موسم سرما کی آمد پر گُڑ کا تحفہ

خیبر پختونخوا کا ضلع چارسدہ گنے سے رس نکال کر گڑ بنانے کے لیے کافی مشہور ہے۔
 

image
خیبر پختونخواہ کا ضلع چارسدہ کو نہ صرف چمڑے سے بنے چپلوں اور لوکل کارخانوں میں تیار کیے جانے والے کپڑے (جسے مقامی زباں میں خامتاء کہتے ہیں) سے جانا جاتا ہے بلکہ گنے سے رس نکال کر گڑ بنانے کے لیے بھی کافی مشہور ہے۔
 
image
گڑ بنانے والے یہ کارخانے ہر سال اکتوبر سے لے کر اپریل تک گنے کے رس کو پکا کر اس سے گڑ بناتے ہیں۔
 
image
گنے کی کم قیمت کی وجہ سے اکثر کاشتکار اسے چینی کی ملوں کو فروخت کرنے کی بجائے گڑ بنانے کو ترجیح دیتے ہیں۔
 
image
ایک ٹن گنے سے 100 کلوگرام چینی پیدا ہوتی ہے، لیکن اگر ہم گڑ کی پیداوار کرتے ہیں تو ایک ٹن گنے سے 140 کلو گرام گڑ بنتا ہے، جو کہ براہ راست 40 فیصد زیادہ پیداوار ہے۔
 
image
گنے کے رس کو پکا کر اس کا پیسٹ بنایا جاتا ہے اور پھر اس پیسٹ کو ٹھنڈا کر کے گول گول شکل میں بنا کر رکھ دیا جاتا ہے۔
 
image
پاکستان میں گنے کی فصلوں کے تحقیقاتی ادارہ کی 2014-16 کی شماریاتی رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا میں سالانہ 4200 ٹن گنے کی پیداوار ہوئی۔
 
image
چینی کے مقابلے میں گڑ انسانی جسم کے لیے غذائیت، متوازن کھانے کے ساتھ ساتھ انتہائی فائدہ مند ہے۔
 
image
پاکستان اور افعانستان جیسے ممالک میں چینی کی جگہ گڑ کی چائے بھی کافی مقبول ہے جبکہ اس میں خشک میواجات ملا کر بطور تحفہ بھی دیا جاتا ہے۔


Partner Content: BBC URDU

YOU MAY ALSO LIKE:

Pakistan, as an agricultural economy, has crops for every season. Winter starts around mid-November and with it begins the harvest of sugarcane. Locals in Charsadda have a centuries-old tradition of making sugar, dating back before the invention of modern mills. Gurh (jaggery) is produced in old-school mills called ganhai. As a substitute for refined sugar, this presumably pure delicacy is found throughout rural areas.