ماہِ ربیع الاول شریف کے فضائل وبرکات

اسلامی سال کاتیسرامہینہ ربیع الاول شریف ہے،اس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ جب ابتداء میں اس کانام رکھاگیاتواس وقت موسم ربیع کی ابتداء تھی۔یہ مہینہ خیرات وبرکات اورسعادتوں کامنبع ہے،کیونکہ اس مہینہ کی بارہویں تاریخ کواﷲ جل شانہ ٗنے اپنے فضل وکرم سے حضوررحمۃ للعٰلمین احمدمجتبیٰ محمدمصطفی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وبارک وسلم کوپیدافرماکراپنی نعمتوں کی بارش برسائی۔اسی ماہ کی آٹھویں تاریخ کوحضورسیدعالم ﷺمدینہ منورہ تشریف لائے ۔اوراسی ماہ کی دسویں تاریخ کومحبوب کبریاﷺنے اُم المؤمنین سیدحضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اﷲ تعالیٰ عنہاسے نکاح فرمایاتھا۔

یکم ربیع الاول شریف کے نوافل: یکم ربیع الاول شریف بعدازنمازعشاء سولہ رکعت نفل آٹھ سلام سے پڑھیں۔ہررکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعدسورۂ اخلاص تین تین مرتبہ پڑھیں۔پھرسلام کے بعدایک ہزارمرتبہ یہ درودپاک پڑھیں۔’’اللّٰھم صلی علیٰ محمدن النبی الامی ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہٗ‘‘ان نوافل کی بہت زیادہ فضیلت ہے انشاء اﷲ تعالیٰ نوافل اوردرودشریف کے پڑھنے والے اگرباوضوہوکرسوئے تورسول پاک ﷺ کی زیارت سے فیض یاب ہوں گے ۔(فضائل الشہور)

بارہ ربیع الاول شریف کے نوافل: اس ماہ مبارک کی بارہ تاریخ کوبعدنمازظہربہ نیت ہدیہ بروح اقدس بیس رکعت نفل دس سلام سے پڑھیں۔ہررکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعدسورۂ اخلاص اکیس اکیس مرتبہ پڑھیں۔
ربیع الاول شریف کی بارہویں ،تیرہویں اورچودہویں شب کوبعدنمازعشاء اس دعاء کوسات ہزارسات سواکتالیس مرتبہ پڑھیں۔اوروہ دعاء یہ ہے۔’’یابدیع العجائب بالخیریابدیع‘‘۔یہ دعاترقی رزق کے لئے بہت افضل ہے۔

ربیع الاول مبارک میں کثرت سے درود پاک: ماہ ربیع الاول شریف میں درودشریف کثرت سے پڑھناچاہئے۔ایک روایت میں ہے کہ اس ماہِ مبارک میں تمام تاریخوں میں یہ درودپڑھیں۔’’اللّٰھم صل علیٰ محمدکماصلیت علیٰ ابراہیم وعلیٰ آل ابراہیم انک حمیدمجید‘‘۔دوسرادرودشریف:الصلوٰۃ والسلام علیک یارسول اللّٰہ من اللّٰہ تعالیٰ وعبادہ اکثرمن عددِمخلوقاتہ‘‘۔اگرکوئی اس مبارک مہینے میں یہ درودشریف سوالاکھ مرتبہ پڑھے توحضوراکرم ﷺ کی زیارت سے مشرف ہوگا۔

مشائخ عظام اورعلماء کرام فرماتے ہیں کہ حضورپُرنورشافع یوم النشور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وبارک وسلم کاوقت ولادت باسعادت لیلۃ القدرسے بھی افضل ہے۔کیونکہ لیلۃ القدرمیں فرشتے نازل ہوتے ہیں۔اورولادت پاک کے وقت خودرحمۃ للعٰلمین شفیع المذنبین صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وبارک وسلم تشریف لائے۔جن کے واسطے تمام جہان پیداہوا۔نیزاﷲ تبارک وتعالیٰ لیلۃ القدرمیں صرف اُمّت مسلمہ پرفضل وکرم فرماتاہے اورشب ولادت میں اﷲ تعالیٰ نے تمام مخلوقات پراپنافضل وکرم فرمایا۔جیساکہ ارشادباری تعالیٰ ہے کہ:’’ائے محبوب ہم نے آپ کوسارے جہان کے لئے رحمت بناکربھیجا‘‘۔بارہویں ربیع الاول شریف کویعنی ولادت پاک کے دن خوشی ومسرت کااظہارکرنا،مساکین کوکھاناکھلانا،میلادشریف کاجلوس نکالنا،جلسے منعقدکرنااورکثرت سے دروشریف پڑھنابڑاثواب ہے۔اﷲ تبارک وتعالیٰ تمام سال کوامن وامان مرحمت فرمائے گااوراس کے تمام جائز مقاصدپوری فرمائے گا۔(ماثبت من السنۃ،ص59)

اس لئے مسلمانوں کوچاہئے کہ اس مہینہ مبارک میں بارہویں تاریخ کوبالخصوص اورباقی سال بالعموم میلادشریف کے مجالس منعقدکیاکریں۔یہ محفل پاک ذریعۂ ہدایت اورحصول برکات ہوگی۔

حضرت عبدالواحدبن اسماعیل رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک شخص مصرمیں محفل میلادمنعقدکیاکرتاتھا۔اوراس کے پڑوس میں ایک یہودی رہتاتھا۔اس کی بیوی نے کہاکہ ہمارے پڑوس میں مسلمانوں کی کیاحالت ہے جوربیع الاول شریف میں بہت خرچ کرتاہے؟اس کے خاوندنے اسے بتایاکہ اس کے نبی حضرت محمدمصطفی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وبارک وسلم اسی مہینہ میں پیداہوئے ہیں۔لہٰذاوہ اس کی خوشی میں اوراپنے نبی کی ولادت کی تکریم کے واسطے یہ اہتمام کرتاہے۔مسلمانوں میں یہ ایک بہت اچھاطریقہ ہے۔یہ کہ کروہ عورت سوگئی،تواس نے خواب میں ایک خوبصورت شخصیت کودیکھاجن کے چہرے سے ہیبت وجلال اورانوارنمایاہیں اوروہ ان کے پڑوسی مسلمان کے گھرتشریف لے گئے ہیں۔اوران کے اردگردان کے صحابہ کی ایک جماعت ہے جوان کی تعظیم وتکریم کرتے ہیں۔عورت نے ایک شخص سے دریافت کیایہ کون بزرگ ہیں؟اس نے کہاکہ یہ اﷲ تعالیٰ کے مقدس رسول احمدمجتبیٰ حضرت محمدمصطفی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وبارک وسلم ہیں جواس گھرمیں تشریف لائے ہیں۔تاکہ اہل خانہ کواپنے اسلام اورزیارت سے مشرف فرمائیں۔اس عورت نے کہاکہ اگرمیں آپ سے کچھ کلام کروں توکیاوہ مجھ سے کلام فرمائیں گے۔اس نے کہاہاں ضرور!پس عورت نے آپ کے پاس حاضر ہوکرعرض کی یامحمد!ﷺآپ ؐ نے لبیک فرمایا۔عورت نے کہاکہ آپؐ مجھ جیسی کوجواب سے نوازتے ہیں حالانکہ میں آپؐ کے دین (حق )پرنہیں ہوں بلکہ میں آپ کے دشمنوں یعنی یہودیوں سے ہوں،آپؐ نے فرمایاقسم ہے اس ذات کی جس نے مجھے سچانبی ؑ بناکربھیجاہے،میں نے تیری آوازپرجواب نہ دیا،یہاں تک کہ میں نے جان لیاکہ اﷲ تبارک وتعالیٰ نے تجھ کوہدایت نصیب فرمادی ہے۔
عورت نے کہاکہ بے شک آپؐ سچے نبی ہیں اورصاحب خلق عظیم ہیں جس نے آپ ؐ کی مخالفت کی اورآپؐ کی قدرنہ پہچانی وہ ہلاک اورذلیل ہوا۔میں شہادت دیتی ہوں کہ احمدمجتبیٰ محمدمصطفی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وبارک وسلم اﷲ کے مقدس رسول ہیں یہ کہ کراس عورت نے اپنے دل میں یہ نیت کرلی کہ جب صبح ہوگی تووہ تمام چیزیں جومیری ملکیت میں ہیں صدقہ وخیرات کردوں گی کیونکہ اﷲ تعالیٰ نے ان کی برکت سے مجھے اسلام کی نعمت عطافرمائی ہے۔جب صبح ہوئی تواس نے اپنے خاوندکودیکھاکہ اس نے کھانے کااہتمام کیاہواہے اوربڑی مصروفیت میں ہے،عورت حیران رہ گئی اورکہاکہ میں تم کوعالی ہمت دیکھ رہی ہوں۔خاوندنے کہاکہ یہ سب کچھ اس لئے ہے کہ تونے رات کو اسلام قبول کیا ہے۔عورت نے کہا:تمہیں اس کی کس طرح خبرہوئی؟خاوندنے کہامیں بھی تیرے بعدحضوراحمدمجتبیٰ محمدمصطفی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وبارک وسلم کے دست اقدس پرمشرف بہ اسلام ہوگیاتھا۔اﷲ تعالیٰ ان پررحمتیں نازل فرمائے اوران کاشرف وکرامت اورزیادہ کرے۔جس طرح آپؐ نے ہمیں اﷲ جل شانہ ٗ کی معرفت سے آگاہ کیااوراس کی طرف بلایااورروزمحشرہماری شفاعت فرمائیں گے۔(المیلادالنبوی ابن جوزی،ص-60تذکرۃ الواعظین،ص200)
ابولہب جومشہورکافرتھااورحضوراحمدمجتبیٰ محمدمصطفی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وبارک وسلم کارشتہ میں چچاتھا۔جب رحمۃ للعالمین ﷺ کی ولادت مبارک ہوئی توابولہب کی لونڈی ’’ثوبیہ‘‘نے آپؐ کے ولادت باسعادت کی خوشخبری اپنے مالک ’’ابولہب ‘‘کوسنائی۔توابولہب نے حضورﷺ کی ولادت کی خوشی میں اپنی لونڈی کوآزادکردیا۔جب ابولہب مرگیاتوکسی نے خواب میں دیکھااورحال دریافت کیاتواس نے کہاکہ کفرکی وجہ سے دوزخ کے عذاب میں گرفتارہوں مگراتنی بات ہے کہ ہرپیرکی رات عذاب میں تخفیف ہوجاتی ہے۔اورجن انگلیوں سے میں نے اشارہ کرکے اپنی لونڈی کوآزادکیاتھااُن کے درمیان پانی آتاہے جسے میں چوستاہوں۔علامہ ابن جوزیؒ فرماتے ہیں کہ جب ابولہب کافرجس کی مذمت میں سورۂ لہب نازل ہوئی اس کویہ انعام ملا۔توبتاؤاس مسلمان کوکیاصلہ ملے گاجواپنے رسول کریم ﷺکی ولادت کی خوشی منائے اس کی جزاء اﷲ کریم سے یہی ہوگی کہ اﷲ تعالیٰ اپنے فضل عمیم سے اُسے جنات النعیم میں داخل فرمائے گا۔الحمدﷲ رب العٰلمین۔(ماثبت من السنۃ،ص60)

میلادپاک کرنااوراس میں محبت کرناایمان کی علامت ہے اورمیلادپاک کاثبوت قرآن مجید،احادیث طیبہ اوراقوال بزرگوں سے ہے۔میلاد شریف میں ہزاربرکتیں ہیں۔اس کوبدعت کہنادین سے ناواقفیت پرمبنی ہے۔

سب سے پہلے آپ کوجانناچاہئے کہ میلادکی حقیقت کیاہے؟۔میلاد،مولود،مولد۔یہ تینوں لفظ متقارب المعنی ہیں۔میلادکی حقیقت صرف یہ ہے کہ مسلمان ایک جگہ جمع ہوں اورایک عالم دین ان کے سامنے حضورسراپانورشافع یوم النشورﷺ کی ولادت مبارک اورآپؐ کے معجزات اورآپ ؐکے اخلاق کریمہ صحیح روایت کے ساتھ بیان کرے۔اورآخرمیں بارگاہ رسالت میں درودوسلام باادب کھڑے ہوکرپیش کریں۔اگرتوفیق ہوتوشیرنی پرفاتحہ دلاکرفقراء ومساکین کوکھلائیں۔احباب میں تقسیم کریں پھردعامانگ کراپنے اپنے گھروں میں چلے جائیں۔یہ تمام امورجوذکرکئے گئے ہیں قرآن وسنت اورعلمائے امت کے اقوال سے ثابت ہیں صرف اﷲ جل شانہٗ کی ہدایت کی ضرورت ہے۔مولیٰ تعالیٰ ہم تمام مسلمانوں کو ماہ ربیع الاول شریف کی برکتوں سے مالامال فرمائے ۔آمین۔ بجاہ النبی الامینﷺ۔

محمدصدرِعالم قادری مصباحیؔ
About the Author: محمدصدرِعالم قادری مصباحیؔ Read More Articles by محمدصدرِعالم قادری مصباحیؔ: 87 Articles with 77324 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.