ایسی آفر ہمیں قبول نہیں

اﷲ پاک نے دن رات ہمارے کام اور آرام کے واسطے بنائے ہیں تاکہ ہم اپنی زندگی کو باقاعدہ ایک ترتیب سے ڈھال کر زندگی بسر کرنے کے لیے روزی روٹی بھی کمائیں اور اس پاک ذات کا شکر بجا لاتے ہوئے اس کی عبادت بھی کریں۔ اور جب رات ہو جائے تو آرام کر کے اپنے آپ کو اگلے دن کے لیے تیار کر لیں۔ ایسے ہی ہر گزرتے دن کی ترتیب اور اس کے حساب کتاب کا نظام بھی اﷲ تعالی نے ہمیں کو عطاء کیا ہے جیسے دن رات کی ترتیب سے کام اور آرام ہیں ایسے ہی دونوں کے حساب میں کام و آرام اور عبادت کے دن جن کا درجہ فضیلت ایک کا دوسرے سے بڑھ کر اور افضل ترین دن بھی اﷲ پاک نے ہمیں عطاء کیے ہیں۔ ہر گزرنے والے دن کا ایک نام دیا ہے جس میں ہم ہر دن کی ترتیب سے زندگی کے اموار سرانجام دیتے ہیں سات دونوں بعد ہفتہ اور چار ہفتوں بعد مہینہ اور بارہ ماہ بعد سال اور سال کے ہر ماہ کی اپنی ترتیب اور زندگی کے اموار جو پورے سال کی ترتیب اور زندگی گزارنے کا سلیقہ انسان کو سیکھاتے ہیں

پہلی ابتداء دن رات سے ہوتی ہے تو ہر روز طلوع ہونے والا سورج ایک نیا دن لے کر آتا ہے اﷲ پاک نے ہمارے لیے ہفتے کے سات دونوں میں سے چھ دن کام کے اور ایک دن عبادت اور آرام کا بنا دیا ہے ہم دنیا کے ساتھ دوڑتے ہوئے یہ چھٹی اور آرام کا دن اتوار کو بنا چکے ہیں لیکن ہفتے کے دونوں میں افضل ترین دن تو جمعہ کا دن ہے جو ہم مسلمانوں کی چھٹی دن ہے اس دن سب مسلمان اپنی دوکان کاروبار اور مزدوری سیچھٹی کرتے تھے۔ اس دن کام سے آرام کا مقصد ہم اﷲ پاک فضل تلاش کر سکیں اور اپنے بال بچوں کے ساتھ وقت گزار سکیں۔ جمعہ کی نماز پڑھیں جس کی فضیلت باقی نمازوں سے زیادہ ہے۔

جمعہ ہمارے لیے بہت ہی فضلیت کا دن ہے جو عید کے بعد باقی دونوں کی نسبت زیادہ افضل ہے۔ جمعہ کی مزید فضیلت اور اہمیت بیان کرنے سے پہلے یہ بتانا چاہوں گا کہ کفار اس مقدس اور افضل دن کے ساتھ سازش پر اتر آئے ہیں ان کی شیطانی عقل نے اس دن کے ساتھ بلیک کا لفظ لگا کر اپنی کاروباریب مہیم چلا رہے ہیں۔ دنیا میں سب سے زیادہ تعداد میں عیسائی مذہب کے لوگ ہیں۔ عیسائی ہر سال اپنا مذہبی تہوار 25 دسمبر کو مناتے ہیں۔ امریکا یورپ اور دیگر ممالک کے لوگ تہوار کی خوشیاں منانے کے بازاروں میں مختلف اشیاء کی خریداری کرتے ہیں جن کی قیمتیں کم کر کے سیل لگائی جاتی ہے جو عموماً 50 فیصد سے لے کر 80 فیصد تک ہوتی ہے ان کا سیل لگانے کا ظاہری مقصد تو غریب لوگوں کو اس تہوار شامل کرنے کے لئے ہے تاکہ ان کو بھی نئی چیزیں خریدنے کا موقع مل جائے۔ وہ اس رعایتی سیکم کو جمعہ کے دن کے نام کے ساتھ لفظ بلیک لگا دیتے ہیں۔ کفارہ اس مقدس دن کا اور کچھ نہیں کر سکتے تھے لیکن وہ اس افضل دن کو غلط نام دے کر مسلمانوں کو تکلیف ضرور پہنچا رہے ہیں۔ اس پہلے وہ اس دن چھٹی ختم کرانے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ ان سازشی لوگوں نے اس کام میں کاروباری لوگوں اور بڑی کمپنوں کا سہارا لیا جن کے مالک خود عسیائی اور یہودی ہیں۔ اب ذرہ ان کی لوٹ سیل اور دسکاونٹ کی اصلیت بھی جان لیں یہ بات ٹھیک ہے یورپ اور امریکا کے لوگ اپنے لوگوں کو خاص تہور پر رعایت دیتے ہیں لیکن یہ سیل یا رعایت زیادہ تر ایسے سامان اور اشیاء پر دی جاتی ہے جن کی زیادہ فروخت نہیں ہوتی یا تو ان چیزوں کی مدت ختم ہونے کے قریب ہوتی ہے یا پھر اس چیز کا سیزن ختم ہونے والا ہوتا ہے۔ دوکاندار اپنا مال آفر دے کر چند دونوں میں نکال لیتے ہیں جس سے ان کے باؤنڈ آئٹم نکل جاتے ہیں اور پورے سال کی فروخت کے برابر چند دونوں میں سیل کر لیتے ہیں۔ کچھ عرصے سے یہ کام ہمارے ملک میں شروع ہو چکا ہے اور اس مقدس دن کو غلط نام دے کر ہفتہ دسکاونٹ منایا جاتا ہے۔ ہمارے دوکاندار تو سب سے بڑے کاروباری ہیں یہ تھکے ہوئے اور ڈیڈ آئٹم سیل میں رکھتے ہیں جبکہ اچھے اور نئے مال کو فل ریٹ پر سیل کرتے ہیں۔ ان کا آفر لگانے مقصد ہمارے ہاں یہ ہے پرانا مال نکل گیا تو ٹھیک نہیں تو نئے مال کو زیادہ گاہکوں کو دیکھانے کا موقع مل جائے گا۔ کیونکہ ڈسکاؤنٹ کے چکر میں زیادہ سے زیادہ دوکان پر آتے ہیں۔ اب گاہک ہمیشہ نئے ڈائزین کو ترجیع دیتا ہے اس کی چاہے جو بھی قیمت ہو گاہک ہمیشہ نئی چیز ہی خریدتا ہے۔ بس سیل اور آفر عوام کے ساتھ دھوکا ہے اور کچھ نہیں۔

یہ لوگ جمعہ کے دن کو غلط نام اپنی لالچ میں اور اسلام کے خلاف سازش میں دے رہے ہیں اس دن کی فضیلت اور اہمیت کتنی ہے جمعہ کے دن کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ جمعہ کا دن ہفتے کے سارے دنوں کا سردار ہے، ایک حدیث میں ہے کہ سب سے بہتر دن جس پر آفتاب طلوع ہوتا ہے، جمعہ کا دن ہے۔ اس دن حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق ہوئی، اسی دن ان کو جنت میں داخل کیا گیا، اسی دن ان کو جنت سے باہر (یعنی زمین پر اتارا گیا) کیا گیا۔ اور اسی دن قیامت قائم ہوگی۔ایک اور حدیث میں ہے کہ اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی، اور اسی دن ان کی وفات ہوئی۔ بہت سی احادیث میں یہ مضمون ہے کہ جمعہ کے دن میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ اس پر بندہ? مو?من جو دْعا کرے وہ قبول ہوتی ہے، جمعہ کے دن آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم پر کثرت سے درود پڑھنے چاہیں جن کا ثواب بہت زیادہ ہے۔ یہ تمام احادیث مشکوٰۃ شریف میں ہیں۔ ان کے علاوہ اور بھی بہت سی احادیث میں جمعہ کی فضیلت آئی ہے۔ جمعہ کے دن کی فضیلت یہ ہے کہ کسی اور دن کے نام سے قرآن پاک کی کوئی دوسری سورت نہیں ہے لیکن جمعہ کی نام سے قرآن پاک کی سورت جمعہ ہے اب ذرا قرآن پاک کی ان آیات کریمہ پر بھی غور فرمائیے ترجمہ. اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے تو ذکر الٰہی کی طرف لپکو اور خرید و فروخت چھوڑ دو، تمہارے لیے یہی بات بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو۔ ( آیات 9 سورت الجمعہ)اسی سورت کی ایک اور آیات میں ہے ترجمہ. پس جب نماز ادا ہو چکے تو زمین میں چلو پھرو اور اﷲ کا فضل تلاش کرو اور اﷲ کو بہت یاد کرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔( آیات 10 سورت الجمعہ ) ترجمہ.. اور جب وہ لوگ تجارت یا تماشہ دیکھتے ہیں تو اس پر ٹوٹ پڑتے ہیں اور آپ کو کھڑا ہوا چھوڑ جاتے ہیں، کہہ دو جو اﷲ کے پاس ہے وہ تماشا اور تجارت سے کہیں بہتر ہے، اور اﷲ بہتر روزی دینے والا ہے۔ (آیات 11 سورت الجمعہ) اب ان آیات کریمہ کا بغور جائزہ لیں۔ ہم بھی تو سیل کی آفر پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔ کفار کی سازش دیکھیں تو وہ اس دن کے نام سے سیل لگا کر ہمیں گمرہ کر رہے ہیں۔اب ذرہ یہاں بھی غور فرمائیں اس دن کا نام جمعہ کیوں رکھا گیاجس کے مختلف اسباب ہیں۔ 1۔ جمعہ ’’جمع‘‘ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں جمع ہونا کیونکہ مسلمان اِس دن بڑی تعداد میں مساجد میں جمع ہوتے ہیں اور جمعہ کے اجتماعات ہوتے ہیں ، اِس لیے اِس دن کو جمعہ کہا جاتا ہے۔ 2۔ چھ دنوں میں اﷲ تعالیٰ نے زمین وآسمان اور تمام مخلوق کو پیدا فرمایا۔ جمعہ کے دن مخلوقات کی تخلیق مکمل ہوئی یعنی ساری مخلوق اس دن جمع ہوگئی اس لیے اِس دن کو جمعہ کہا جاتا ہے۔ 3۔اِس دن یعنی جمعہ کے دن حضرت آدم علیہ السلام پیدا کیے گئے، یعنی اْن کو اِس دن جمع کیا گیا۔ ہمیں دسکاونٹ آفر دے کر وہ اس مقدس دن کا نام استعمال کرتے ہوئے ہفتے کے سارے دن یہ آفر جاری رکھتے ہیں لیکن کسی اور دن کا نام کیوں بلیک نہیں رکھا گیا ؟ اس دن کے ساتھ بلیک کا لفظ استعمال کر کے انہوں نے میری طرح ہر مسلمان اس افضل دن کی بے حرمتی پر آفسردہ ہے اور ان کی ایسی دسکاونٹ آفر جو ہماری ہمارے افضل دن کو غلط نام دیں۔ اور ایسی آفر ہمیں قبول نہیں

Abdul Jabbar Khan
About the Author: Abdul Jabbar Khan Read More Articles by Abdul Jabbar Khan: 151 Articles with 129338 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.