پل کی خبر نہیں سامان سو برس کا

*پیپلزپارٹی اور ن لیگی لیڈرز متوقع ٹیکنوکریٹ حکومت بن جانے کیخلاف Chained*
*بیانات دیتےنظرآرھےہیں اور جاتی امراء میں مولانا طارق جمیل کےبعد وزیراعلی پنجاب کی نوازشریف کی دو عددملاقاتوں کے بعد پارٹی اجلاسز جبکہ میڈیا کی سیاسی فضاؤں میں حدیبیہ پیپر ملز سموگ جیسے خوف کی علامت بتایاجارھاھے جبکہ خواجہ احمدحسان الگ سے میڈیاکو باور کراتےنظر آئے کہ لاھور اورینج لائن منصوبے پر صرف 11 فیصد کام ادھورا ھےجبکہ اصلیت یکسر کچھ اور ھی ھے ان حالات کیساتھ ساتھ لاھور کے بلدیاتی چیئرمینوں کو لالی پاپ دینےکا بندوبست بھی برابرجاری ھے اور گزشتہ دنوں وعدے کےباوجود ایک اھم سیاسی شخصیت کےبیٹے سے ملاقات نہ ھونے پر بلدیاتی شخصیات مکھیاں مارتے انتہائی غصے میں دکھائی دیئے بلکہ کئی افراد اپنے چہرے پر ھاتھ پھیرتے اپنا آئندہ کا موڈ بناکردکھاتے نظر آئے کہ جیسے وہ بس اب انتظار میں ھیں اور فوری کوئی اقدام اٹھالیں گے؟ جبکہ ایک خبر *کیمطابق پنجاب حکومت کیطرف سے 3 لاکھوں مریضوں کو فری ادویات فراھم کی جانے کی نوید بھی پھیلائی جارہی ھے اور اللہ کرے کہ اس دفعہ PIC* *کارڈیالوجی کیطرح جعلی ادویات کے نتیجے کیطرح مریضوں کی لاشوں کے ڈھیر نہ لگ جائیں کیونکہ عجلت میں ہی سارےکام خراب ھوتےہیں اور خبریں منظم طریقے سے پھیلائی جارہی ھیں کہ سب ٹھیک ٹھاک ھے... اس عزم کیساتھ کہ جو ھم چاھیں گے وھی ھوگا اور چونکہ اصل قومی سطح کے معاملات 14 نومبر سے شروع ھونےجارھےہیں اور 13 نومبر حدیبیہ پیپرز مل کیس کا بنچ ٹوٹ چکا اور زد میں آنیوالا فریق ریلیف محسوس کررھاھے جبکہ یہ ایک ایسی لٹکتی تلوار ثابت ھوگا کہ سب حیران ھو جائیں گےجسکا ساری قوم شدت سے منتظر ھے اور میڈیا بھی اس حوالے سے اپنی اپنی کارکردگی دکھانےکیلئے تیاری پکڑچکاھے اور تحریک انصاف جلسے پر جلسےکھڑکا رھی ھے اور مذھبی جماعت کے اکا دکا رہنماء پرانے مذھبی اتحاد IJI کے ڈھانچے کو گلوکوز لگا کر مصنوعی تنفس جاری کرنیکی کوششوں میں لگےھوئےہیں اور شاید انکو بھی پتہ ھے کہ جنرل الیکشن میں ممتازقادری کی شہادت اور ختم نبوت کی ترمیم کے ذمہ داروں کیخلاف منہ زور انتخابی مہم چلےگی اور مذھبی ووٹ بنک کثرت سے ایک سیاسی جماعت اور مذھبی جماعتوں کےدرمیان ن لیگ کیخلاف تقسیم ھو جائیگا جبکہ ادھر کراچی میں ایم کیو ایم و پاک سر زمین کا فلمی ٹریلر 24 گھنٹے سے قبل ھی فلاپ ھوگیا* *اور انکی کھینچاتانی پر یہ واپس واپس اپنی پرانی جگہ پر کھڑے نظر آرھےہیں اور مابین فریقین دراصل کوئی تنازعہ نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ نے اس ٹریلرسے اندازہ لگالیاکہ اسکا کوئی فائدہ نہیں اب یہ ایم کیو ایم باقیات دوبارہ طےشدہ اسکرپٹ پر کام کریں گی ۔۔ پرویز مشرف بھی بڑے الائنس کی کوششوں میں متحرک ھیں جبکہ متحدہ مسلم لیگ کے قیام کیلئے خاموشی سے جو باریک کام شروع ھے اس میں سردار ذوالفقار احمدخان کھوسہ، سیدظفرعلی شاہ، غوث علی شاہ، چوھدری برادران، فنکشنل لیگ و دیگر دھڑے آئندہ منظر عام پر یکجاھوکر اچانک نظرآسکتے ہیں جنکےاجلاس لاھو مسلم لیگ ھاؤس ڈیوس روڈ پر شاید ھونگے اور اس مشق کے شروع ھوتے ہی ماضی میں ق لیگی اراکین کھیر کھانے ن لیگ میں کثرت سے جمع کئےگئے تھے اب وہ واپس بھاگ کر ظہورالہی روڈ پر جمع کسی بھی وقت نظر آسکتے ہیں بلکہ ن لیگ کے دیگر بےچین افراد بھی اپنے سیاسی مستقبل کےبچاؤ کیلئے ھاتھ پاؤں مارناشروع ھوچکے اور وہ بھی باہمی خفیہ رابطوں و مشاورتی عمل میں آچکے جنکی اطلاعات گردش کررہی ہیں اور سب کے دل حلق کو آئے ھوئے ہیں، اس ہلچل کیساتھ ہی پنجاب بھر میں بپھرے بیٹھے ڈپٹی میئرز و چیئرمین حضرات اچانک ایک تالی کی آواز پر جمع ھوکر اعلان بغاوت کرکے نئے لائحہ عمل کاعلان کرتے ن لیگ سے بغاوت کرکے وھاں ایڈجسٹ ھوجائیں گے کہ جسکا چرچا اب عام ھونے کے قریب قریب ھے، تصدیق شدہ اطلاعات کیمطابق شریفس کے ساتھ فقط 15 سے 20 اھم افراد رہ جائیں گے جن کے پیٹ کافی بھرے جا چکے ہیں اور واقعتا رہ ہی جائیں گے۔۔ پاکستان میں سیاست و نظام کی تبدیلی کے عمل کا نظارہ کافی دلچسپ ھوگا اور بڑا ھی پرامن ھوگا جبکہ شور مچانے والے میڈیا کےسہارے شور مچاتے ہی رہ جائیں گے انکی کوئی شنوائی نہیں ھوگی اس دلچسپ منظر نامے میں عوام کی توجہ نئے آنیوالے پرکشش سیاسی نظارےکی جانب مبذول ھوجائیگی اور خوش آمدید کہتی نظر آئیگی جبکہ لندن کی فضاؤں میں یہ پرانے چلتر باز سارے چہرے جمع ھوکر کچھ عرصہ جمائیاں لیکر نئی سیاسی پیش بندی کی پلاننگ کریں گے مگر اسوقت تک کافی پرانے سیاسی پتے قانونی چھڑی کےھلانے پر زمین پر گر ھمیشہ کیلئے کوڑے دان میں چلےجائیں گے*

*تازہ ترین اندرون ملک سیاسی منظر نامے میں جو بےچینی نظر آرھی ھے یہ دن بدن زیادہ نظر آئیگی اور ن لیگ سیاسی جلسوں کی آڑ میں ایک طرف عدلیہ اور سول و آرمی اسٹیبلشمنٹ پر پریشر ڈالنے کی کوشش کریگی جبکہ دوسری جانب ھرحال 1998ء کی پرانی انتخابی فہرستوں پر ھی 2018ء کےانتخابات کیلئے ایڑی تک کا زور لگائےگی اور حالیہ متنازعہ مردم شماری پر تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے سوا سب کو راضی کرکے شیڈول کیمطابق جنرل الیکشن کاانعقاد چاھے گی اور قبل اس کے وہ مارچ سے قبل سینٹ کےانتخابات کیلئے راستہ نکال لےگی جس پر پیپلزپارٹی سے حکمران جماعت کی باطنی ڈیل ھوچکی اور چونکہ نئی فہرستوں کے فلٹر ھونےکے الیکشن کمیشن کا بھانڈا این اے 120 کے ضمنی کے نتائج سے پھوٹ چکا جہاں متوفی ووٹران کے ووٹ کاسٹ کرانے میں حکمران کامیاب ھوچکے اور اسکےخلاف تحریک انصاف کی ناکام امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد عدلیہ سے رجوع کرچکی کہ الیکشن کمیشن نے ووٹر لسٹوں کو فلٹرشدہ قرار دیاتھا جو غلط ثابت ھوا اور 1998ء کی انتخابی فہرستوں میں پونے 4 کروڑ ووٹ جعلی ہیں جبکہ نئی مردم شماری کے نتیجے میں جہاں پونے 4 کروڑ ووٹ خارج ھونگے وھاں نئی نسل کے تازہ دم 7 کروڑ افراد نئے شامل ھوجانے سے نظام کی تبدیلی میں جو مدد ملنی تھی اب وہ خطرات کا شکار نظرآرھی ھے کیونکہ 1998ء کی لسٹوں کیمطابق الیکشن کے انعقاد سے ن لیگ پہلے کیطرح جیت جائے گی جسکا مکمل بندوبست کیاجاچکاھے اور گزشتہ 2013ء کے انتخابات میں جنرل کیانی، افتخار چوھدری و شہبازشریف کے ٹرائیکا کا کردار کامیاب اسطرح سے رھاکہ نگران حکومت پیریڈ میں بھی شہبازشریف ھی پنجاب میں امور سلطنت بیوروکریسی کے ذریعے چلاتے رھے اور نگران وزیراعلی پنجاب نے ڈمی ھونیکا مکمل موقع فراھم کیا اور آج وہ کرکٹ کنٹرول بورڈ کے چیئرمین بن کر اربوں روپے بکیوں اور جواریوں کییمدد سے میچ فکس کراکر اپنی قیمت وصولشکررھے ہیں جبکہ 2013ء کےانتخابات کے انجینئرڈ ھونیکی پلاننگ میں جنگ گروپ اور اسکے کالم نویس بھی شامل تھے جن میں نجم سیٹھی، عطاءالحق قاسمی، حامدمیر، سلیم صافی، عرفان صدیقی، سہیل وڑائچ و دیگر ز کےعلاوہ نوائےوقت کے مجید نظامی جو آج مرحوم ھوچکے، عارف نظامی جو نگران وفاقی وزیر تھے، سلمان غنی، عاصمہ شیرازی، افتخار فتنہ سمیت مکمل میڈیا ٹیم ساتھ تھی جسکا کام منصفانہ انتخابات ثابت کرنا اور ن لیگ کو مقبول باور کرانا تھا اور اس ساری گیم میں کامیابی حاڈل کرلی گئی جسے نوازشریف آج بھی اپنے آپ کو ہیوی عوامی مقبولیت لیڈر قرار دیتے ہیں ۔۔ اس گیم میں امریکہ اور بھارت خطے میں امریکی و بھارتی بالادستی کی شرط پر ساتھ تھے اور بدنام زمانہ " را" نے اپنی جگہ اھم کردار ادا کرتے پاک مسلح افواج کی توجہ اصل معاملات سے ھٹا کر رکھی ۔۔ کراچی سمیت بلوچستان و فاٹا میں "را" اپنی مذموم کاروائیوں کے تحت بدامنی میں مصروف رھی اور شریفس کی مکمل آشیرباد حاصل رھی اور اس دوران ملکی مفادات کے برعکس امریکی وبھارتی مفادات کو پیش نظر رکھاگیا ۔۔ آج ایک بار پھر 2013ء انتخابات کی ریہرسل جاری ھے مگر توقع کے برعکس اس مرتبہ عدلیہ و عسکری قیادت پہلے کے مقابلے میں مکمل نگرانی کئے ھوئے ھے بلکہ حکومت نے میگا پراجیکٹس کی آڑ میں ملک و قوم کو کنگھال کیا اسکے ثبوت منظر عام پر آنے پر آئینی اقدامات اٹھا رھی ھے۔۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کو دراصل شہبازشریف نے لال مسجد واقعہ بناکر دھشتگردوں کامرکز ثابت کرنیکی بھیانک سازش میں ناکام رھے اور آج نوازشریف تاحیات نااھل ھوچکے جبکہ پانامہ لیکس و ناجائز اثاثہ جات کےکیسز ابھی چل رھے ہیں اور حدیبیہ پیپر ملز کیس کا دوبارہ بنچ بن جانے اور کیس چلنے پر سادہ لوح عوام یقینا حیران ھوگی کہ اس ملک کی عوام کی جیبوں پر کسطرح سے ڈاکہ ڈالا گیا اور کسطرح یہ زبردستی مسلط ھوئے اور آئندہ بھی مسلط رھنے کی کوششوں میں مصروف ہیں مگر چونکہ سب کچھ اب عیاں ھوچکا اسلئے اب یہ اپنے مذموم مقاصد میں کامیابنہیں ھوسکیں گے بلکہ الیکشن نئی حلقہ بندیوں و مردم شماری پر اعتراضات کے خاتمے و دیگر اھم امور کی تکمیل کےبعد ہی ممکن ھوسکیں گے۔۔ شریفس کا مافیاز و انجینئرز فارمولا دھاندلی اب نہیں چلےگا اور نہ قومی ادارے ان کے ھاتھوں بلیک میل ھونگے اور نہ امریکہ و بھارت پاکستان کے داخلی معاملات پر اثرانداز ھو سکیں گے ۔۔ پاکستان کی قیادت نئی نسل کی امنگوں کیمطابق نظر آئیگی جس سے پاکستان ترقی کی منازل طےکرےکرتادنیاکے نقشے پر اپنی کھویا ھوامقام دوبارہ حاصل کریگا جبکہ پاکستان کو بدحالی سےدوچار کرنیوالے تماممافیاز و عناصرز اپنے اپنے بھیانک انجامکو پہنچیں گے کل یہی نظام قدرت ھے جو ازل سے چلتا آرھاھے جہاں بڑے بڑےچنگیز خان، ہٹلر جیسے آئے مگر آج انکی ھڈیاں تک دستیاب نہیں یوں ھمارے کرپٹ سیاستدانوں کو بھی پل کی خبر نہیں جبکہ سامان سو برس کا تیار کرنے بدمستی میں اندھے ھوکر چل رھے ہیں*

Mian Khalid Jamil {Official}
About the Author: Mian Khalid Jamil {Official} Read More Articles by Mian Khalid Jamil {Official}: 361 Articles with 299188 views Professional columnist/ Political & Defence analyst / Researcher/ Script writer/ Economy expert/ Pak Army & ISI defender/ Electronic, Print, Social me.. View More