یہودہوں کی سازشیں اور ہمارا کردار

لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِّلَّذِينَ ءَامَنُواْ الْيَهُودَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُواْ
"تم ایمان والوں کا سب سے زیادہ دشمن یہودیوں اور مشرکوں کوپاؤگے "
اس آیت میں اللہ رب العزت نے یہودیوں کی مسلمانوں کے خلاف دشمنی کو واضح کر دیا ۔تاریخ گواہ ہے کہ ہر دور میں یہودی مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرتے رہے اور مسلمانوں کو جانی و ایمانی نقصان پہنچانے کے در پے رہے۔ کبھی آنحضرتﷺ کو زہر دے کر ہلاک کرنے کی ناپاک کوشش کی تو کبھی عبداللہ بن سبا کا روپ بھر کے مسلمانوں میں پھوٹ ڈالی اور آپس میں ہی تلواروں کو بے نیام کروایا ۔ مسلمانوں اور اسلام کو نقصان پہنچانے کی ان کی یہ سازشیں روز اول سے جاری ہیں ۔ ان کا مقصد مسلمانوں اور اسلامی معاشرے کو اسلام کی

تعلیمات کی سنہری چادر کی بجائے کفر کا لباس پہنانا ہے ۔وہ تو چاہتے ہیں کہ اسلامی روایات و اقدار کو ختم کر کے اسلامی معاشرےمیں مغربی اندازو اطوار کو بھرا جائے۔ اس مقصدمیں وہ کس حد تک کامیا ب ہو رہے ہیں اس بات کا اندازہ ہمیں بخوبی ہے۔زندگی کے ہر شعبے میں ہم نے اسلام کی تعلیمات کو حقیر جانا اور مغربی تہذیب کو اپنا کر دشمنان اسلام کی ناپاک سازششوں کو حقیقت کا روپ دیا ۔ سازششیں۔۔؟ حقیقت کا روپ۔۔؟ جی ہاں۔۔سازششیں۔۔ آئیے ان سازششوں کا ذکر یہودی کی زبانی سنتے ہیں۔
اسرائیلی حا خام فرومار نے ایک یہودی معبد (Synagogue) میں تقریر کرتے ہوئے کہا :
"اسرائیل اور دنیا میں پھیلے ہویے صہیونی ادارے اسلامی معاشروں کو مکمل تر سیکولر بنانے پر اپنی توجہ مرکو

ز کر دیں اور اسلام کی مبادیات ،تعلیمات اور اس کی تاریخ کو مسخ کر ڈالیں ،نیز اسلامی حلقوں میں جنسی آ رٹ،اباحیت ،اور فسق و فجور کی ثقافت کو فروغ دیں "۔
اللہ ان کاٖفروں کی سازشوں کو ناکام فرما۔ آمین ۔
افسوس ! دشمن سازشیں کر چکا۔۔۔ میدان جنگ میں اتر چکا۔۔۔ جنگ شروع ہو چکی۔۔جی ہاں۔۔جنگ شروع ہو چکی۔۔نظریاتی جنگ۔۔یہ کہ مسلمانوں کو غیر اسلامی رسومات اور تماش بینیوں کا اس قدر دلدادہ بنا دو کہ یہ صرف نام کے مسلمان رہ جائیں۔ ان کا اسلام سے کوئی تعلق باقی نہ رہے ۔ غور کیجیے ۔۔
" اسلام کی مبادیات ،تعلیمات اور اس کی تاریخ کو مسخ کر ڈالیں"۔
اس جملے پر غور کیجیے ۔۔۔ذرا سوچیے۔۔یہودی اپنی سازش میں کس حد تک کامیا ب ہو رہے ہیں؟
ہم نے اسلامی تعلیمات کو چھوڑ کر اور غیر اسلامی رسومات کو اپنا کر ہندوؤں کی سازششوں کو کامیاب بنانے میں بھر پور کردار ادا کیا ۔
اسلام نے عورت کو عزت کی بلندیوں پر پہنچایا تو ہم نے "ویلنٹائن ڈے" کے نام پر اسلام کا مذاق اڑایا ۔
دین اسلام نے باہمی محبت اور امن و سلامتی کی فضا قائم کرنے کے لیے جھوٹ اور دھوکہ دہی کو ممنوع قرار دیا تو ہم نے " اپریل فول " کے نام پر اسلام کی تعلیمات کو بھلا دیا۔
"ویل للذی یحدث فیکذب لیضحک بہ القوم ویل لہ ثم ویل لہ "
"اس شخص کے لیے ہلاکت ہے جو جھوٹی باتیں کرتا ہے تا کہ لوگوں کو ہنسائے۔اس کے لیے ہلاکت ہے ، ہلاکت ہے ۔"
حاخام فرومار نے اسی تقریر میں حاضرین کو زور دیتے ہوئے کہا:
"اسلامی حلقوں میں جنسی آ رٹ،اباحیت ،اور فسق و فجور کی ثقافت کو فروغ دیں "۔
یہودی چاپتے ہیں کہ اسلامی معاشرے میں مغربی تہذیب۔فسق وفجور کی ثقافت۔ کو فروغ ملے تو ہم نے بھی اسلام کی تعلیمات کو پس پشت ڈالا اور فسق و فجور کی تہذیب۔مغربی تہذیب۔کا لباس پہن لیا ۔
آج ہمارے معاشرے میں کونسا گناہ موجود نہیں ۔۔۔؟ بے پردگی۔۔ عریانی وبرہنگی۔۔بد فعلی۔۔ زنا ۔۔۔۔؟ آج تو ہم ان گناہوں کے متلاشی ہیں۔ ہم نے یہودیوں کی سازششوں کو کامیاب بنایا ۔۔فسق و فجور کی ثقافت کو فروغ دیا اور اسلام کی تعلیمات کو پس پشت ڈال دیا ۔
شور ہے ہو گئے دنیا سے مسلمان نابود
ہم یہ کہتے ہیں کہ تھے بھی کہیں مسلم موجود
اسلام دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حا خام فرومار کہتا ہے :
"ہمیں مسلمان عورتوں میں بننے سنورنے اور کم سے کم کپڑے پہننے کا رجحان پیدا کرنا ہے تا کہ وہ مردوں کے لیے فتنہ بن جا ئیں۔۔۔۔مسلمان عورت اپنے حسن کا مظاہرہ کرے اور حسن کو چھپانے
والا حجاب اور لباس نہ پہنے ۔"
اللہمہ منزل الکتاب و سریع الحساب اھزم الاحزاب،اللہمہ اھزمھم و زلزلھم ۔
افسوس! یہودی اس سازش میں بھی کامیاب ہو گئے ۔آج ہماری بہنوں کا سر ننگا،گریبان ننگا،بازو ننگے ۔۔۔ایسا لباس پہنا جو پہن کر بھی ننگی ہیں۔۔جس اسلام نے عورت کو عزت دی ہم نے اسی اسلام کی تعلیمات کو مغربی تہذیب سے حقیرجانا اور اپنے عمل سے اس بات کاثبوت دیا کہ ہمیں اسلام نہیں بلکہ مسلمان کے لیبل کے ساتھ مغربی تہذیب مطلوب ہے ۔
آج ہماری نگاہ طرز سلف سے بیزار ہے ۔ہماری تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی کفر نے اسلام کے خلاف سر اٹھایا ہے تو مسلمانوں کو اپنے سامنے کھڑا پایا ہے اور ہم نے کفار کی اینٹ سے اینٹ بجھا دی۔مسلمان جب بھی میدان میں اترے ، فتح ان کا مقدر رہی۔ سلف و صالحین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ہمیں آج پھر ان دشمنان اسلام کی سازششوں کا قلع قمع کر نا ہے ۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ان ناپاک سازششوں کو پہچانیں اور اللہ رب العزت کے بتائے ہوئے راستے پر لوٹ آئیں اور دنیاوآخرت کی کامیابی کو اپنا مقدر بنائیں۔

Ahmed Younas
About the Author: Ahmed Younas Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.