حضرت علامہ سید شاہ تراب الحق قادری علیہ الرحمہ کی یادیں

پہلا عرس 7-8 اکتوبر2017 مزار مبارک میمن مسجد جوڑیا بازار میں ہو گا

یہ دنیا فانی ہے اور موت ہر ایک کو آنی ہے ،رب تعالیٰ کچھ افراد کو ایسی خصوصیات عطا کرتا ہے جن کی وجہ سے وہ انسانیت کیلئے مینارہ نور بن جایا کر تے ہیں ،اس طرح کے لوگ کم ہی پیدا ہوا کرتے ہیں ۔کسی شاعر نے کہا :
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہو تا ہے چمن میں دیدہ وَر پیدا

پیر طریقت حضرت علامہ سیّد شاہ تراب الحق قادری علیہ الرحمہ جو آج ہما رے درمیان موجود نہیں ،مگر آپ کی شیریں خطابت اور حُسنِ سلوک کی حَسین یادیں کبھی ہم سے جدا نہیں ہو سکتیں ۔ علامہ شاہ تراب الحق قادری ایک فرد نہیں اپنی ذات میں انجمن تھے ،وہ ایک شخص نہیں ادارہ تھے بلکہ وہ ایک چلتی پھرتی تنظیم تھے ۔

شاہ صاحب سچے عاشق رسول ﷺصاحب کمال دینی و روحانی شخصیت کے حامل تھے۔ زندگی بھر خطابت و تحریر کے ذریعے اہل ایمان کے دلوں میں عشق ِ رسول کی شمع فروزاں کرتے رہے ۔ ملک و ملت کی خدمت ، دین اسلام کی ترویج و اشاعت اور عقائد اہلسنّت کی سر بلندی کیلئے آپ نے جو خدمات انجام دیں انہیں فراموش نہیں کیا جاسکتا، آپ کی خدمات کو ضبطِ تحریر میں لانا محال ہے ۔صوفیائے کرام سے آپ کا گہرا تعلق تھااور اعلیٰ حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی سے عشق کا یہ عالم تھا کہ دوران خطابت بھی جابجااعلیٰ حضرت کے اشعار پڑھتے، آپ بہت ہی مختصر مگرجامع اور قابل فہم الفاظ میں تقریر کرتے تھے آپ کا انداز اس قدر دل نشین ہوتا کہ ہر لفظ دل و دماغ میں پیوست ہوکر رہ جاتا تھا ۔
باطل کے سامنے وہی مردِ کمال تھا جس کے لبوں پہ حرفِ صداقت بحال تھا
الحاد و کفر کیلئے شمشیر بے نیام احباب کیلئے تھے سراپا وہ احترام
اُس عاشق رسول میں اوٖصاف کا ہجوم جیسے فلک پہ نور سے تاباں مہہ و نجوم
تحریر سے ہویدا ہے عرفان و آگہی تقریر ایسی جیسے اترتی ہو روشنی
بزم ِ سخن تو سجتی ہے، لیکن ابھی تلک ان کی جگہ نہ لے سکا کوئی تہہ فلک ۔

شاہ صاحب بے باک اور نڈر انسان تھے آپ کی بے خوفی و جرأت مندی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سانحہ نشتر پارک سے قبل دفتر جما عت اہلسنّت میں شاہ صاحب کو دھمکی آمیز خطوط اور فون کال موصول ہوئیں جس میں شر پسندوں نے حضرت کے گھر سے دفتراور کھوڑی گارڈن آنے جانے کے وقت اور روٹ کا بتاتے ہوئے جان سے مارنے کی کھلی دھمکیاں دیں ۔ فون کرنے والے کو شاہ صاحب نے کہا میں پاکستان چوک پر جما عت اہلسنّت کے دفتر میں بیٹھا ہوں آجاؤ ،ا س موقع پر دفتر میں موجود کچھ افراد نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حضرت کواحتیاط کا مشورہ دیا تو حضرت نے کہا کہ تراب الحق ایسی دھمکیوں کو خاطر میں نہیں لاتا ، جب تک میری زندگی ہے اس وقت تک موت میری محافظ ہے ،اور جو رات قبر میں لکھی ہے وہ قبر میں ہی ہو گی۔

شاہ صاحب نے عملی سیاست میں بھی حصہ لیا 1985 کے الیکشن میں بھاری اکثریت سے قومی اسمبلی کے رکن بنے، ناموس رسالت کے قانون 295-C (اس قانون کے تحت گستاخ رسالت کی سزا موت ہے)کی منظوری میں شاہ صاحب کا کلیدی کردار ہے ۔ ایک موقع پر پارلیمنٹ میں اذان سے قبل درود و سلام پر پابندی کی تجویز پیش کی گئی اس سے پہلے کہ یہ شیطانی سازش کامیاب ہوتی شاہ صاحب نے ہم خیال اراکین سے رابطہ کیا اور اسمبلی کے فلور پر کھڑے ہو کر حکومت کو باور کرایا کہ تم تو مسجد میں اذان سے پہلے دورود شریف پر پابندی لگانے کا سوچ رہے ہوہم یہاں پارلیمنٹ میں بھی درود و سلام پڑھا کریں گے اور کوئی نہیں روک سکتا۔اسی وقت مصطفی جان رحمت پہ لاکھوں سلام اور یانبی سلام علیک،پڑھنا شروع کردیا اس صورتحال کے بعد حکومت نے فوری طور پر درود پر پابندی کی قرار داد واپس لینے کا اعلان کیا۔

راقم الحروف کو شاہ صاحب سے پندرہ سال رفاقت رہی ، کردار سازی میں حضرت اپنی مثال آپ تھے۔ عرض کرتا چلوں کہ میری اردو لکھنے کی استعداد بھی محترم شاہ صاحب ہی کی مرہون منت ہے آپ اکثر اخبارات کی خبریں اور لیٹر تحریر کرایا کرتے انتہائی مشفقانہ انداز میں تربیت واصلاح بھی فرماتے۔ آپ علمی و ادبی شخصیت کے ساتھ بہترین پروف ریڈر بھی تھے ،مجھے یاد ہے ایک میگزین کے ایڈیٹر شاہ صاحب سے ملنے آئے اور میگزین حضرت کو پیش کیا ،ٹائٹل صٖفحے پر جناب رسالت مآب ﷺ کے روضہ اقدس سبز گنبد کی تصویر کے ساتھ یہ جملہ تحریر تھا ’’ گنبد خضراء کا دل فریب منظر‘‘ شا ہ صاحب نے ایڈیٹرصاحب کی فوری توجہ دلائی کہ اس مقام سے دلوں کو فریب نہیں ملتا بلکہ یہاں آرام فرما ہستی تو دکھی دلوں کا سہار اہے ۔

رب کی بارگاہ میں شا ہ صاحب کی مقبولیت کا اندازہ آپ کے جنازے میں شرکاء کی تعداد سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے ۔اﷲ تعالیٰ شاہ صاحب کے فرزند و جانشین صاحبزادہ علامہ سید شاہ عبد الحق قادری کو حضرت کا نیک مشن جاری رکھنے کی ہمت و حوصلہ عطا فرمائے۔آمین

Salman Ahmed Shaikh
About the Author: Salman Ahmed Shaikh Read More Articles by Salman Ahmed Shaikh: 14 Articles with 11007 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.