کیا فیس بک پر فرینڈ ریکویسٹ بھیجنا ہراساں کرنے کے زمرے میں آتا ہے؟

پاکستان کی دو بار آسکر انعام یافتہ فلم ساز شرمین عبید چنائے کی حال میں کی گئی پوسٹس کے بعد سوشل میڈیا پر بحث کا پینڈورا باکس کھل گیا ہے کہ آیا فیس بک پر فرینڈ ریکویسٹ بھیجنا ہراساں کرنے کے زمرے میں آتا ہے یا نہیں۔

چند روز قبل شرمین عبید چنائے نے ٹوئٹر اور فیس بک پر پوسٹ شئیر کی تھی جہاں انھوں نے اپنی بہن کے ساتھ کراچی کے معروف آغا خان ہسپتال میں ہونے والے واقعے کا ذکر کیا تھا۔
 

image


شرمین عبید کے مطابق ان کی بہن ہسپتال میں اپنے طبی معائنے کے لیے گئی تھیں جہاں ان کے ڈاکٹر نے بعد میں انھیں فیس بک دوست بننے کی پیشکش بھیج دی۔

شرمین عبید کی پوسٹ شائع ہونے کے بعد اطلاعات کے مطابق ہسپتال نے اس ڈاکٹر کو نوکری سے برخاست کر دیا۔
 


آغا خان ہسپتال کے ترجمان کے مطابق 'ہسپتال رازداری کا بھرپور خیال رکھتا ہے اور وہ ڈاکٹر اور مریض کے بارے میں کسی بھی قسم کی معلومات دینے سے گریزاں ہے' لیکن ترجمان نے مزید کہا کہ انفرادی طور پر ڈاکٹر اور مریض اگر معلومات فراہم کرنا چاہیں تو وہ ایسا کر سکتے ہیں۔
 

چند دن قبل ہونے والے واقعے کے بعد شرمین عبید نے پوسٹ میں اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'یہ میری سمجھ سے باہر ہے کہ کس طرح ایک ڈاکٹر جو ایمرجنسی میں مریضوں کے علاج کے لیے متعین ہے وہ ان کی تفصیلات لینے کے بعد انھیں فیس بک پر فرینڈز ریکوسٹ بھیج سکتا ہے۔'
 

شرمین عبید نے مزید لکھا: 'ایسا کرنا انتہائی غیر اخلاقی ہے اور اس ڈاکٹر نے غلط خاندان کی عورت کے ساتھ ایسا کیا ہے اور میں اس کی شکایت کروں گی۔ ہراساں کرنے کو روکنا ضروری ہے۔'


Partner Content: BBC URDU

YOU MAY ALSO LIKE:

Earlier this week, Pakistani filmmaker Sharmeen Obaid-Chinoy shared on Twitter that her sister "went to AKU emergency [and] the doctor who tended to her tried [to] add her on [Facebook]". In her initial tweet, Sharmeen termed the incident a breach of boundaries. By her third, she had summed up the incident as "harassment".