وزیر صاحب آغاز فرمائیں!

 معافی کا خواستگار ہوں، کہ دو روز تک خبر کی دنیاسے دور رہنے کی بِنا پر وہ خبر بر وقت میرے ہاتھ نہ آسکی، جس میں ہمارے ایک محترم وزیر کا ’’کُتے بلیوں‘‘ والا بیان شائع ہوا۔ پنجاب کے وزیر صنعت وتجارت شیخ علاؤالدین نے اسمبلی میں ٹماٹر اور پیاز وغیرہ کی آسمان سے باتیں کرتی قیمتوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے اپنے جذبات کا یوں اظہار کیا ’’․․․․ پیاز ، ٹماٹر وغیرہ کی قیمتی کنٹرول میں ہیں․․․ عوامی شعور بیدار نہ ہوا تو ہم ایک قوم نہیں بن سکیں گے ․․․ حکومت نے سُرخی پاؤڈر، گاڑیوں اور پان چھالیہ جیسی عوام دشمن چیزوں پر ٹیکس لگایا، ان میں سے ایک بھی چیز غریب کے لئے فائدہ مند نہیں ․․․ کیا قوموں نے جنگوں میں کُتّے بلیاں نہیں کھائیں․․․؟‘‘ یہ بیان پڑھ کر کافی دیر تو مجھے کچھ سُوجھا ہی نہیں، ایسی لاجواب دلیل پنجاب کا کوئی ذہین اور تعلیم یافتہ وزیر ہی دے سکتا ہے۔ اُن کے بیان سے یہ بات تو کھل کر سامنے آتی ہے کہ وہ صاحبِ مطالعہ ہیں، کیونکہ انہوں نے زمانہ قدیم کی جنگو ں کا احوال پڑھ رکھا ہے، وہ معاملات کی جزویات سے بھی باخبر ہوں گے۔ مگر ساتھ ہی پریشانی والی بات یہ ہے کہ انہوں نے یقینا انقلابِ فرانس کا جائزہ نہیں لیا۔

ایک ارب پتی وزیر یا اسی قبیل کے دیگر وزراء وغیرہ کو کیا معلوم کہ آٹے دال کا بھاؤکیا ہوتا ہے؟ انہیں یہ احساس ہو ہی نہیں سکتا کہ دس پندرہ ہزار روپے میں ایک مہینہ کیسے گزر تا ہے، جس میں گھرکا کرایہ، بچوں کی خوراک، تعلیم، خوشی غمی اور دیگر اخراجات کیسے پورے ہوتے ہیں؟ ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مرنے والے کس کرب سے گزرتے ہیں؟ اپنے معصوم بچوں کے مطالبے پورے نہ کرنے والے والدین آپس میں ہر روز کیسے لڑتے ہیں، اور نتیجے میں ماں اپنے بچوں سمیت کیسے دریا میں چھلانگ لگا دیتی ہے؟ باپ اپنے بچوں کی روٹی پوری نہ کرسکنے کی وجہ سے کس طرح اپنے بچوں کو ذبح کرتا اور خود کشی کرلیتا ہے؟ کیا اپنے وزیرصنعت نہیں جانتے کہ پاکستان میں کتنی تعداد میں لوگ غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں؟ ہمارے منتخب لوگوں کو اندازہ ہوتا ہے، یہ لوگ الیکشن میں عوام کا سامنا کرتے ہیں، جب اِنہیں درد ر کے دھکے کھانے پڑتے اور لوگوں کی جلی بھُنی سننی پڑتی ہیں۔ مگر یہ لوگ مضبوط اعصاب کے مالک ہوتے ہیں۔ ہمت عوام کی بھی کم نہیں، کہ اُنہی کو کوستے رہتے ہیں اور انہی کو اپنے کاندھوں پر اٹھا کر اقتدار کے ایوانوں تک پہنچاتے ہیں۔ شیخ صاحب کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ اُن کا انتخابی ضلع قصور محکمہ تعلیم میں کارکردگی کے لحاظ سے پنجاب بھر میں آخری نمبر پر آیا ہے۔

موجودہ حکومت کے دور میں تو گدھے کھانے کا رجحان بھی بہت فروغ پذیر رہا، کہ وطنِ عزیز سے گدھے بھی غائب ہوگئے۔ ایک طرف وزیر موصوف کہتے ہیں کہ عوام دشمن اشیاء پر ٹیکس لگایا گیا ہے، جن کا غریب سے کوئی واسطہ نہیں، دوسری طرف پیاز اور ٹماٹر کی قیمتوں کو کنٹرول میں بتاتے ہیں، اور تیسری طرف کتے بلیاں کھانے کا مشورہ دے رہے ہیں۔ دیکھیں اگر سبزیاں بھی غریب کی پہنچ سے نکل چکی ہیں تو وزیر صاحب نے کمال مہربانی کرکے عوام دوست ہونے کا ثبوت دیا ہے، کیونکہ کُتے اور بلیاں تو مفت میں دستیاب ہیں، گلیوں محلوں میں یہ جنس عام دستیاب ہے، اس کے استعمال کے بعد گلی محلے کے بچے اور خواتین بھی سُکھ کا سانس لیں گے، کیونکہ آوارہ کتوں نے جینا دوبھر کر رکھا ہے۔ اب غریبوں میں منحصر ہے کہ وہ اپنے معزز ومحترم وزیر کے مشورے پر عمل کرتے ہیں یا یونہی پیاز ٹماٹر کے چکر میں الجھے رہتے ہیں اور اپنے بچوں کی اور اپنی خواہشات کا گلا گھونٹتے رہتے ہیں۔ جن چیزوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں، حکمرانوں کی نگاہ میں ان کی قیمتیں قابو میں ہیں، دراصل اپنے وزیروں وغیرہ کی اصل ذمہ داری تو اپنے آقاؤں کی حمایت میں زمین آسمان کے قلابے ملانا ہے، اب اگر وہ مشکل میں ہیں تو یہ بھی ان کے غم میں اپنے حواس کھوتے جارہے ہیں۔ اب اگر بات کتے بلیوں کے کھانے کی ہو رہی ہے تو سب سے بہتر طریقہ یہی ہے کہ حکومت پہلے اپنے وزراء کی ذمہ داری لگائے کہ اس ’’کارِ خیر‘‘ کا آغاز کابینہ سے ہی ہو۔ شیخ علاؤالدین ہی یہ خصوصی ڈش تناول فرما کر افتتاح کر یں اور عوام کو اس کے ذائقے اور دیگر فوائد سے آگاہ کریں، بڑے اور اچھے لوگ دوسروں کے لئے نمونہ ہوتے ہیں۔ امید ہے شیخ صاحب زیادہ تاخیر نہیں کریں گے۔

muhammad anwar graywal
About the Author: muhammad anwar graywal Read More Articles by muhammad anwar graywal: 623 Articles with 424507 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.