میں سلمان ہوں(١٢٤)

ہاں سچ ہے
تھوڑا اڑیل ہوں۔۔تھوڑا سا سڑیل ہوں
کہہ دو مغرور ہوں میں
ہر کسی کے سامنے ہتھیلی پر دل نہ رکھ پاؤں میں
ہاں غرور ہے مرد ہوں میں
کیسے یہ بھول جاؤں میں
سہارا تو سہی
مگر بیساکھی کسی کی نہ بن پاؤں میں

ہاں تو کیامیں کوئی جانور ہوں،،،میں سوچتی ہوں،،،سمجھتی ہوں،،،صرف جس
پر دل ہارا اس کے سامنے ہی تو ذرا بے شرم ہوئی،،،
اور کسی کو کیا پتا،،،میرے دل میں بھی سوچ ہے،،لگن ہے،،پیار ہے،،،کیا میں
ساری عمر یہی سوچتے ہوئے گزار دیتی کہ کاش اس سے کہہ دیا ہوتا،،،کہ
میں اسے بہت چاہتی ہوں،،،پیار کرتی ہوں،،،
اور بس بنا بولے کسی کی بھی ڈولی میں بیٹھ جاتی،،،میں زبان رکھتی ہوں،،،

میری سوچ غلط یا صحیح ہو سکتی ہے،،،مگر یہ اک ایسی سوچ ہے جو دل سے
ہو کر دماغ سے الفاظ بن کے اب میری ہستی کا حصہ بن گئی ہے۔
میں عمر میں بڑی ہوں،تم سے سوچ صورت کی سی نہیں ہوں،،پر میرا دل تمہارے
دل کے ہم پلہ ہے،،،
ندا ایسے بول رہی تھی جیسے آج اس کی آخری شب ہو،،،جس کا سویرا اس کو
سلمان سے بہت دور لے جائے گا،،،

ندا غصے سے بولی،،،خوبصورت ہو ناں اسی لیے مغرور ہو،،،دوسروں کے لیے
جیتے رہے ہو نا،،،اسی لیے چاہتے ہو کہ ہر انسان دوسروں کے لیے ہی جیا
کرے،،،
سوشل جسٹس کے پیروکار ہو،،،ہر وقت انسانوں کے لیے سوچ سوچ کے تمہارے
اندر کا سلمان کیا چاہتا ہے،،،سن ہی نہیں پائے،،،

ندا تڑپ کربولی،،،جب تمہاراگلابی پن کھونے لگے گا،،،ہونٹوں کا رنگ مانند
پڑنے لگے گا،،،پھر سوچوگے‘‘کیا کیاگنوایا تم نے‘‘،،،مگر اس وقت کوئی بھی
پجارن نہیں ملےگی،،،
کاش تم اک معمولی سے ان پڑھ مزدور ہوتے،،،تو ندا کی بات کو بخوبی سمجھ
جاتے،،،اک دن سلمان،،،سلمان کا گریبان ضرور پکڑے گا،،،پھر ندا یاد آئے
گی،،،

سلمان کے چہرے پر دکھ نے ڈیرہ جمالیا،،،اس کے چہرے کی لکیریں
دھندلانے لگیں،،،
سلمان نے آنسو سے تربتر ندا کی آنکھیں دیکھی تو اسکے وجود میں دکھ
کی لکیریں موجیں بننے لگیں،،،اپنی عجیب سی مسکراہٹ کو چہرے پر
سجا لیا،،،
ندا صحیح کہتی ہو تم،،،عجیب سا انسان ہوں،،،جو بات کسی کو اچھی نہیں
لگتی،،،جانے کیوں مجھے اس میں فلاح،،،بھلائی،،،سکھ سا نظر آتا ہے،،،اور
میں اپنی ذات کو پس پشت ڈال کر اس کی جدوجہد میں لگ جاتا ہوں،،،

مگر میں تو اتنا بکھرا ہوا ہوں کہ جب کوئی میرا گریبان تار تار کرنا چاہے گا
تو شاید اسےکچھ نہ ملے ،،،نہ گردن نہ ہی میری روح،،،
میں ہر جگہ مس فٹ ہوں،،،کوئی مجھے معاف ہی نہیں کرنا چاہتا،،،بس
دھمکاتا ہے،،،آج نہیں تو برسوں بعد بھی وہ میرا ٹائر پنکچر کرنا چاہتا ہے،،،
کمزور دیکھ کر ہر کسی کا خون جوش مارتا ہے،،،مگر ٹوٹے ہوئے انسان کو دیکھ
کر کوئی بھی جوڑنا نہیں چاہتا،،،

تم صبح آنٹی سے کہہ دینا،،،میں خود جاکر امجد سے معافی مانگ لوں گا،،،
میری کونسی ایسی عزت کہ کم ہو جائے گی،،،
مگر میں سب کا مجرم بن کر نہیں جی سکتا،،،ایم سوری ندا،،،فار مائی رانگ ڈیسیجن
آنٹی کو۔۔امجد کو ۔۔خودکو میں خود سمجھا لوں گا،،،آپ بالکل بھی فکر نہ کرنا،،،
اٹس آل آن می،،،لیٹ می کوریکٹ مائی سیلف۔۔۔۔۔۔۔۔۔(جاری)
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1195403 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.