اُف یہ شاعری

منّی،،،شیلا،،،دردِ ڈسکو ،،،جب سے ہمارے کانوں میں یہ شاعری پڑی ہے ،،،
سارا میل کانوں سے باہر آگیا،،،

ڈاکٹرز نے جن کاموں یا علاجوں سے جواب دے دیا تھا،،،ان شاعری نما دھمکیوں
نے با آسانی کردیا،،،

پتا نہیں منّی کون ہے،،،یا شیلا کیسی ہے،،،ہمیں کچھ خبر نہیں،،،ان کا خیال
آتے ہی دل جھومنے لگتا ہے ،،،پتا نہیں ان دونوں کو یہ سب کیسا لگتا ہے،،،

ایسی تباہ کن شاعری کے مغز اثرات کی وجہ مرحوم شعراء کرام کا بس چلے
تو قبر سے نکل کر احتجاج کرتے ،،،
وہ تو فر شتوں نے ان کو تسلی دی رکھی ہے،،،کہ آنے دو اک اک شعر کا حساب
لیں گے،،،(ورنہ تو بات بہت بڑھ جانی تھی)

پتا نہیں منّی شیلا کے گھر والوں پر کیا گزرتی ہوگی،،،کیوں منّی بدنام ہوئے
جارہی ہے،،،دوسری سے اپنی جوانی نہیں سنبھالی جاتی،،،
پہلے درد کیا کم تھے،،،جو اک اور نیا وجود میں آگیا،،،
میڈیکل سائنس پہلے ہی موجودہ دردوں کے پیچھے پریشان تھی،،،لاکھوں
خرچ ہورہے تھے،،،اب اک نیا دردِ ڈسکو آگیا،،،

یہ کوئی میراثی ٹائپ درد ہے،،،ڈاکٹروں کے بس کی بات نہیں،،،یا پھر گنگا رام
ہسپٹل والے ہی نچ نچ کر علاج کر پائیں،،،وہ ذرا وکھرے ٹائپ کے مسیحا
ہیں،،،

اب دیکھتے ہیں شاعری کی کون سی قسم مارکیٹ میں آتی ہے،،،جس سے
سوچ و فکر کے نئے زاویے پیدا ہوں،،،
لکھنے والوں کا کوئی بھروسہ نہیں،،،کہ اب مینا ،،ٹینا ،،دردِ حقہ،،،کچھ بھی
نازل ہوسکتا ہے،،،
ہمارے کانوں کو ہر قسم کی شاعری کیلئے تیار رہنا ہوگا،،،اس کےلیے
کانوں کو ایکسر سائز کروانا ہوگی،،،جیسے ساس کے طعنے،،،بیوی کی ڈانٹ
باس کی دھمکیاں،،،یا پاکستانی پولیس کی گالیاں،،،جس سے کان اتنے
ڈھیٹ ہو جاتے ہیں،،،کہ اچھی بری آواز کا فرق ختم ہو جاتا ہے،،،بلکہ گدھا
بھی سریلا لگتا ہے،،،

خیر انسان کو اچھی امید رکھنی چاہیے،،،آنے والا وقت ادب کے لیے اچھا
ہی ہوگا،،،
بے ادب قسم کا ادب ذرا ذرا کم ہو جائے گا،،،پھر ہم سب منی،،،شیلا،،،،
یا پھر اس حلوائی کی شاعری جیسے جلیبی بائیکے فین ہو جائیں گے،،،
یہ بھی اچھی بات ہے کہ اب حلوائی حضرات بھی ٹائم نکال کر شاعری
کررہے ہیں،،،ورنہ ان کو ملاوٹ سے ہی فرصت نہ تھی۔۔۔۔۔۔
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1195134 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.