محمد شہیر نیازی، کم سن پاکستانی سائنسدان

کم سن مگر اعلیٰ دماغ ،محمد شہیر نیازی نے دنیا کے بڑے اور نامی گرامی سائنسدانوں کو حیران کر دیا ہے۔ ان کی نئی دریافت کے پوری دنیا میں چرچے ہو رہے ہیں۔یہ توقع کی جا رہی ہے کہ یہ قابل فخر پاکستانی طالب علم ملک کا نام مزید سر بلند کرے گا اور نوبل انعام پاکستان کے نام کر لے گا۔ فزیکس کے میدان میں محمد شہیر کی ریسرچ کو کافی اہمیت دی جا رہی ہے۔ دنیائے سائنس ان کی تحقیق پر سنجیدگی سے بحث کر رہی ہے۔ محمد شہیر کی عمر ابھی 17 ہے۔ مگر ان کا کارنامہ کسی آزمودہ کار اور تجربہ کار سائنسدان سے بھی بلند ہے۔ سائنسدان کھلے دل سے اس کی داد بھی دے رہے ہیں۔ کہتے ہیں کہ لاہور کے محمد شہیر نے عالم طبیعات کو تحقیق کے لئے ایک نیا زاویہ فراہم کر دیا ہے۔ یہ 16سال کی عمر میں اس عظیم بچے کا شاندار کارنامہ ہے جو کہ ہمارے لئے بڑی خوشخبری ہے۔

محمد شہیراور ان کے مقالہ کی دنیا میں اس لئے پذیرائی ہو رہی ہے کہ انھوں نے دنیا کو بتایا کہ اگر تیل پر بجلی گرے تو اس میں شہد کی مکھیوں کے چھتے جیسی اشکال بن جاتی ہیں۔ اس سے پہلے کی تحقیق یہاں ہی تمام ہو جاتی تھی۔ مگر محمد شہیر نے تیل پر بجلی گرنے کے بعد درجہ حرارت کو بھی ریکارڈ کیا۔ کم عمری میں یہ تحقیقی مقالہ دنیا کو حیرت زدہ کر رہا ہے۔ محمد شہیر کا تعلق لاہور سے ہے۔ جہاں وہ لاہور کالج آف آ رٹس اینڈ سائنس (لاکاس) میں اے لیول کے طالب علم ہیں۔ یہیں وہ آج اسٹرونومی کلب کے کوچ بھی ہیں۔نیوٹن نے 17سال کی عمر میں مقالہ لکھا اور شہیر کی والدہ نے اپنے بیٹے کو 16سال عمر میں مقالہ لکھنے کی ترغیب دے رہی تھیں۔ ہونہار شہیر نے والدہ کی خواہش ہی پوری نہیں کی بلکہ دنیا کو بھی نئی تحقیق سے روشناس کر دیا۔ محمد شہیر نے دلائل سے ثابت کیا ہے کہ اگر تیل پر بجلی گزرے تو اس میں گرمی کا اثر ہوتا ہے ۔انہوں نے فوٹو گرافک فارمولے سے اس کی تصاویر بھی بنائی ہیں۔ یہ تحقیق معروف عالمی جرائد کا موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔

نو عمر سائنسدان نے دنیا میں پاکستان کا نام روشن کرنے کے لئے 2016میں بین الاقوامی نوجوان فزیکسٹس ٹورنامنٹ میں حصہ لیا اور مقابلہ میں ایک پروفیشنل سائنسدان کے طور پر ابھر کر سامنے آگئے۔ٹورنامنٹ میں ٹیم پاکستان کی شرکت کے لئے فنڈنگ کامسٹس اسلام آباد اور لمز لاہور نے کی۔اس ٹیم کی کیپٹن محمد شہیر کی بہن خطیجہ نیازی تھیں۔اس کے لئے کامسٹس کی ڈاکٹر فریدہ اور لمز کے داکٹر صبیحہ انور مبارک باد کے مستحق ہیں جھنوں نے محمد شہیر کو ریسرچ کام کرنے کے لئے لیبارٹریوں تک رسائی ممکن بنائی۔لمز فزیکس ڈیپارٹمنٹ نے بھی اس سلسلے میں اہم کردار ادا کیا۔ جب کہ محمد شہیر نیپروفیسر ٹرائے شینبراٹ اور ان کے دوست ڈاکٹر تپن صابووالا نے ریسرچ کو بہتر انداز میں پیش کرنے میں معاونت کی۔ امید ہے دیگر ادارے اور اساتذہ بھی ملکی ٹیلنٹ کو سامنے لانے کے لئے اپنی خدمات انجام دیتے رہیں گے۔اس کم سن سائنسدان کی والدہ خاص طور پر مبارک باد کی مستحق ہے کہ جنھوں نے قوم کو ایسا ذہین دماغ سائنسدان دیا اور ان کی بہترین تربیت کی۔ کیوں کہ محمد شہیر نے اپنی کامیابی کا سہرہ اپنی والدہ کے سر ہی باندھا ہے۔رائل اوپن سائنس جریدے میں ہی معروف سائنسدان اور ماہر طبیعات نیوٹن کا پہلا مقالہ شائع کیا تھا۔ شہیر کی چارڈ آئینز کے شہد کے چھتے کی فوٹو گرافی سے اسپین میں سیلوے یونیورسٹی کے فزیکس سائنسدان ڈاکٹر البرٹو بھی حیران ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔انھوں دنیائے سائنس کو ایک نئی راہ دکھائی۔ محمدشہیر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کے اس دعویٰ کو غلط ثابت کر دیا کہ دنیا میں صرف بھارت کی پہچان آئی ٹی کے حوالے سے ہے اور یہ کہ پاکستان دنیا میں دہشتگردی کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔ دشمن کی سازشوں اور الزامات کو غلط ثابت کرنے کے لئے نئی نسل تعلیم، ریسرچ اور ہنر کے میدان میں دشمن کو شکست دینے کا عزم کر لے تو دنیا کی کوئی طاقت پاکستان پر انگلی اٹھانے کی ہمت نہیں کر سکے گی۔ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کبھی کوئی کمی نہیں رہی ہے۔ ارفہ کریم ، حارث خان جیسے ناموں میں ایک بہترین اضافہ محمد شہیر کے نام کا ہے جنھوں نے شہد کی مکھیوں کے برقی چھتوں پر مقالہ بین الاقوامی جریدے رائل اوپن سائنس جرنل میں شائع کیا۔ دنیا کا میڈیا آج اس پاکستانی طالب علم کے کام کو زبردست خراج تحسین پیش کر رہا ہے۔

محمد شہیرنیازی نے پاکستانی نوجوان کو ایک نئی راہ دکھائی ہے کہ اگر ہمارے طلباء تعلیم اور ریسرچ ہپر توجہ دیں اور ان کے لئے ملک میں لیبارٹریاں قائم کی جائیں، تحقیق کی حوصلہ افزائی کی جائے اور طلباء کی تحقیقی صلاحیتوں کو اجاگر کیا جائے تو یہ مٹی بقول ڈاکٹر اقبال ؒزرخیز ہے، اس میں زرا سے نم کی ضرورت ہے۔ مٹی میں یہ نمی والدین اور اساتذہ کی محنت اور دلچسپی سے پیدا ہوتی ہے۔ شہیر کے والد پی آئی اے میں پائلٹ ہیں جب کہ والدہ گھریلو خاتون ہیں۔ مگر شہیر نے جب روس میں فزیکس کے عالمی کپ میں شرکت کے بعد واپسی پر ریسرچ میں دن رات ایک کر دیا تو والدہ نے اس ننھے سائنسدان کی زبردست حوصلہ افزائی کی۔ نیو یارک تائمز جیسے معروف اخبار نے محمد شہیر کی کامیابی کی تعریف کی اور اس پر خصوصی رپورٹ شائع کی ہے۔ محمد شہیر کی جڑواں بہن بھی فزیکس میں ریسرچ کر رہی ہیں اور اپنے بھائی کی معاون بنی ہیں۔ یہ دونوں جڑواں بہن بھائی مستقبل میں پاکستان کی دنیا میں نیک نامی کا باعث بنیں گے۔ توقع ہے کہ ہمارے طلباء محمد شہیر کے مشن پر چلتے ہوئے تعلیم اور ریسرچ کے میدان میں دلچسپی لیں گے۔پنجاب اور وفاقی حکومت اگر اس طرف توجہ دے اور ریسرچ کے میدان میں طلباء اور اساتذہ کی حوصلہ افزائی کرے تو مثبت نتائج کی توقع کی جا سکتی ہے۔ ہمیں نظام تعلیم میں صرف ڈگری اور نمبرگیم پر توجہ کے بجائے ٹیلنٹ کے فروغ اور تربیت یافتہ ہنر مندوں کے لئے اصلاحات کی ضرورت ہے۔ حکومت اس سلسلے میں صلاحیتوں کے حامل طلباء کو ریسرچ کے میدان میں مقابلے کے لئے وسائل فراہم کرے تو یہ کام مزید بہتر انداز میں آگے بڑھ سکتا ہے اور ہم محمد شہیر نیازی جیسا ٹیلنٹ پیدا کر سکتے ہیں۔
 

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 485049 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More