کیا واقعی اَب کی باری عمران خان کی ہے.....؟

جی ہاں بحیثیت وزیراعظم اگلی باری عمران خان کی ہی ہے۔

پہلے تو میں یہ واضح کرتا چلوں کہ میں عمران خان سے پہلے کبھی نہیں ملا ہوں اور نہ کبھی پہلے ایسا کو ئی موقعہ میسر آیاکہ میں عمران خان سے ملاقات کرتااور نہ اِس واقعے کے بعد اَب کبھی میں خود عمران خان یا پا کستان تحریک اِنصاف کے کسی اعلیٰ اور ادنی سے ملاقات کرنے کا خوا ہشمند ہوں میں نے توبہ کرلی ہے اُس وقت تک جب تک عمران خان یا پی ٹی آئی والے خود مجھے نہ بلا ئیں میں ہرگز اِن لوگوں سے ملنے اور ملاقات کی آرزو نہیں رکھتا ہوں کیو نکہ پچھلے دِنوں اُس وقت جب عمران خان کراچی میں ایک بڑے سرکاری ادارے میں کچھ دیر کے لئے خطاب کرنے آئے تھے تووہاں میں بھی موجود تھا تب مجھے ایک اُمید یہ ضرور ہوچلی تھی کہ آج عمران خان ، عارف علوی ، عادل شیخ اور عمران اسماعیل سئے ضرور ملاقات ہو جا ئے گی مگر جب میں عمران خان اور اِن کے ہمراہ آئے لوگوں سے ملاقات کی غرض سے آگے بڑھا تووہاں پر موجود عمران خان کی سیکیورٹی پر معمور پی ٹی آئی کے کارکنان نے مجھے اپنا (بحیثیت کا لم نگار)تعارف کرا نے کے باوجود بھی ملنے نہیں دیا اوراُلٹا میری بے عزتی کرکے مجھے گریبان سے پگڑ کر گھسیٹ کر دھکے دے کر ایسے پیچھے کیا گویا کہ میں معاشرے میں کو ئی بے کار سا پرزہ ہوں اور عمران خان یا اِن کے ہمراہ آئے رہنماؤں سے اپنی نوکری کی درخواست یا اپنے کسی ذاتی مسئلے کے حل کے لئے ملاقات کرنا چا ہتا ہوں اُس وقت مجھے خود اپنی اور اپنے قلم کی بے عزتی محسوس ہو ئی ٹھیک ہے کہ مسٹر عمران خان خود کو مُلک کا اگلا وزیراعظم بننے کے انگنت خوا ب دیکھ رہے ہیں یہ خوا ب ضرور دیکھیں کیوں کہ نوازشریف اور اسحا ق ڈار لاکھ بُرے صحیح مگر اِن دونوں نے ابھی کسی پر خوا ب دیکھنے پر ٹیکس نہیں لگایا ہے ہاں ممکن ہے کہ اَب نوازو ڈار خوا بوں پر ٹیکس لگا دیں کیوں کہ عمران خان سو تے جاگتے خو د کو مُلک کا اگلا وزیراعظم بننے کے خوا ب دیکھنے لگے ہیں۔

خیراپنی بات آگے بڑھاتا ہوں عمران خان کو اپنے سیکیورٹی پر معمور اسلحہ بردار کارکنا ن کو یہ تمیز ضرور سیکھانی چا ہئے کہ جب کو ئی میڈیا پرسن ، کالم نگاراور صحافی یا رپورٹر اِن سے ملاقات کرنے کے لئے آگے بڑھے تو کم از کم صحافیوں اور میڈیا پرسنز کی یہ لوگ بے عزتی تو نہ کیا کریں اِسی دوران عمران خان کی سیکیورٹی کے اسٹاف نے ایک نجی چینل کے رپورٹر اور کیمرہ مین کے ساتھ بھی بدتمیزی کی اور اِس کی پٹا ئی کرنے کے ساتھ ساتھ اُس کے شرٹ بھی پھاڑدی تھی جس پر عمران اسماعیل نے یہ کہا تھا کہ’’ ایسا تو ہوتا ہے ایسے کام میں ‘‘آج با لخصو ص عمران خان اور پی ٹی آئی کی پوری قیادت کو یہ سوچنا چا ہئے کہ وہ صحافیوں اور میڈیا پرسنز کا خود بھی احترام کریں اور اپنے جذباتی اور بھڑکیلے کارکنان اور سیکیورٹی پر معمور اسٹاف کو بھی ذرایہ سمجھ جا ئیں گے یہ کہ صحا فی اور کالم نگار اور انیکر پرسنز اور پرنٹ اور الیکٹرک میڈیا سے وابستہ اشخاص ہی ہیں جو کل عمران خان کو وزیراعظم بنا ئیں گے ورنہ پی ٹی آئی میں مجموعی طور پر دھرنوں کے ایسی کو ئی خا ص بات نہیں ہے کہ پی ٹی آئی کے لئے کو ئی اقتدار کی حمایت بھی کرے ،بہرکیف ،پی ٹی آئی کی جا نب سے صحافیوں کے ساتھ مسلسل بے عزتی اور بدتمیزی کے واقعات رونماہوناروزانہ کے معمول بن گئے اِن تمام حالات اور واقعات کے ساتھ ساتھ مجھے عمران خان کی بہت سی پالیسیوں سے شدیداختلافات بھی ہیں مگر پھر بھی میں یہ ضرور چا ہتا ہوں اور میری ربِ کا ئنات اﷲ رب العزت سے یہی دُعا بھی ہے کہ کچھ نہیں تو کم از کم ایک بار سرزمینِ پاکستان میں اقتدار اور حکمرانی کی اگلی باری عمران خان کی ضرور ہوں اور میں یہ بھی چاہتاہوں اور دُعا کرتا ہوں کہ اﷲ تعالیٰ اسپیکرایاز صادق کی یہ دُعا ’’ دھرنوں سے اب بھی کچھ نہیں ہوگا، شیروانیاں اور اچکنیں دھری رہ جا ئیں گی‘َ‘کبھی بھی قبول نہ کرے بس ایک اگلی بار عمران خان کو مُلک کا وزیراعظم بنا کر شیروانیاں اور اچکنیں ضرورپہنی نصیب کردے تا کہ سب کو لگ پتہ جا ئے کہ کس کے سر پر کتنے بار ہیں، اَب آگے کیا کہوں ؟؟ باقی خود سمجھ جا ئیں۔

ہاں البتہ، مجھے اِس سے انکار نہیں ہے اور شا ئدآپ بھی اِس سے متفق ہوں کہ ہر اِنسان میں جہاں کچھ اچھائیاں ہوتی ہیں تووہیں اِس کی ذات میں بہت سی خامیاں بھی ضرور موجود ہوتی ہیں سوا ئے ا ﷲ اور اِس کے رسولوں اور برگزیدہ و نیک بندوں کے کو ئی بھی عیبوں سے پاک نہیں ہے مگرہر زمانے کی ہر تہذیب کے ہر معا شرے میں کچھ عام اِنسان ابھی ایسے موجود ہیں جن میں کچھ بُرا ئیوں کی نسبت بہت سی اچھا ئیاں ضرور موجود ہیں،آج یہ ٹھیک ہے کہ پی ٹی آئی کے سربراہ مسٹر عمران خان میں جہاں بہت سی ذاتی نوعیت کی بُرا ئیاں ضرور موجود ہیں مگر اِن کی یہ بُرا ئیاں اِن کی ایک ا چھا ئی (کہ یہ کم از کم) دوسروں (میرا مطلب ہے حکرانوں اور سیاستدانوں )کے مقابلے میں کرپٹ تونہیں ہے آج میرے دیس میں یہی کرپشن کی ہی ایک بُرا ئی ہے جو تمام بُرا ئیوں پر بھا ری ہے ،مگر بڑے بڑے کرپٹ عنا صر کی موجودگی میں عمران خان ہی ایک ایسا شخص ہے جس میں کرپشن کا ایک چھوٹا سا بھی جرا ثیم موجود نہیں ہے بیشک عمران خان کی شخصیت میں مغرب اور مشرق دونوں کلچراور تہذیب و تمدن کے آثار نمایاں ہیں آج مُلک اور قوم کو اُوج ِ ثریا تک لے جا نا والا یہی وہ اِنسان ہے جو اپنی صلا حیتوں سے مُلک اور قوم کو ترقی و خوشحالی سے ہمکنار رکرسکتاہے، بس یک واری عمران خان کو مل جا ئے تو قوم کے تمام دُکھ درد دورہو جا ئیں گے ۔

مُلک کے موجودہ سیاسی منظر نا مے میں ہر خا ص و عام کی زبان پہ یہ سوال ہے ’’کیا واقعی اَب کی باری عمران خان کی ہے ؟؟‘‘ تو اِس سوال کا صاف اور واضح جواب بس یہی ہے کہ ’’جی ہاں ، سو فیصد مُلک کا اگلا وزیراعظم عمران خا ن ہے‘‘ اور عمران خان کے سِوا قوم کسی کو اپنا وزیراعظم تسلیم کرنے کو تیار ہی نہیں ہے ‘‘ اَب قوم کی اِس خوا ہش کے بعد یقینی طور پرکو ئی کسی خوش فہمی اور گمان و فراق میں نہ رہے کہ اگلی باری عمران خان کے علاوہ کسی اور کی ہوگی ، جی اُن سمیت سب خا طر جمع رکھیں ، کہ اگلی دفع پھر اُن ہی قومی لٹیروں اور مُلک اور قوم کو دھوکہ دینے والے باری با ری اقتدار پر قا بض نہیں ہوں گے جو مُلک اور قوم کو لوٹ لوٹ کر ستیانا س کرچکے ہیں، قوم بار بار آزما ئے ہوؤں کو پھر ہرگز نہیں آزما ئے گی، سب (نوازاو رزرداری )کو اقتدار سو نپ کر قوم دیکھ چکی ہے کہ کس نے مُلک اور قوم کے لئے کیا کیا ہے؟ جو بھی آیا ہے ، اُس (نوازشریف ) نے اپنا ہی سوچا ہے،اپنی ہی آف شور کمپنیاں بنا ئی ہیں اور(زرداری) مسٹر ٹین پرسن سے لا کھ پرسن بن گئے ہیں مُلک اور قوم کے لئے کبھی بھی کسی نے نہ اچھا سوچا اور نہ ہی اچھا کیا ہے مگر اَب قوم کو اپنا کل بہتر کرنے کے لئے اپنا اگلا وزیراعظم عمران خان کوہی منتخب کرنا لا زمی ہوگیاہے ورنہ نوازو زرداری با ری باری قوم کو لوٹ کھا ئیں گے اور مُلک کو کھوکھلا کرکے ستیاناس کردیں گے اور کمر پر ہا تھ صاف کرکے ہنستے ہوئے چلتے بنیں گے اور قوم کے حصے میں سوا ئے کفِ افسوس اور پچھتا وے کے کچھ ہاتھ نہیں آئے گا مگر ایک بار عمرا ن خان کے وزیراعظم بننے سے مُلک جہاں ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوجا ئے گا تو وہیں قوم کو بہتر تعلیمی اور جدید و اچھے اور سستے علاج و معالجہ کے مراکز کے ساتھ ساتھ برسوں سے سِول اور آمر حکمرانوں کے ہاتھوں غضب شدہ بنیا دی حقوق بھی میسرآجا ئیں گے۔(ختم شُد)

 

Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 886265 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.