موسم پر سائنس کی ناقص پیش گوائیاں

تحریر : عاصمہ عزیز ،راولپنڈی
دنیا بھر کے ہر خطے میں موسم ہمیشہ کروٹ بدلتا دکھائی دیتا ہے ،کہیں موسم سرما میں سردی شدت اختیار کر جاتی ہے تو کہیں موسم گرما میں گرمی بلندیوں کو چھوتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔ گویا لفظ’’ موسم‘‘ نام ہی تبدیلی کا ہے ۔موسم کی قدرتی اپنے وقت پر تبدیلی تو خوشگوار محسوس ہوتی ہے لیکن کبھی کبھی اس میں رونما ہونے والی غیر متوقع تبدیلیاں انسانوں کے لیے مصیبت اور ناگہانی آفات کا بھی باعث بن جاتی ہیں۔مثلاََ برف باری کی شدت ،طوفانی بارشوں سے پیدا ہونے والے سمندروں میں اُمڈتے طوفان اور سیلاب،گرمی کی شدت کی وجہ سے ہونے والی گرم علاقوں میں خشک سالی و قحط جیسی آفات ہر دور میں انسانوں کے لیے غیر تلافی نقصان کا باعث بنی ہیں۔ موسم کی تبدیلی اور اس سے آنے والی ناگہانی آفات کو روکا تو نہیں جاسکتا لیکن اگر اس غیر متوقع تبدیلی اور اس سے پیدا ہونے والے نتائج کا پہلے سے اندازہ لگا لیا جائے تو احتیاطی تدابیر اپنا کر بہت سے نقصانات سے بچا جاسکتا ہے۔ اسی مقصد کے تحت سائنس دان دنیابھر کے موسم میں رونما ہونے والی تبدیلوں پر نظر رکھتے ہوئے مختلف ملکوں اور علاقوں کے موسم کی پیشن گوئی کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔ موسم کے بارے میں کی گئی پیشن گوئیاں کبھی سو فیصد درست ہوتی ہیں تو کبھی اعداد و شمار میں کمی بیشی کے باعث یہ پیشن گوئیاں غلط ثابت بھی ہوسکتی ہیں۔

ماہر موسمیات مختلف علاقوں کے موسم کے نمونوں اور اوپر چلتی سیٹلائیٹس پر نظر رکھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ اعداد وشمار جمع کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ درجہ حرارت، پریشر ،ہوا کی رفتار اور بارشوں کے حوالے سے اعداد وشمار جمع کرتے ہیں ۔ اس کے علاوہ پیشن گوئی کرنے سے پہلے گزشتہ سالوں کی موسم کی صورتحال کو بھی دیکھا جاتا ہے۔ ماہر موسمیات ڈوپلر رڈار جس کی بنیاد سائنس کا ڈوپلر ایفیکٹ ہے کی مدد سے زیادہ سے زیادہ مفید ڈیٹا جمع کرتے ہیں۔ ڈاپلر ایفیکٹ تعددِ ارتعاش یا طول ِموج میں تبدیلی کا نام ہے اس مبصر کے لیے جو بہ نسبت لہر کے ماخذ کے حرکت کرتا ہے ۔ ڈاپلر ایفیکٹ کا نام آسٹرین طبیعات دان کریسٹن ڈاپلر کے نام پر رکھا گیا۔ ۔ ڈاپلر ریڈار بھی ڈاپلر ایفیکٹ کے اصول پر کام کرتا ہے ۔ ڈاپلر ریڈار ملیٹری میں استعمال ہونے والے ریڈارز جو کہ آنے والے جہازوں اور میزائلوں کی کھوج لگاتے ہیں کی طرح ہی کام کرتا ہے ۔ لیکن ماہر موسمیات کے لیے یہ ریڈار آنے والے طوفانوں کی کھوج لگانے میں مفید ثابت ہوتا ہے۔

ماہر موسمیات کا جمع کیا گیا تمام ڈیٹا بڑے سے ماڈلنگ کمپیوٹر میں ڈالا جاتا ہے ۔ یہ کمپیوٹر تمام معلومات کو جمع اور منظم کرتا ہے ۔ اس منظم شدہ معلومات سے کمپیوٹر پر ایک بناوٹ ابھرتی ہے جس کے ذریعے موسم میں آنے والی تبدیلی کے بارے میں پیش گوئی کی جاتی ہے۔ موسم کی بناوٹ میں جمع کردہ ڈیٹا اور بنائے گئے مفروضوں کی وجہ سے غلطی کا مارجن بھی پایا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر ایک جمع کردہ ڈیٹا سے تشکیل دیا گیا ماڈل یہ پیش گوئی کرتا ہے کہ کسی شہر کا درجہ حرارت اگلے 7دن کے لیے 40سینٹی گریڈ یا اس سے کم یا زیادہ رہے گا۔ اس پیش گوئی میں غلطی کا مارجن ماڈل میں ڈیٹا کے فقدان کی وجہ سے پایا جا سکتا ہے۔ ماہر موسمیات کی طرف سے ہر دفعہ اضافی ڈیٹا کی دستیابی کو یقینی بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ کمپیوٹر پر ابھرتی بناوٹ کو بہتر بنانے کے لیے اس میں مختلف تبدیلیاں کی جاتی ہیں اور زیادہ بہتر نتائج کے لیے اس کی مسلسل جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔

موسم کی تبدیلی ایک قدرتی عمل ہے اور سائنس اور ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے کے باوجود قدرتی عوامل کی پیش گوئی ایک حد تک ہی کی جاسکتی ہے ۔ موسمی نظام کے ہر پہلو پر نظر رکھنا اور اس کو جاننا انسان کے بس کا کام نہیں ۔ انسان جتنا چاہے ڈیٹا جمع کر کے اس کو کمپیوٹر پر چلا لے لیکن پھر بھی اس کے نتائج سو فیصد درست نہیں ہو سکتے ۔

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1023680 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.