”ذاپختونیم “

پٹھان ایک قوم ہے اور پشتو ایک زبان ۔ پشتو افغانسان میں اور پاکستان کے صوبہ خیبر پختون خواہ میں بولی جا تی ہے ہر پشتو بولنے والا انسان پٹھان نسل سے نہیں ہے یہ ایک زبان ہے جیسے پنجابی ایک زبان ہے اور اس کے بولنے والے سید بھی ہیں مرزا بھی ہیں جاٹ گجر اور راج پوت بھی ہیں اسی طرح سے پشتو بولنے والے افراد قوم کے اعتبار سے ذات کے لحاظ سے سید بھی ہیں گجر بھی ہیں ملک بھی ہیں اور بھی کئی ذاتوں سے ہیں

ایک غلط فہمی جو کہ رائج ہو چکی ہے کہ ہر پشتو بولنے والا پٹھان ہے بالکل غلط ہے پٹھان پنجابی بھی ہیں اردو اسپیکنگ بھی ہیں اس کی وضاحت کے لئے میں آپ کو تاریخ سے حوالے دونگی

1005قبل مسیح

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اصل پٹھان اپنا نام و نسب افغان ابن یر میاہ ابن طالوت سے منسوب کرتے ہیں جو حضرت سلیمان کا سپاہ سالار اور ان کے ہیکل کا معمار تھا

ایک دوسری رویت کے مطابق حضرت سلیمان کے بیٹے کا نام افغان تھا اس کی نسل سے یہ قوم چلی پٹھان حضرت ابراہیم اور حضرت اسحاق کی اولاد میں سے ہیں اس لئیے انکے قبائلی ناموں میں بھی یہ ذکر ہے

یوسف زئی قبیلہ حضرت یوسف کی نسل سے ہے

بنی اسرائیل کو اسلامی تاریخ میں ایک خاص مقام حاصل رہا ہے امت محمدیہ سے پہلے افضل اللمین ہو نے کی فضیلت بھی بنی اسرائیل کو حاصل رہی

600قبل مسیح

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پٹھان یہودی انسل ہیں اور انکا تعلق بنی اسرائیل کے قبائل سے ہیں بخت نصر نے ان کے آباءواجداد کو فلسطین سے نکال دیا تھا اور فارس میں آباد کر دیا

یہاں سے وہ آہستہ آہستہ غور کے پہاڑوں یعنی ہرات اور مو جو دہ ہزارہ جات کی طرف ہجرت کر گئے

اور اسی ہجرت کے دوران ایرانیوں کے ساتھ وسیع پیمانے پہ ان کا اختلاط ہوا

اور یہ لوگ آباد ہو گئے ہندوستان والے ان کو پٹھان پاکستانی پٹھان اور پشتوں اور ایرانی افغان کہتے ہیں یہ اس وقت متعدد قبائل کا مجموعہ ہیں اور پاکستان کے مختلف حصوں میں آباد ہیں انکی ایک بڑی تعداد بلوچستان میں بھی آباد ہے

327قبل مسیح

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

327قبل مسیح میں سکندر اعظم نے ہندوستان پہ حملہ کیا اس زمانے میں آفریدی جو کہ پٹھانوں کا قبیلہ ہے یہ کوہ سفید کے باسی تھے

خٹک کوہ سلیمان اور دریا سندھ کے اطراف میں آباد تھے

ڈاڈیکئی صوبہ قندھار اور پشاور میں مقیم تھے

ساتویں صدی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اسلام کا ظہور ہو چکا ہے حضرت محمد صل الہ علیہ وآلہ وسلم نبوت کا اعلان کر چکے ہیں آپ عرب قبیلہ قریش کے ایک سردار خالد بن ولید کو داعی اسلام کی حیثیت سے اور دعوت اسلام دیتے ہیں قبیلہ اسلام قبول کر تا ہے یاد رہے یہ بنی اسرائیل ہو نے ک باعث دین موسی پہ ہیں گویا کافر نہن پٹھان دنیا کی وہ واحد قوم ہے جو کبھی لا دین نہن تھی یہ اسلام سے قبل بھی اللہ کو مانتے تھے مشرک نہن تھے اب قبیلہ کے سردار نے خالد بن ولید کی بیٹی سے شادی کی اور حضرت محمد نے ان کو پٹھان کا لقب دیا جس کا مطلب ایک ایسی سخت لکڑی ہے جس کو توڑا نہ جا سکے ساتھ پیشن گوئی بھی کی کہ یہ ایک ایسی قوم بنے گے جس ک کوئی شکست نہ دے سکے گا چنانچہ عربوں سے اختلاط ہوا

آٹھویں صدی

۔۔۔۔۔۔۔۔

اس صدی میں پٹھان عرب خلیفہ کے جھنڈے تلے جمع ہوۓ جن میں ترین ابدالی اور شیرانی شامل ہیں اور یوسف زئی مہمند گگیانی تر کانڑی۔ داؤد زئی خلیل محمد زئی اور شنواری شامل ہیں

پندرہویں صدی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پندرہویں صدی کے آغاز میں لودھی قبیلہ اور نیازی قبیلہ غزنی سے چلا اور ٹانک میں رہائش اختیار کی انکی غرض آمد تجارت تھی

اس زمانے میں ہندوستان میں گھوڑوں کی بہت مانگ تھی

لودھی

۔۔۔۔۔۔۔

اب لودھی ہندوستان میں طاقت حاصل کر نے لگے تو اقتدار میں آگئے اس پٹھانی قبیلے نے سید خاندان سے اقتدار چھینا اور دہلی کے تخت کے پہ حکومت کر نے لگے

بہلول لودھی سکندر لودھی ابراہیم لودھی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اب بہلول لودھی کے دور میں غزنی اور قلات سے پٹھان قبائل کی آمد ہوئی بہلول کے بعد سکندر بادشاہ بنا اور سکندر کے بعد ابراہیم

ابراہیم لودھی ایک کمزور بادشاہ ثابت ہوا مغل پٹھانوں میں پھوٹ ڈالنے میں کامیاب ہو گئے اور اقتدار پہ قابض ہو گئے اب یہ قبائل مستقل بنیادوں پہ ہندوستان میں آباد ہو گئے رفتہ رفتہ پنجابی اور اردو زبان تہذیب کا حصہ بن گئے رسم رواج اور وضع قطع بھی مقامی لو گوں جیسی ہو تی چلی گئی جب پاکستان بنا تو جالندھر لدھیانہ گورداسپور ہو شیار پور دیگر اور کئی علاقوں سی یہ پٹھان جو کہ پنجابی پٹھان اور اردو پٹھان کی حیثیت سے پاکستان ہجرت کر گئے پٹھانوں کی ایک خاص رسم جس کے مطابق یہ غیر پٹھان میں رشتہ داری نہن کرتے نے انکا جداگانہ وجود قائم رکھا ہوا ہے زبان متروک ہونے کے باوجود مخصوص خاندانی عادات آج بھی ان کے مزاج کا حصہ ہیں

قومیں اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی پہچان کے لئے بنائی ہیں ہمارے مذہب اسلام میں یہی تعلیم دی گئ ہے

مذکورہ بالا آرٹیکل اسی ضمن کی ایک کاوش ہے
نادیہ عنبر لودھی
اسلام آباد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

Umber Khan
About the Author: Umber Khan Read More Articles by Umber Khan: 24 Articles with 19283 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.