امریکہ،انسانی حقوق اوراسلام

بقول پنڈت ہری چند اخترکس نے ذروں کو اٹھایا اورصحرا کردیا کس نے قطروں کو ملایا اوردریا کردیا کس کی حکمت نے یتیموں کو کیا دریتیم اوربندوں کو زمانے بھر کا مولا کردیا

انسانی حقوق سے متعلق اسلامی نقطہ نظر پیش کرنے سے پہلے انسانی بنیادی حقوق کا ارتقائی جائزہ پیش کرنا چاہتاہوں تاکہ حقیقت سے اگاہی ہوسکے عالمی امن کے ٹھیکیدار ابلیسیت کے سرخیل انسانی حقوق کے نام نہاد چمپئن امریکہ انسانی حقوق متعارف کرانے کابانی ہے یا پیغمبر امن ؐ جس کی آمد سے ستے چہروں کا زنک اترا بجھے چہروں پے نور آیا حضور آئے تو لوگوں کو جینے کا شعور آیابقول پنڈت ہری چند اخترکس نے ذروں کو اٹھایا اورصحرا کردیا کس نے قطروں کو ملایا اوردریا کردیا کس کی حکمت نے یتیموں کو کیا دریتیم اوربندوں کو زمانے بھر کا مولا کردیاجناب محسن اعظم ؐ نے خطبہ حجتہ الوداع کے موقع پر انسانی حقوق کا چارٹر پیش کیااس سے قبل انسان افراط وتفریط کاشکار تھا انسان نسل در نسل غلامی کی زندگی بسر کررہا تھا حضرت انسان کو شعور واگاہی دین اسلام کا عطیہ ہے قرآن کریم انسان کو حقیقی انسانیت سے روشناش کراتا ہے رہی بات مغربی سامراجی قوتوں اورامریکہ کی توانہیں بخوبی ادراک ہے کہ صنعتی انقلاب کے آغاز کے ساتھ مغرب میں انسانی حقوق کا شعور پیداہوایعنی بیسیوں صدی کاآغا ز اورانقلاب فرانس اس کی پہلی کرن تھی جب اہل مغرب کو معلوم ہوا کہ انسان کے انسان پر کچھ حقوق ہیں پھر بتدریج اس میں اضافہ ہوتا چلاگیا انسانی حقوق کا عالمی منشور ۱۹۴۸ میں ترتیب دیا گیا۱۰ دسمبر ۱۹۴۹ کو جنرل اسمبلی نے اسکی توثیق کی۴دسمبر۱۹۵۰ کو اسے بین الاقوامی طور پر منانے کا اعلان کیا گیا ہرسال ۱۰ دسمبرکو انسانی حقوق کے علمبرداروں کو نوبیل انعام سے بھی نوازا جاتاہے مغرب کے تھنک ٹینک ہیومن رائٹس کا رونا روتے رہتے ہیں پروپیگنڈا کے ذریعے دنیا کو یہ باور کراناچاہتے ہیں کہ ہم انسانی حقوق کے علمبردارہیں اب کوئی ان سے پوچھے کے سترہویں صدی سے پہلے آپ کوئی انسانی حقوق کاچارٹر ہی دکھا دیں؟ نہیں دیکھا پائیں گے کیونکہ ان کی تاریخ قتل وغارت جبراستبداد سے عبارت ہے ہٹلر،بش ،باراک اوبامہ،آنگ سان سوچی اورنریندر مودی جیسے کردار ان کے سماج کا داغ ہیں ،عالمی امن کے روشن نعرے کو جواز بنا کر انسانوں کا قتل عام کرنا ان کا وطیرہ رہا ہے لاکھوں انسانوں کا قتل عام کرکے ان کے مردہ ضمیر انہیں ملامت تک نہیں کرتے جبکہ تاریخ گواہ ہے مسلم ریاستی سربراہان نے کبھی کسی دوسری ریاست کے ساتھ خون کی حولی نہیں کھیلی کیونکہ اسلامی تعلیمات میں جنگ میں بھی پہل کرنے کی اجازت نہیں ہے قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے جس شخص نے کسی ایک انسان کو قتل کیا گویا اس نے ساری انسانیت کوقتل کیا،کتاب اللہ کا یہ دستور سب کے لیے ہے یہاں کالے گورے کی تقسیم نہیں ہے مگر امریکہ میں سیاہ فام ،ہندوستان میں اقلیتیں،یورپ اورمیانمار میں مسلمانوں سے ناروا سلوک کیا جاتاہے تعصب اورانتہاپسندی کا عالم یہ ہے کہ صرف بلندآواز سے اللہ اکبر کہنے پرانسان کو ہلاک کردیا جاتاہے جبکہ قران کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے جس نے کسی ایک جان کو بچایا گویا اس نے سارے انسانوں کو بچایا ،جبکہ یہودیوں کی معروف کتاب تلمود میں واضح لکھا ہے اگر کوئی غیر اسرائیلی ڈوب رہا ہواور تم نے اسے بچانے کی کوشش کی تو گناہ کیا ،اہل یہود کی نسل پرستی اورتعصب کو دیکھئے اوراسلام کے آفاقی امن پر مبنی تعلیمات کو دیکھئے جس نے ایک جان کوبچایا گویا اس نے ساری انسانیت کو بچایا،امریکہ جھوٹی افواہوں کی بنیا د پراسلام دشمنی میں لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کرچکا بے شرمی کی حد یہ ہے کہ اب بیت المقدس کو اسرائیل کا دارلحکومت تسلیم کرلیا ہے یعنی ارجمندابلیس نے دنیا کے لیے نئی خونی راہ ہموار کردی ہے جبکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد مبارک ہے کسی گروہ کی دشمنی تمہیں اتنا مشتعل نہ کردے کہ تم ناروا زیادتی کرنے لگودوسرے مقام پر فرمایا اے ایمان والوانصاف کے علمبردار بنو،اسلام دشمن سے بھی حسن سلوک اورانصاف کرنے کی دعوت دیتاہے مغربی تہذیب رنگ ونسل اورمختلف طبقات میں منقسم ہے جبکہ اسلام بلاتفریق مساوات کاحامی اخوت کا بانی اورانصاف کا داعی ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے اے انسانو! ہم نے تمہیں ایک ماں اورایک باپ سے پیدا کیا ،یعنی تم آپس میں بھائی بھائی ہو،قارئین کرام افریکی النسل امریکی سیاہ فاموں کا لیڈرمیلکم ایکس جب اسلام قبول کرنے کے بعد حج کرنے آیا تو اس نے دیکھا کہ تمام کالے گورے عجمی عربی اکھٹے حج کررہے ہیں تو نعرہ تکبیر بلندکیا اورکہا کہ یہ ہے رنگ ونسل کے مسئلے کاحل نہ کہ وہ جو آج تک ہم امریکی میں کرتے رہے ہیں، بین الاقوامی سامراجی قوتیں انصاف کے اصولوں سے نابلد اورمفادات کی دیوی کے اردگرد رقص کناں ہیں زمین پر ناحق خون بہانے والوں کے خلاف زبانوں پر خاموشی کے تالے لگے ہوئے ہیں کمزورں پر ظلم وستم کے لیے متحد ومتفق ہیں جبکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد مبارک ہے نیکی اورخیر کے کام میں تعاو ن کرو بدی اورگناہ کے معاملے میں تعاون نہ کرواسلام نے محارب کے اصول بیان کیے کہ کوئی انسان کسی انسان کو آگ میں نہ جلائے کسی زخمی پر حملہ نہ کرے کسی قیدی کو قتل نہ کرے دشمن کے ملک میں داخل ہوکے تباہی نہ کرے ،بستیاں ویران نہ کرے مال مویشیوں کو ہلاک نہ کرے اورنہ ہی لوٹ کھسوٹ کرے،مفتوحہ علاقوں میں داخل ہوکر ان لوگوں کی چیزوں کوبے دریغ استعمال نہ کرے بلکہ ضرورت کی چیز کے ستعمال کوجازت سے مشروط کردیا یہ اسلام کاخاصہ ہے اہل مغرب اورامریکہ ہیومن رائٹس کے بھونڈے چمپئن کے جنگی اصول شہروں اوردیہاتوں پر کارپٹ بم بمباری لاکھوں بچوں کا قتل عام ،لوٹ مار اورعورتوں کی عصمت دری ریاستی خزانے پر قبضہ ،برہنہ قیدی، سزا دینے کے لیے کتوں کے ذریعے اذیت ،اگ سے داغنا بجلی کے کرنٹ کے ذریعے ظلم کرنا ماورائے قید قتل کرنا معمول کا فعل ہے گونتانامو جیل اس کی مثال ہے جبکہ اسلام عہدوپیمان کو پورا کرنے کی تلقین کرتاہے جبکہ امریکہ نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارلخلافہ قرار دے کی اقوام متحدہ کی قراردادوں کی دھجیاں بکھیر دیں ہیں مسلمانوں کے قبلہ اول پر غاصبانہ قبضہ امت مسلمہ کو اشتعال دلانے کی سازش ہے اوریہ سازش ناکام ہوگی اسلام کے بیٹے لناالقدس کی حفاظت کے لیے مثبت اقدام کریں گے مختصر یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے کسی ذمی کوقتل کیا وہ جنت کی خوشبو تک نہ پائے گازمانہ جاہلیت میں غلاموں اورغریبوں کو بنیادی حقوق سے محروم رکھا جاتاتھا جیسے ہندوستان میں نچلی ذاتوں کو رکھا جاتاہے اسلام نے یہ تقسیم اورغلامی کاتصور ختم کردیا غلام کو آزاد کرنے والے کے لیے اجروثواب کی بشارت دی اوران کے ساتھ شفقت ومحبت سے پیش آنے کی تلقین کی ۔۔جاری ہے

Rashid ali
About the Author: Rashid ali Read More Articles by Rashid ali: 56 Articles with 66047 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.