میں سلمان ہوں(١٠٤)

اس قدر جلا ہوں حیاتِ فانی میں
بوڑھا ہوا بھری جوانی میں
سب ہیں اس کی نظر میں
بس اک میں ہی نہیں اس کی کہانی میں

زندگی کو جتنا سمجھنا چاہتا ہوں اسی قدر پہیلی بنتی جارہی ہے،،،اک قدم
اسکی طرف بڑھاتا ہوں،،،وہ وقت کی رفتار سے آگے کو دوڑنے لگتی ہے،،،کچھ
کردار اتنے دل کے قریب ہیں،،،کہ خونی رشتوں سے بھی زیادہ قریب،،،
سوچتا ہوں کیوں ایسی ہے زندگی،،،کہیں خوشی کہیں بس خوش فہمی ہے زندگی
کہیں میلہ سا کہیں بس دکھ سنگ سنگ جھیلتے لوگ،،،کہیں صرف دوسروں
کی خوشی سے جلنا،،،

سلمان انہیں خیالوں کو سوچتا ہوا اپنے کمرے میں آگیا،،،بانو نے سلمان کو اداس
دیکھا تو،،،اسے دکھ کے ساتھ حیرانگی سی ہوئی،،،
اک ایسا انسان جو زندگی کے سب رنگ دیکھ چکاتھا،،جو دوسروں کی امید بن جانے
کو ہی سب کچھ سمجھتا تھا،،،وہ ایسا کیوں کر ہونے لگا تھا،،،
سلمان بیٹا!! سب خیر ہے نہ؟؟،،،تم تو سب کی امید ہو بیٹا،،،پھر
سلمان نے بانو کی بات کو مکمل ہی نہ ہونے دیا،،،ارے آنٹی،،،ایسا کچھ نہیں،،،
بس تھوڑا سا بیماری نے سست سا کردیا ہے،،،میں بالکل ٹھیک ہوں،،،دیکھیں
ہوٹل گیا تھا مزے سے چائے کا کپ ٹھونس کر آرہا ہوں،،،سب سے ملاقات بھی
ہوگئی،،،

ہاں پھر ہم غریبوں کی چائے کہاں اچھی لگنی ہے،،،باہر کی چیزیں جو منہ لگنے
لگی ہیں،،،نداکے طنز نے سلمان کے چہرے کی قدرتی مسکراہٹ لوٹا دی تھی،،،
ہلکے سے قہقہے کے ساتھ بولا،،،بی بی جی! آپ کا کیا برا منانا،،،آپ تو چند دن
کی مہمان ہو،،،آپ کی عزت احترام اس گھر کے ہر فرد پر لازم ہے،،،
بانو سلمان کی بات سن کر مسکرا دی،،،اسے اچھا لگا آج پھر سے سلمان اور ندا کی
جھڑپ ہونے جارہی تھی،،،اس کے گھرکے آنگن کی رونق یہی خوبصورت جھڑپیں
تھیں،،،مگر کچھ باتیں اس کے سر سے گزر جایا کرتی تھیں،،،

اگر سلمان اور ندا اک ہو جاتے،،،تو ساری زندگی چھوٹی چھوٹی جنگیں جاری رہتیں،،،
ندا صرف سلمان کے لیے ہی غصہ،،،پیار،،،دلچسپی رکھتی تھی،،،

اچھا تو کیامیں کوئی قومی ترانہ ہوں،،،جس کا ادب احترام ضروری ہے،،،ندا کی
بات پر بانو واپس اپنے گھرکے صحن میں آگئی،،،وہ زور سے ہنسی،،،مگر ندا بالکل
سنجیدہ رہی،،،
سلمان نے ندا کو دیکھا،،،اچھا قومی نہ سہی،،،مگر امجد کا ترانہ تو ہو نا،،،وہ ضرور
پڑھتا رہتا ہوگا،،،
ویسے کمال ہے یہاں لڑکی کا سرمہ بھی نصیب نہیں،،،کہ بندہ آنکھ میں ہی
ڈال لے،،،امجد کودیکھو ،،،دوسری ملکہِ عالیہ نصیب ہونےوالی ہے،،،صحیح کہتا
تھا،،،گھر والی ہےتو گرم پراٹھے،،،ورنہ آگ بھی جلنا مشکل،،،

ندا ہونٹ سکیڑ کر بولی،،،اتنی سستی کامیڈی کب سےکرنے لگے؟؟،،،،
سلمان اک دم سے بجھ سا گیا،،،آہستہ سے بولا،،،میں تو سرکس کا جوکر ہوں،،،
لوگوں کو ہنسانا میرا کام،،،بس میرے نصیب میں تالی،،،یا پھر گالی،،،
ندا کی آنکھیں بھر آئیں،،،اسے احساس ہوا،،،اس شخص کو چھیڑنا ایسا ہی ہے،،،
جیسے کوئی بہتے شفاف پانی کو بندھ باندھنے کی غیر فطری کوشش کرے۔۔۔۔۔۔(جاری)
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1193706 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.