چین کے “جدید بھکاری“٬ کمائی کے انوکھے طریقے

یوں تو چین نے ہر شعبے میں اپنے کمالات دکھائے ہیں اور اپنی مہارت ثابت کی ہے لیکن اب چین کے پیشہ ور فقیر بھی جدید ہوتے نظر آرہے ہیں- جی ہاں آج کے جدید دور میں اسمارٹ فون اور QR codes چین کے فقیروں کے لیے بھیک حاصل کرنے کے حوالے سے اہم ہتھیار بنتے جارہے ہیں-
 

image


اگر آپ چین میں کسی بھکاری کو بھیک دینا چاہتے ہیں لیکن کم مالیت کے کرنسی نوٹوں کے حوالے سے مشکل کا شکار ہیں تو یہ کوئی بڑی مشکل نہیں- بس اپنا موبائل نکالیں٬ فقیر کی جانب سے فراہم کردہ کیو آر کوڈ اسکین کریں اور جتنی رقم سے اس کی مدد کرنا چاہیں اتنی رقم سوال کرنے والے کے اکاؤنٹ میں منتقل کردیں-

یہ اسمارٹ فون کے سہارے بھیک مانگنے والے جدید فقیر چین کے صوبے Shandong کے شہر Jinan میں دکھائی دیتے ہیں- یہ فقیر شہر کے مقبول ترین سیاحتی علاقوں میں دکھائی دیتے ہیں جہاں انہوں نے ہاتھوں میں ایسے کاغذ تھام رکھے ہوتے ہیں جن پر کیو آر کوڈ پرنٹ ہوتا ہے- ان کیو آر کوڈ کو اسکین کر کے مختلف پیمنٹ ایپس کے ذریعے انہیں رقم عطیہ کی جاتی ہے-

اگر آپ یہ سوچ رہے ہیں کہ کیا واقعی چین کے بھکاریوں کے پاس بھی اسمارٹ فون موجود ہیں؟ تو جان لیجیے کہ ریاستی میڈیا کے مطابق وہاں موبائل اب کوئی انوکھی یا نایاب چیز نہیں رہی-
 

image


ان جدید فقیروں میں میڈیا کی توجہ حاصل کرنے والا ایک شخص ایسا بھی ہے جو دماغی مسائل کا شکار ہے لیکن اس کے لیے کیو آر کوڈ اس کی فیملی نے تیار کروایا ہے تاکہ کچھ مدد حاصل کی جاسکے- بظاہر ایسا لگتا ہے کہ کیو آر کوڈز کے ذریعے ان لوگوں کے لیے بھی رقم اکھٹی کی جارہی ہے جن کا انحصار مانگنے والوں پر ہے-

آپ کو یہ جان کر مزید حیرانی ہوگی کہ ڈیجیٹل مارکیٹنگ کمپنی چائنا چینل کے مطابق یہ فقیر کیو آر کوڈ سے بھیک کی ادائیگی کے دوران راہگیروں کی جو معلومات اپنے موبائل میں حاصل کرتے ہیں وہ بھی مقامی کاروباری ادارے کو فروخت کر کے مزید رقوم کماتے ہیں- اور یہ کاروباری ادارے راہگیروں کی ان معلومات کو اپنے کاروبار کو بڑھانے میں استعمال کرتے ہیں-
 

image

یہ جدید بھکاری اس طریقے کار سے چین کے ایک مزدور کی مقرر کی جانے والے اجرت سے بھی کئی زیادہ کما رہے ہیں- چین میں ایک مزدور کی اوسطاً ماہانہ مزدوری 685 ڈالر ہوتی ہے-

یقیناً دیگر ممالک کے افراد کے لیے یہ عجیب بات ہے لیکن یاد رکھیں چین ایک ایسا ملک بننے کے قریب ہے جہاں نقد رقم کا لین دین نہ ہونے کے برابر ہوگا جس کی وجہ یہ کیو آر کوڈز ہی ہیں- اس وقت ان کوڈز کی مدد سے مختلف مواقعوں پر ادائیگی کی جارہی ہے جیسے کہ شاپنگ مالز٬ عام دکانیں٬ ریسٹورنٹ یہاں تک کہ تحائف کی صورت میں بھی اسی کیو آر کوڈ کے ذریعے رقم تحفے میں دے دی جاتی ہے-

درحقیقت موبائل کے ذریعے پیمنٹ کا یہ رجحان امریکہ کے مقابلے میں 50 گنا زائد ہے-
 

YOU MAY ALSO LIKE:

If you still have any doubts that mobile devices have taken over our lives, this should make you a firm believer: smartphones and QR codes have become tools of the trade for Chinese beggars. If you’re feeling generous, you can simply whip out your phone, scan a a printed QR code and transfer some money to the beggar’s account.