناں جی بھر کے
ہاں مگر ذرا سا سنبھل کے
خوابوں کا شہزادہ بن کے
پل بھر کو تم چاند میں چاندنی
ہاں دیکھو ناں جی بھر کے

سلمان کے سامنے پیلے سے لباس میں زرد سی ندا کھڑی ہوئی تھی،،،سلمان
لمحے بھر کو رات کی نظر ہوا،،،مسکراہٹ کو خفگی سے دیکھا،،،

اب یہ نہ کہنا،،،سب فضول ہے،،،کیونکہ یہ فضول الفاظ تمہارے ہی ہیں،،
سلمان نے بولنے کے لیے لب کھولے ہی تھے کہ ندا بول پڑی،،،
اب کہو گے یاد نہیں،،،جیسے ہزار دیوان لکھ چکے ہو،،،اسی لیے ذیادہ تر بھول
کے شانِ بے نیازی کا بہانہ بنا رکھا ہے،،،

بانو جھٹ سے بولی،،،ارے کیا اس بچے کے پیچھے پڑی ہو،،،کام کرکر کے ہلکان
ہوا جارہا ہے،،،میں نے تو اس سے کھانے کا بھی نہیں پوچھا،،،
آنٹی فکر نہ کیجئے میں نے پیٹ بھر کر کھایا ہے،،،لگتا ہےتین دن بھوک نہیں
لگنی،،،

ندا دانت پیس کے بولی،،،اماں فکر نہیں کریں،،،جان دیکھی ہے،،،سال بھر بھوکا
رہ سکتا ہے،،،میرا بس چلے،،،تو دو سال بھوکا رکھوں،،،
جو آدھی آدھی رات اٹھ کر اسے چائے بنا کر پلائی ہے،،،اک اک گھونٹ کا حساب
لینا میں نے اس سے،،،بانو نے سر پر ہاتھ مارا اور اندر چلی گئی،،،

ویسے یہ سب لوگ میری جھوٹی تعریفیں کر رہے تھے نا،،،کہ مجھ پر روپ ہے
بہت آج،،،
سلمان نے ندا کو دیکھا،،،کندھے اچکا کر کرسی گھسیٹ کر بیٹھ گیا،،،
ندا ہاتھوں میں بھری ہوئی چوڑیوں سے کھیلنے لگی،،،اس کے اندر کی لڑکی
آج کو،،،اس وقت کو،،،حالات کو قبول نہیں کر پارہی تھی،،،اسے سلمان کی
ضرورت تھی،،،وہی اسے منا سکتا تھا،،،اسے قائل کرسکتا تھا،،،

ندا نے چوڑیوں پر سے نظریں ہٹاکر سلمان کی طرف دیکھا۔۔
سلمان لاپروا سے لہجے میں بولا،،،میری بات یا جھوٹ کا یقین کر لو گی؟؟،،،،!
ندا بناوٹی لہجے میں بولی،،،سر پر دوں گی۔۔
سلمان ہنس دیا،،،مصنوئی سوچنے کے انداز کو خود پر طاری کرکے بولا،،،
بظاہر تو تم بہت پیاری ہو،،،تھی،،،رہو گی،،،مگر تمہارا اندر تم سے ناراض ہے
خوشی کو تبدیلی کو مان نہیں رہا،،،
کاش تمہارا اندر سب کو آمین کہہ کر مان لے،،،اورجو نہیں ہے اس کو بھی
رب سے مانگ لے،،،

پھر تو تمہارا مقابل کوئی نہیں،،،نہ آئینہ،،،نہ موسم،،،نہ چاند،،،نہ بہار،،،بس
ہر جگہ ندا ہی ندا،،،
خود پر یقین کرلو،،،تم بہت حسین ہو،،،ایسی حسین جو حسن کا آنکھ کا
محتاج نہیں ہوتا،،،

ندا دل سے مسکرا دی،،،بولو شہزادے،،،کیا چاہیے،،،
سلمان مسکرا کر بولا،،،اک کپ چائے،،،جو ہمیشہ یاد رہے،،،
اک شرط پر،،،ندا جھٹ سے بولی،،،سلمان نے ندا کی طرف سوالیہ انداز میں
دیکھا،،،
ندا اس کے قریب آکر بولی،،،وعدہ کرو سلمان،،،آئندہ کسی کا دل نہیں توڑو
گے،،،سلمان نے نظریں جھکالیں،،،
ندا نئے پینٹ کئے ہوئے کچن میں غائب ہوگئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔(جاری)
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1193377 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.