پہاڑوں کا عالمی دن،قرآن،سائنس اور پاکستان

جدید تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ پہاڑوں کاوجود زلزلوں کو روکنے میں بھی بڑا ممد ثابت ہوا ہے۔گویا پہاڑوں کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ انسان زمین پر سکون سے رہ سکتاہے۔

اقوام متحدہ نے دو ہزار دو میں ایک قرار داد کے ذریعے گیارہ دسمبر کو پہاڑوں کا عالمی دن قرار دیا، جس کے بعد دوہزار تین میں پہلی بار یہ دن منایا گیا جس کا مقصد ماحولیاتی خطرات سے بچانااور پہاڑوں کے قدرتی حسن کوبرقرار رکھنے کے لئے اقدامات کا شعور اجاگرکرنا ہے پہاڑ ایک بڑا تضریس Landform ہے جو ایک محدود علاقہ میں اِردگرد کی زمین سے عموماً ایک چوٹی کی شکل میں اُبھرا ہوتا ہے۔ پہاڑ عام طور پر پہاڑی hill سے بُلند اور دُشوارگزار ہوتا ہے۔ پہاڑوں کے مطالعہ کو علم الجبلیات یعنی پہاڑوں کا علمorography کہاجاتا ہے پہاڑ دراصل سنسکرت زبان کا لفظ ہے اور یہ عام اُردو میں کثرت سے استعمال کیا جاتا ہے۔ اِس کیلئے متبادل کے طور پر اُردو میں استعمال ہونے والے دوسرے ناموں کوہ،پربت اورجبل معروف ہیں پاکستانیوں کے لئے یہ امر قابل اطمینان ہے کہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو 8611 میٹر اور نو ویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت 8126 میٹر سمیت 8 ہزار میٹر سے بلند 14 اولین چوٹیوں میں سے 5 پاکستان میں ہیں اللہ تعالیٰ نے متعدد مقامات پر پہاڑوں کا ذکر کیا ہے سورہ البقرہ خدا نے فرمایا کہ چار جانور پکڑوا کر اپنے پاس منگا لو اور ٹکڑے ٹکڑے کرادوپھر ان کا ایک ٹکڑا ہر ایک پہاڑ پر رکھوا دو پھر ان کو بلاؤ تو وہ تمہارے پاس دوڑتے چلے آئیں گے۔ اور جان رکھو کہ خدا غالب اور صاحب حکمت ہے دوسرا مقام سورہ الاعراف اور یاد تو کرو جب اس نے تم کو قوم عاد کے بعد سردار بنایا اور زمین پر آباد کیا کہ نرم زمین سے مٹی لے لے کرمحل تعمیر کرتے ہو اور پہاڑوں کو تراش تراش کر گھر بناتے ہو۔ پس خدا کی نعمتوں کو یاد کرو اور زمین میں فساد نہ کرتے پھرو تیسر ا مقام اور جب ہم نے ان کے سروں پر پہاڑ اٹھا کھڑا کیا گویا وہ سائبان تھاچوتھا مقام اس نے کہا کہ میں پہاڑ سے جا لگوں گا، وہ مجھے پانی سے بچالے گا۔ انہوں نے کہا کہ آج خدا کے عذاب سے کوئی بچانے والا نہیں سورہ الرعد میں ہے اور وہ وہی ہے جس نے زمین کو پھیلایا اور اس میں پہاڑ اور دریا پیدا کئے سورہ الحجر میں ہے اور زمین کو بھی ہم ہی نے پھیلایا اور اس پر پہاڑرکھ دیئے۔اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں پہاڑوں کے پیدا کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے زمین میں محکم اور مضبوط پہاڑ پہاڑ دئیے گئے ہیں تاکہ اسے لرز نے اور حرکت کرنے سے بچا یاجائے اور تم اس پر آرام و اطمینان سے رہ سکو۔اللہ تعالیٰ پہاڑوں کے ذریعے زمین کو سکون وسکوت بخشا ہے اگر یہ پہاڑ نہ ہوتے توزمین کی ہموار سطح تیز آندھیوں اور طوفان کی زد میں رہتی اور اس حالت میں اس کے لئے سکون ممکن نہ تھا ابھی حال ہی میں ماہرین ارضیات نے دریافت کیا ہے کہ زمین پر موجود پہاڑوں کی ایک خاص اہمیت ہے اور یہ زمین کی سطح میں بالکل میخوں یعنی کیلوں کی طرح گھڑے ہوئے ہیں۔جدید ماہرین ارضیات ہمیں بتاتے ہیں کہ زمین کا نصف قطر 6378کلو میٹر ہے،زمین کی سب سے باہری سطح ٹھنڈی ہے لیکن اندرونی پرتین ا نتہائی گرم اور پگھلی ہوئی حالت میں ہیں،جہاں زندگی کا کوئی امکان موجود نہیں اوریہ کہ زمین کی سب سے بیرونی پرت جس پر ہم آباد ہیں،نسبتاً انتہائی باریک ہے۔مختلف جگہوں پر اس کی موٹائی1 سے 70کلومیٹر تک ہے چنانچہ یہ ممکن تھا کہ زمین کی یہ پرت یا تہہ (Crust) اپنے اوپر بوجھ کی وجہ سے کسی بھی وقت ڈگمگا جاتی جس کی ایک وجہ”بل پڑنے کا عمل”ہے جس کے نتیجے میں پہاڑ بنتے ہیں اور زمین کی سطح کو استحکام ملتاہے۔ لہٰذا اسی وجہ سے اس پر پہاڑوں کو میخوں کی طرح بنا دیا گیا تاکہ زمین کاتوازن برقراررہے اوریہ اپنی جگہ سے لڑھک نہ جائے ‘قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے اس بات کابار ہا مرتبہ تذکرہ فرمایا ہے۔ کیا ہم نے زمین کو فرش نہیں بنایااور پہاڑوں کوزمین میں گڑی ہوئی میخیں ‘،پروفیسر سیاویدا فرماتے ہیں براعظمی پہاڑوں اورسمندری پہاڑوں کے درمیان فرق ان کے طبع کاہے براعظمی پہاڑ بنیادی طورپر رسوب Sedimentsسے بنے ہوئے ہیں جب کہ سمندری پہاڑ آتش فشانی چٹانوں Volcanic Rocksسے بنے ہوئے ہیں۔ براعظمی پہاڑ انضباطی دباؤ Compressional Forcesکے تحت تشکیل پاتے ہیں۔جب کہ سمندری پہاڑ توسیع دباؤ Extensional Forcessکے تحت تشکیل پاتے ہیں۔لیکن دونوں اقسام کے پہاڑوں میں مشترکہ نصب نما Denominator یہ ہے کہ دونوں کی جڑیں ہوتی ہیں جوکہ پہاڑوں کو سہارا دیے رہتی ہیں۔ براعظمی پہاڑوں کے معاملے میں ہلکا مواد پہاڑوں سے نیچے کی جانب زمین میں جڑ کے طورپر پوری قوت سے جماہوا ہوتاہے۔ سمندری پہاڑوں کے معاملے میں بھی ہلکا موادپہاڑوں کے نیچے زمین میں جڑ کے طورپر قوت پکڑتاہے ڈاکٹر فرینک پریس امریکہ کے ایک ماہر ارضیات ہیں اور یہ امریکی صدر جمی کارٹر کے مشیر بھی رہ چکے ہیں۔انہوں نے ایک کتاب زمین Earthلکھی ہے جو بیش تر یونیورسٹیوں کے ارضیات کے نصاب میں شامل ہے۔ اس میں وہ لکھتے ہیں کہ کہ پہاڑ مثلث نما ہوتے ہیں،زمین کے اندر گہرائی تک ان کی جڑیں ہوتی ہیں اور یہ کہ پہاڑ زمین کواستحکام فراہم کرتے ہیں-

جدید تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ پہاڑوں کاوجود زلزلوں کو روکنے میں بھی بڑا ممد ثابت ہوا ہے۔گویا پہاڑوں کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ انسان زمین پر سکون سے رہ سکتاہے۔اس کی مثال یوں سمجھیے جیسے ایک خالی کشتی پانی میں ادھر ادھر ہلتی اور ڈگمگاتی رہتی ہے۔ پھر جب اس میں بوجھ ڈال دیا جائے تو اس کا ہلنا جلنا بند ہو جاتا ہے۔ ہماری زمین بھی جدیدسائنس کے مطابق فضا میں تیز ی سے تیر رہی ہے۔اللہ تعالیٰ نے اس پر متناسب اور متوازن پہا ڑ ٹھونک کر اس کی ڈگمگاہٹ کو بند کر دیا۔ پھر انہی پہاڑوں سے اللہ تعالیٰ نے دریاؤں کو رواں کیا مختصر یہ کہ ماہرین ارضیات کی پہاڑوں کے متعلق تحقیقات قرآن مجید کی اطلاعات کے مطابق درست پائی گئی ہیں جبکہ قرآن نے یہ اطلاعات اس وقت دی تھیں کہ جب جدید ٹیکنالوجی کا وجو د تک بھی نہ تھا کہ کسی انسان کے بس میں ہوتا کہ وہ ان باتو ں کی کھوج لگا سکتا،پہاڑ اللہ تعالیٰ کی نعمت ہیں انہیں انسانوں کے ہاتھوں سے بچانا بہت ضروری ہے-

Rashid ali
About the Author: Rashid ali Read More Articles by Rashid ali: 56 Articles with 66312 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.