کاغذات نامزدگی میں ترمیم کے ذمہ دار

سینیٹ میں قائدایوان اورمسلم لیگ ن کے چیئرمین راجہ ظفرالحق کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ حلف نامے میں ختم نبوت کے حوالے سے تبدیلی پوری انتخابی اصلاحاتی کمیٹی اورتمام سیاسی جماعتوں کے چونتیس رکنی پارلیمانی کمیٹی کافیصلہ تھا۔اسلام آبادمیں جاری مذہبی جماعتوں کادھرناختم کرنے اورارکان قومی اسمبلی کے حلف نامے میں ختم نبوت کی شق میں ترمیم میں تبدیلی کے حوالے سے تحقیقات کے لیے راجہ ظفرالحق کی سربراہی میں مذاکراتی کمیٹی بنائی گئی تھی۔نجی ٹی وی کے مطابق راجہ ظفرالحق کمیٹی نے ختم نبوت حلف نامے میں تبدیلی سے متعلق رپورٹ تیارکرلی ہے۔جس میں انکشاف ہواہے کہ کاغذات نامزدگی میں ختم نبوت کی شق میں تبدیلی وزیرقانون زاہدحامدنے نہیں بلکہ پوری انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کافیصلہ تھا۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ کاغذات نامزدگی میں تبدیلی کافیصلہ پہلے سولہ رکنی ذیلی کمیٹی اس کے بعدچونتیس رکنی پارلیمانی کمیٹی نے کیا۔کمیٹیوں میں تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندے شامل تھے۔سیاسی جماعتوں میں تحریک انصاف ، پیپلزپارٹی، جماعت اسلامی، ایم کیوایم،مسلم لیگ ق ،جے یوآئی ف بھی شامل ہیں۔راجہ ظفرالحق کمیٹی رپورٹ میں ختم نبوت ترمیم کے حوالے سے کسی ایک شخص ذمہ دارقرارنہیں دیاگیا۔اورکہاگیا ہے کہ زاہدحامدنے بحیثیت وزیرقانون رپورٹ ایوان میں پیش کی۔لہذا ان پرشق کوختم کرنے یاترمیم کاالزام لگاناغلط ہوگا۔کمیٹی کی پیش کردہ رپورٹ ارکان پارلیمنٹ کوبھی بھجوادی گئی ہے۔ختم نبوت دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے تحریک لبیک یارسول اللہ کے امیرخادم حسین رضوی، پیرافضل قادری، علامہ حسین الددین شاہ، مفتی حنیف قریشی، صاحبزادہ احمدعلی قادری، ضیاء الحق شاہ، مولاناحبیب الحق شاہ سمیت دیگرعلماء کرام نے کہا ہے کہ تحفظ ختم نبوت کے حوالے سے قانون یاآئین میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کرنے کی سوچنے والوں نے غیرملکی ہتھیاربن کرمسلمانوں کے جذبات کومجروح کیا ہے۔مقررین نے کہا کہ ہم سب پرواضح کرناچاہتے ہیں کہ غیرملکی حکمرانوں کے پٹھوؤ ں کی سازش کسی صورت قبول نہیں ہوگی۔مقررین کاکہناتھا کہ جان توجاسکتی ہے لیکن ختم نبوت پرکوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔جن حکمرانوں نے بھی ختم نبوت کے آئین میں ترمیم کرنے کی سازش کی ہم ان کے سامنے جان ہتھیلی پررکھ کردیواربن جائیں گے۔جس وزیرنے اس قانون میں تبدیلی کی کوشش کی تھی اس کوفوری طورپرنکالاجائے مقررین نے واضح کیاکہ حکمران سن لیں اگراسلام آبادیاراواولپنڈی کی انتظامیہ نے ہمارے دھرنے والے ختم نبوت یارسول اللہ کے جانثاروں کے خلاف کسی قسم کی کارروائی کرنے کی کوشش کی گئی توراولپنڈی، اسلام آبادسمیت دیگرشہروں کوجام کردیں گے۔چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمن نے اسلام آباددھرنے کے شرکاء سے درمیانی راستہ اپنانے کی ہدایت کی ہے۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کاکہناتھا کہ ختم نبوت قانون بحال ہونے پردھرنے کی قیادت مطمئن ہے۔لیکن چاہتی ہے کہ قانون میں ترمیم کے ذمہ داروں کاتعین کیاجائے۔تاہم دھرنے کے شرکاء لوگوں لوگوں کی مشکلات کااحساس کرتے ہوئے درمیانی راستہ اپنائیں،کیونکہ دھرنے کاطول پکڑناکسی کے مفادمیں نہیں۔مفتی منیب الرحمن نے مطالبہ کیا کہ حکومت بھی مذاکرات سے مسئلہ حل کرے اوربااختیاروفددھرنے والوں کے زیادہ سے زیادہ مطالبات پورے کرے۔تاکہ وہ اپنے لوگوں کومطمئن کرسکیں۔علامہ ڈاکٹرمحمدراغب حسین نعیمی نے کہا ہے کہ ناموس رسالت اورعقیدہ ختم نبوت کاتحفظ ہرپاکستانی کافرض ہے۔حکومت تحریک لبیک کے ساتھ کامیاب مذاکرات کرکے معاملہ کواحسن طریقے سے نمٹائے۔ناموس رسالت اورعقیدہ ختم نبوت کاتحفظ ہرمسلمان کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔اہل سنت مدارس، علماء ، مشائخ عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔آئین کی اسلامی شقوں کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔کوئی بھی اس حوالے سے مرکزی قانون ختم نبوت یااس کی ذیلی جزیات کوختم کرنے کابھی نہ سوچے۔حکومت نے اس حوالے سے ترمیم واپس لے کرغلطی کاازالہ کیاہے کفارے کے طورپرغلطی کرنے والے ممبران اسمبلی اورافسران کوسامنے لایاجائے اورقانون کے مطابق سزادی جائے۔الیکشن آرڈرسال دوہزاردومیں ترمیم کرنے والے عناصرکومنظرعام پرلایاجائے ۔وزیرداخلہ احسن اقبال کی زیرصدارت علماء ،مشائخ کے اجلاس اسلام آبادمیں تحریک لبیک کے دھرنے کی صورت حال کاجائزہ لینے بعدپیرحسین الدین شاہ کی سربراہی میں کمیٹی بنادی گئی ہے۔جواس مسئلے کاپرامن حل نکالنے کے لیے رابطے کرے گی۔اجلاس کے بعدوفاقی وزیرمذہبی امورسرداریوسف نے میڈیاکے سامنے اجلاس کااعلامیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس اخلاص نیت اورخلوص دل کے ساتھ اس امرکااعلان کرتاہے کہ عقیدہ ختم نبوت ہماری روح کاحصہ ہے۔اس میں کسی بھی قسم کی تبدیلی برداشت نہیں کی جائے گی۔حالیہ حالات ہمارے لیے تشویش کاباعث ہیں اورتمام فریقین کواپنامثبت کرداراداکرناچاہیے۔ربیع الاول کے تقدس کے حوالے سے ہم حکومت اورتحریک لبیک کی قیادت سے اپیل کرتے ہیں کہ معاملہ افہام وتفہیم سے حل کیاجائے۔اجلاس کے بعدمیڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا کہ ربیع الاول میں اتحاداوریکجہتی پیداکرنی چاہیے کیونکہ پاکستان کسی قسم کی بدامنی کامتحمل نہیں ہوسکتا۔ختم نبوت کے حوالے سے سال دوہزاردومیں پیداکیاگیاسقم دورکردیاگیا اوراب قیامت تک اس میں ترمیم کی گنجائش نہیں ہے۔

راجہ ظفرالحق کمیٹی کی جاری کردہ رپورٹ سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ کاغذات نامزدگی میں ختم نبوت کے حوالے سے تبدیلی نہ توکلرکوں کی غلطی تھی اورنہ ہی ارکان اسمبلی اس سے لاعلم تھے۔کمیٹی میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کاتھا۔پہلے یہ فیصلہ سولہ رکنی ذیلی کمیٹی میں ہوا، بعدازاں چونتیس رکنی پارلیمانی کمیٹی میں کیاگیا۔اس سے یہ بھی ثابت ہوچکا ہے کہ ختم نبوت شق میں ترمیم کوئی غلطی نہیں بلکہ سوچی سمجھی سازش کانتیجہ تھی۔چاہیے تویہ تھا کہ جب یہ فیصلہ کسی ایک شخص کانہیں بلکہ اس انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کاتھا جس میں تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی تھی۔اس سازش کے بے نقاب ہونے کے بعدجس طرح ترمیم واپس لے لی گئی۔ اسی طرح انتخابی اصلاحاتی کمیٹی میں شامل تمام ممبران اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں توبہ کرتے، معافی مانگتے ،عوام کے سامنے اپنی غلطی کااعتراف کرتے ہوئے مستعفی ہوجاتے اورخودکوقانون کے حوالے کردیتے۔پہلے تواس معاملے کوٹالنے کی کوشش کی گئی اوراب بھی ہورہی ہے۔حکومتی اوراپوزیشن کے سیاستدان توایسے معصوم بن گئے کہ جیسے ان کے علم میں ایسی کوئی بات تھی ہی نہیں۔عوام کے سامنے سچ بتانے کی بجائے تمام سیاستدان دھرنے والوں کے پیچھے پڑگئے ،میڈیابھی ان کاہم نوابن گیا ہے۔وزیرداخلہ احسن اقبال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یقین دلاتا ہوں کہ وزیرقانون زاہدحامدیاوفاقی حکومت نے ختم نبوت کے قانون میں ترمیم پیش نہیں کی تھی۔لیکن پوری پارلیمنٹ نے ختم نبوت کے حلف نامے کواپنی اصل حالت میں بحال کردیا ہے۔لہذاختم نبوت کاحلف نامہ بحال ہونے کے بعددھرنے کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہتی۔تحریک لبیک کے دھرنے نے لاکھوں لوگوں کاجینااجیرن کردیا۔لوگوں کی زندگیاں دھرنے والوں نے نہیں حلف نامے میں ترمیم کرنے والوں اورذمہ داروں کوبچانے اوران کے خلاف کارروائی نہ کرنے والوں نے کررکھی ہے۔چیئرمین سینٹ رضاربانی کاکہناہے کہ دھرنے کی وجہ سے چودہ دن سے ریاست بے بس ہے اورکسی کے کان میں جوں تک نہیں رینگ رہی۔خورشیدشاہ کہتے ہیں کہ دھرناحکومتی کمزوری اوررٹ ختم ہونے کی نشانی ہے۔ حکومت کواگرایکشن نہیں لیناہے توحکومت چھوڑدینی چاہیے۔حکومت کوایکشن دھرنے والوں کے خلاف نہیں اس کمیٹی کے خلاف لیناچاہیے جس نے حلف نامے میں ترمیم کی۔خورشیدشاہ نے دھرناختم کرنے کے لیے حکومت کوفوج سے رابطہ کرنے کامشورہ بھی دے ڈالا۔

انتخابی اصلاحاتی کمیٹی تواس لیے بنائی گئی تھی انتخابات کے شفاف انعقاد اورنتائج کے حصول میں جوخامیاں اوررکاوٹیں ہیں وہ دورکی جائیں۔انتخابات میں دھاندلی کاراستہ ہمیشہ کے لیے بندکردیاجائے ۔اس انتخابی اصلاحاتی کمیٹی نے یہ جوکاغذات نامزدگی کے حلف نامے میں ترمیم کی تھی ۔ اس حلف نامے کی وجہ سے انتخابات کے شفاف انعقاداورشفاف نتائج کے حصول میں کون سی رکاوٹ تھی۔انتخابات کے انعقادمیں اصلاحات کرتے وقت کون سی ایسی مجبوری آپڑی تھی کہ کاغذات نامزدگی کے حلف نامے میں ختم نبوت کے حوالے سے انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کوترمیم کی سفارش کرناپڑی۔راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ حلف نامے میں تبدیلی پہلے سولہ رکنی ذیلی کمیٹی بعدازاں چونتیس رکنی پارلیمانی کمیٹی میں کیاگیا۔ اس سے ثابت ہوتاہے کہ حلف نامے میں ترمیم کے ذمہ داردونوں کمیٹیوں کے پچاس ممبران ہیں۔راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ شائع ہونے کے بعدتویہ بات واضح ہوچکی ہے کہ حلف نامے میں ترمیم کس کس نے کی۔اب سوال یہ سامنے آتاہے کہ جب حلف نامے میں ترمیم کافیصلہ سولہ رکنی ذیلی انتخابی اصلاحاتی کمیٹی اورچونتیس رکنی پارلیمانی کمیٹی میں کیاگیا۔ ایک منٹ کے لیے یہ تسلیم کرہی لیاجائے کہ ممبران اسمبلی وسینیٹ کواس ترمیم کاعلم نہیں تھا۔ انہوں نے اس ترمیم کوپڑھاہی نہیں تھا دونوں کمیٹیوں کے پچاس ممبران تواس سے لاعلم نہیں تھے۔جس نے بھی حلف نامے میں ترمیم کامشورہ دیا اس کے مشورے پردونوں کمیٹیوں میں مشاورت توہوئی ہوگی۔جب مشاورت ہوتی ہے توبات تمام ممبران کے علم میںآجاتی ہے۔جب دونوں کمیٹیوں کے پچاس ممبران یہ بات جانتے تھے کیونکہ وہ خودہی یہ ترمیم کی سفارش کرچکے تھے یااس سے اتفاق کرچکے تھے تووہ اب تک خاموش کیوں رہے۔کس مجبوری کی وجہ سے راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ شائع ہونے سے پہلے قوم کونہیں بتایاگیا کہ حلف نامے میں ترمیم وزیرقانون نے نہیں انتخابی اصلاحاتی کمیٹی نے کی۔ اس معاملے میں قوم کواندھیرے میں رکھ کرکیاثابت کرنے کی کوشش کی جاتی رہی۔قوم کوپہلے ہی بتادیاجاتاکہ یہ انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کافیصلہ تھا توراجہ ظفرالحق کمیٹی قائم کرنے کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔انتخابی اصلاحاتی کمیٹیوں میں جس نے اس ترمیم کامشورہ دیااورجس جس نے اس کی تائیدکی ان کوبھی بے نقاب کرکے ان کے خلاف بھی کارروائی ضرورہونی چاہیے۔اس بات کی تحقیق کرناضروری ہے کہ یہ ترمیم کس کے کہنے پرکی گئی۔ کیایہ ترمیم کسی غیرملکی طاقتوں کے کہنے پرتونہیں کی گئی۔کوئی توہے کوکاغذات نامزدگی کے حلف نامے میں ترمیم کاذمہ دارہے۔اس کوبے نقاب کرکے اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔فرض کریں کہ اگریہی انتخابی اصلاحاتی کمیٹی دوسری باروزیراعظم یاپارٹی کاسربراہ بننے پرپابندی کی سفارش کردیتی توکیاتب بھی ایسی ترمیم منظورہوجاتی۔ اگرایساہوبھی جاتا توکیااس ترمیم کا مشورہ دینے والے اوراس کی تائیدکرنے والوں کوبے نقاب کرکے کارروائی نہ کی جاتی۔ ضرورکی جاتی۔کیاختم نبوت حلف نامے میں ترمیم کے معاملے سیاستدانوں کی نظروں میں اتنی بھی اہمیت نہیں۔ترمیم کے ذمہ دارمعصوم بن کرخاموش نہ رہتے اوران معصوموں کوقانون کے کٹہرے میں کھڑاکردیاجاتا تودھرنے کاکوئی جوازرہتانہ لوگوں کی زندگی اجیرن ہوتی اورنہ ہی دھرناختم کرانے کے لیے مذاکرات کاسہارالیناپڑتا۔

Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 394 Articles with 297518 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.