 "وہ ڈرامہ جس کا انجام پر مسرت ہوتا ہو۔اس میں ہنسی مزاق ،مسخرے پن اور ادنیٰ درجے کے لوگوں کے جذبات کو پیش کیا جاتا ہے اس کو " طربیہ " کہتے ہیں۔"
معاشرتی اور رومانوی ڈرامے عام طور پر اسی " طربیہ" انجام سے دوچار دکھائے جاتے ہیں۔ان ڈراموں میں معاشرتی حالات و واقعات کو پیش کیا جاتا ہے۔جن سے کوئی نہ کوئی نتیجہ ضرور اخذ ضرور ہوتا ہے ۔دراصل یہی وہ وجہ ہے جس کے لیے ڈرامہ کو پیش کیا جاتا ہے۔

" />

طربیہ (ڈرامہ)

طربیہ (ڈرامہ)
تعریف:۔
 ادبی ماہریں کے مطابق:۔
"ایسا ڈرامہ جس میں ہنسنے ہنسانے اور کھیلنے کھلانے کے عناصر موجود ہوں اور اس کا اختتام بھی اچھے انداز میں ہو،جس سے حاضرین و ناضرین مطمئن ہوں اس کو "طربیہ " کہتے ہیں۔"
 "وہ ڈرامہ جس کا انجام پر مسرت ہوتا ہو۔اس میں ہنسی مزاق ،مسخرے پن اور ادنیٰ درجے کے لوگوں کے جذبات کو پیش کیا جاتا ہے اس کو " طربیہ " کہتے ہیں۔"
معاشرتی اور رومانوی ڈرامے عام طور پر اسی " طربیہ" انجام سے دوچار دکھائے جاتے ہیں۔ان ڈراموں میں معاشرتی حالات و واقعات کو پیش کیا جاتا ہے۔جن سے کوئی نہ کوئی نتیجہ ضرور اخذ ضرور ہوتا ہے ۔دراصل یہی وہ وجہ ہے جس کے لیے ڈرامہ کو پیش کیا جاتا ہے۔

تعریف:۔
! ادبی ماہریں کے مطابق:۔
"ایسا ڈرامہ جس میں ہنسنے ہنسانے اور کھیلنے کھلانے کے عناصر موجود ہوں اور اس کا اختتام بھی اچھے انداز میں ہو،جس سے حاضرین و ناضرین مطمئن ہوں اس کو "طربیہ " کہتے ہیں۔"
! "وہ ڈرامہ جس کا انجام پر مسرت ہوتا ہو۔اس میں ہنسی مزاق ،مسخرے پن اور ادنیٰ درجے کے لوگوں کے جذبات کو پیش کیا جاتا ہے اس کو " طربیہ " کہتے ہیں۔"
معاشرتی اور رومانوی ڈرامے عام طور پر اسی " طربیہ" انجام سے دوچار دکھائے جاتے ہیں۔ان ڈراموں میں معاشرتی حالات و واقعات کو پیش کیا جاتا ہے۔جن سے کوئی نہ کوئی نتیجہ ضرور اخذ ضرور ہوتا ہے ۔دراصل یہی وہ وجہ ہے جس کے لیے ڈرامہ کو پیش کیا جاتا ہے۔
طربیہ ڈرامہ کی ایک قسم ہے جس میں عام طور پر ڈرامائی واقعات کا محرک جذبہ محبت ہوتا ہے اس میں بیرون در سرگرمیوں کی کثرت ہوتی ہے۔ خوشگوار انجام اور شاعرانہ عدل و انصاف اسے طربیہ بناتا ہے یہ شیکسپیئر کے طربیوں کی بدولت تکمیل اور عظمت کے درجے کو پہنچا۔
اردو میں کامیڈی کا ترجمہ طربیہ ہی کیا جاتا ہے ۔
نیاز فتح پوری نے کامیڈی کےلیے انسباطیہ ( خوشی و مسرت) کا لفظ استعمال کیا ہے جو غالباَ انھی کی تحریروں تک محدود ہے۔طربیہ ڈرامے کی ایک قسم ہے۔ ہلکے پھلکے مسائل کو بھی طربیہ کا ماضوع بنا لیا جاتا ہے۔ لیکن ایسی صورت میں یہ ضروری ہوتا ہے کہ ان موضوعات کو المیہ اور میلو ڈراما کے برعکس شگفتہ ( کھِلا ہوا، شاد، مسرور ) اور ہلکے پھلکے انداز( آسان انداز ) میں پیش کیا جائے۔طربیہ بھی المیہ کی طرح زندگی کی ترجمانی کرتا ہے۔ اورتنقید حیات کا فریضہ انجام دیتا ہے۔ لیکن المیہ کے برعکس طربیہ میں تنقید حیات کا فریضہ ہنستے کھیلتے انجام دیا جاتا ہے۔ کامیڈی میں بالعموم ہیرو مشکلات غالب آجاتا ہے ۔ ضروری بات یہ ہے کہ اس کی کامیابی واقعات کی رفتار کا لازمی اور منطقی نتیجہ ہو اور اس کامیابی کے لیے جن وسائل کا اہتمام کیا گیا ہے ان کا جواز بھی کہانی کے چوکھٹے اور کرداروں کی خصوصیات میں موجودہو۔
عام خیال یہ ہے کہ طربیہ، المیہ کے مقابلے میں خوش انجام کھیل ہے ۔ یہ بات درست لیکن طربناک انجام پرستی کہانی کی روح سے ہم آہنگ ہوناچاہیے۔ یہ ڈرامے تفنن (خوش طبع دل لگی ،مشغلہ) اورتفریح طبع کا سامان ضرور مہیا کرتے ہیں۔ لیکن طنز و مزاح میں سنجیدگی اورمتانت کا ہونا شرط ہے۔ تا کہ ظرافت سطحی کامیڈی نہ بن جائے۔
شرائطِ طربیہ:۔
ڈرامے کا اختتام:۔
ڈرامے کا اختتام پر مسرت ہونا لازمی ہے۔تاکہ ناظرین ڈرامے کے اختتام سے مطمئن ہوں۔اور سکون محسوس کریں۔
ڈرامے کا دورانیہ:۔
ڈرامے کادورانیہ مناسب ہونا چاہیے۔ تاکہ ناظرین اس سے محظوظ ہو سکیں ۔ طویل ڈرامے اکتاہٹ کا سبب بنتے ہیں۔ جس سے حاضرین وناظرین بور ہو جاتے ہیں۔اور ان کی ڈرامے میں دل چسپی ختم ہو جاتی ہے۔
واقعات کی رفتار:۔
کہانی کی رفتار جس رفتار سے آگے بڑھے ہیرو کی رفتار بھی اسی مناسبت سے آگے بڑھے۔کہانی کے حالات و واقعات کو ساتھ لے کر چلنا پڑھتا ہے۔
کہانی کے چوکھٹے:۔
کہانی کے مواد کی مناسبت کے لحاز سے ہیرو پیش کیا جائے۔ کہانی میں کرداروں کی خصوصیات نمایاں ہونے چاہیے۔ کہانی کے پلاٹ میں ربط کا ہونا ضروری ہے۔

شفقت اللہ سیال شاکر
About the Author: شفقت اللہ سیال شاکر Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.