میں سلمان ہوں(١١٩)

جانے کیوں اسے عادت سی بن گئی ہے مجھے تنگ کرنے کی
کبھی اقرار کرنے کی کبھی انکار کرنے کی
میری خاموشی پر بار بار تکرار کرنے کی
میری بات سے بات نکال کر مذاکرات کرنے کی
کچھ بھی لکھ دوں اگر عادت ہے اسے بار بار پڑنے کی

ہائے،،،سلمان،،،ندا کی ایکٹنگ اپنے عروج پر تھی،،،سچی وہ شعر تو آپ کا ہی
نکلا،،،سوری میں نے اسے احمق کہا تھا،،،
ندا نے چائے کا کپ آدھی نیند میں ڈوبے سلمان کو تھمانے کی کوشش کی،

سلمان نے چائے کو دیکھ کر اپنے آپ کو حواسوں میں لانے اپنی سی پوری
کوشش کردی،،،

ویسے آپ کو اگر چھوڑ بھی دیاجائے،،مگر پھر بھی پوئٹس کا کوئی نا کوئی سکریو
ڈھیلا ہی ہوتا ہے،،،
سلمان نے چائے کا پہلا ہی گھونٹ بھرا تو،،اس کی آنکھوں کی چمک نے نیند
کی جگہ لے لی،،،
ندا سمجھ گئی،،،سلمان کی پسند کا ٹیسٹ اسے مل گیا تھا،،،سلمان کی
دو ہی تو کمزوریاں تھیں،،،اک کسی کے آنسو،،،،دوسرا چائے،،،،
جس سے بھی یہ شادی کرے گا،،،وہ چائے بنا بنا کر مر جائے گا،،،یا پھر خود
بھی چائے کی دیوانی بن بیٹھے گی،،،

پیتا گرم چیز ہے،،،مگر اندر کی برف پگھل کے ہی نہیں دیتی،،،بہت ہی
ٹھنڈے مزاج کا عجیب انسان،،،

سلمان مسکرا کر بولا،،،جیسے جیسے شادی کی ڈیٹ قریب آرہی ہے،،،
روپ بھی چڑھنا شروع اور مزاج میں شوخی،،،
سلمان نے مسکرا کر اوپر دیکھا،،،واہ میرے مالک،،،کہتا ہے خود کشی
حرام ہے،،،بیچارہ لڑکا تو ہنسی خوشی موت کو گلے لگالیتا ہے،،،

ویسے یہ اچھا ہے امجد کیلئے،،،تمہارا قد چھوٹا ہے،،،ویسے بھی معصیبت
جتنی چھوٹی ہو،،،اتنا ہی اچھا ہوتا ہے،،،

ندا چینخ کر بولی،،میں چائے کا کپ تم پر انڈیل دوں گی،،،تھرڈ کلاس کامیڈی،
نہ کیا کرو،،،تم کبھی بھی مزاح نہ لکھنا،،،اردو پر رحم کرنا،،،
جب تک میری شادی نہیں ہوتیں،،،میرا نام امجد کے ساتھ نہیں لو،،،
ویسے،،،‘‘ندا امجد از سو بورنگ،،،مگر،،،‘‘ندا سلمان‘‘،،،کتنا سویٹ ہے،،،اس کی
آنکھیں سلمان کا طواف کرنے لگیں،،،

سلمان نے چائے کا گھونٹ بھرا،،،چائے بہت اعلاء ہے،،،بہت ہی،،،کمال


ندا جھٹ سے بولی،،،پھر کیا ارادہ ہے،،،عمر بھر پی لو،،،کس نے روکا ہے،،،
شادی کے بعد میں خوبصورت بھی ہو جاؤں گی،،،ایسی کہ تم،،،،
سلمان نے منہ پھیر لیا،،،ندا اک دم چپ ہوگئی،،،پھر نیم مردہ سی آواز
میں بولی،،،ہمیں جو مرضی کہہ لو،،،مگرجب ہم ذرا بھی ٹریک مس
کریں تو،،،جناب نظریں ہی پھیر لیتے ہیں،،،

جیسے ہمیں اپنے خوابوں کا کوئی اعتبار ہی نہیں،،،چھین لو یہ آنکھیں
سونے نہ دو،،،نا یہ سب ہوگا،،،نہ ہم خواب دیکھیں گے،،،

سلمان نے اپنا چہرہ ندا کی جانب کرتے ہوئے لمبی سی سانس لی،،،
ندا تم ٹھیک کہتی تھی،،،
ندا نے حیرت سے سلمان کو دیکھا،،،اس کا وجود سوالیہ نشان بنا
ہوا تھا،،،،،(جاری)
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1193585 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.